حج کرپشن کیس ایف آئی اے نے آج گیلانی کو طلب کرلیا

تفتیش کیلیے پیش نہ ہوئے تو گرفتار کر لیاجائیگا، ، سابق وزیراعظم کو نوٹس

تفتیش کیلیے پیش نہ ہوئے تو گرفتار کر لیاجائیگا، ، سابق وزیراعظم کو نوٹس . فوٹو: فائل

ایف آئی اے نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 161 کے تحت سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو نوٹس دیدیا ہے کہ وہ آج (16 جولائی ) پیش ہوکر حج کرپشن کیس میں اپنا بیان ریکارڈ کرائیں ورنہ انہیں گرفتار کر لیا جائے گا۔

ذرائع نے ایکسپریس انویسٹی گیشن سیل کو بتایا ہے کہ نوٹس میں یوسف رضا گیلانی کو یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ اربوں روپے کے فراڈ کیس کی تفتیش مکمل کرنے میں ان کے بیان کی حیثیت کلیدی ہے، اس سے پہلے ایف آئی اے یوسف رضا گیلانی کو حج کرپشن ، رائوشکیل اور زین سکھیرہ کی غیر قانونی تقرری کیس میں پیش ہونے کیلیے تین بار نوٹس جاری کر چکی ہے مگر سابق وزیراعظم حاضر ہونے سے انکاری رہے ہیں، یوسف رضا گیلانی کا دعویٰ ہے کہ وہ کسی بھی عہدے پر کسی کو بھی تعینات کر سکتے تھے اور آئین کی شق 248 کے تحت انھیں تفتیش سے استثنیٰ حاصل ہے، تاہم سپریم کورٹ نے گذشتہ سماعت کے دوران یوسف رضا گیلانی کا یہ موقف یکسر مستردکر دیا، عدالت کا کہنا تھا کہ گیلانی سمیت کسی کو بھی آئین کی مذکورہ شق کے تحت استنثنیٰ حاصل نہیں ہے۔

کسی بھی معاملہ پر فیصلے کا اختیار عدالت کے پاس ہے، عدالت کے اس واضح حکم کے بعد گیلانی کے پاس سرینڈر کرنے کے سوا کوئی آپشن نہیں یا پھر گرفتاری کا سامنا کریں، ایف آئی اے اس حوالے سے تفتیش کرنا چاہتی ہے کہ انھوں نے 2010 میں ایک مانے ہوئے کرپٹ شخص شکیل رائو کو ڈی جی حج لگایا پھر اپنے بیٹے عبدالقادر گیلانی کے فرنٹ مین زین سکھیرا کو تعینات کیا، رائو شکیل 2011 سے جیل میں ہے، گیلانی کے وزیر برائے حج حامد سعید کاظمی بھی گرفتار رہے، حج کرپشن کیس میں ملوث متعدد افراد نے ایف آئی اے کو دیے گئے اپنے بیانات میں اس کا ذمے دار یوسف رضا گیلانی کو ٹھہرایا، یوسف رضا گیلانی کو ان افسران کے بیانات کا بھی سامنا کرنا پڑے گا جنھوں نے شکیل رائو اور زین سکھیرا کے تقرر میں کردار ادا کیا، ایف آئی اے کے ایک سینئر افسر کا کہنا ہے کہ وہ اس کیس کے مختلف کرداروں کے وہ بیانات یوسف رضا گیلانی دکھائیں گے۔




جن میں انہوں نے کہا ہے کہ اس کیس میں گیلانی کا کلیدی کردار ہے پھر گیلانی سے پوچھیں گے کہ وہ کیا کہتے ہیں تاکہ قانون اپنا راستہ اختیار کر سکے، حج کرپشن کیس میں گیلانی کے پرنسپل سیکریٹری اور سابق اسٹیبلشمنٹ سیکریٹری نرگس سیٹھی اور اسماعیل قریشی کے بیانات اس حوالے سے بہت اہم ہیں، ان دونوں بیوروکریٹس نے اپنے بیانات میں کہا ہے کہ مذکورہ غیر قانونی تقرریوں کے صرف اورصرف گیلانی ذمے دار ہیں، زین سکھیرا جو بعد میں عبدالقادر گیلانی کے فرنٹ میں بن گئے تھے انھوں نے محکمانہ انکوائری میں اعتراف کیا کہ لندن یونیورسٹی سے ان کی آئی ٹی میں پی ایچ ڈی کی ڈگری جعلی ہے، اس وقت کے سیکریٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نجیب ملک نے اپنی ایک صفحہ کی سمری میں یوسف رضا گیلانی کے کام کے انداز کی نشاندہی کی ہے۔

سمری کے مطابق یوسف رضا گیلانی ان افسران کو نوازتے تھے جو ان کے غیر قانونی احکام پر عمل کرتے اور جو افسر مزاحمت کرتے انھیں کھڈے لائن لگا دیتے تھے، زین سکھیرا کی غیر قانونی تقرری پر مزاحمت کرنے پر اس وقت کے جوائنٹ سیکرٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلیکام میاں ذوالقرنین اور دیگر اعلیٰ افسران کو بھاری قیمت ادا کرنا پڑی، پیپلزپارٹی کی حکومت نے فرض شناس افسران کو ترقیاں نہ دے کر انہیں لامتناعی نقصان پہنچایا، ایکسپریس انویسٹی گیشن سیل کے رابطے پر ایف آئی اے کے ڈی جی سعود مرزا نے یوسف رضا گیلانی کو آج کیلیے نوٹس جاری کرنے کی تصدیق کی ہے، انھوں نے بتایا کہ مذکورہ کیس کی تفتیش ایف آئی اے کے ایک ڈائریکٹر حسین اصغر کر رہے ہیں۔

Recommended Stories

Load Next Story