ہندو اور سکھ مت کے مقدس پانی کی برآمد کا منصوبہ دوسال سے التوا کا شکار

مقدس پانی ایکسپورٹ کرنے کا ٹھیکہ نجی کمپنی کودیا گیا تھا

سکھ اورہندوؤں کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ ان کی رضا مندی کے بغیر نہیں ہوسکتا، متروکہ وقف املاک بورڈ فوٹو: فائل

پاکستان میں سکھوں کے لئے مقدس پانی امرت جل اور ہندوؤں کے لئے مقدس پانی امرکنڈب کو برآمد کئے جانے کا منصوبہ دو سال سے التوا کا شکار ہے۔


سکھوں کے لئے شری ننکانہ صاحب ، جہاں سکھ مذہب کے بانی گورونانک دیو جی پیدا ہوئے تھے انتہائی مقدس مقام ہے، اس مقام کو جنم استھان کہا جاتا ہے اور یہاں موجود تالاب کا پانی دنیا بھر کے سکھوں کے لئے مقدس ماناجاتا ہے، سکھ اس مقدس پانی کو امرت جل کہتے ہیں، اپریل 2016 میں متروکہ وقف املاک بورڈ اور پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی نے سکھوں کے لئے امرت جل برآمد کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ ناصرف دنیا بھرمیں موجود سکھ جب چاہیں امرت جل حاصل کرسکیں بلکہ اس اقدام سے خاطرخواہ زرمبادلہ بھی حاصل ہونا تھا، اس مقصد کے لئے واٹر فلٹریشن پلانٹ خریدنے کی بھی منظوری دے دی گئی تھی۔ یہ بھی طے پایا تھا کہ امرت کی ایک بوتل سے حاصل ہونے والی آمدن میں سے 2 روپے گوردوارہ صاحبان کی وتزئین و آرائش پرخرچ کیے جائیں گے۔

اسی طرح شری کٹاس راج مندر کے مقدس تالاب کے پانی کو دنیا بھر کے ہندو مقدس مانتے ہیں ،اس پانی کو امرکنڈ کہا جاتا ہے، امرکنڈ ایکسپورٹ کئے جانے کے منصوبے پر بھی عمل نہیں ہوسکا، بلکہ الٹا شری کٹاس راج کا مقدس تالاب خشک ہوچکا ہے۔


متروکہ وقف املاک بورڈ کے سیکرٹری طارق وزیرخان نے بتایا کہ محکمے نے مقدس پانی ایکسپورٹ کرنے کا ٹھیکہ بھی ایک نجی کمپنی کو دے دیا تھا ، پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی اورمختلف سکھ سنگتوں نے اس کی منظوری بھی دے دی تھی تاہم پشاورمیں چند سکھوں نے اس پراعتراض کیا تھا، اس وجہ سے یہ منصوبہ آگے نہیں بڑھ سکا کیونکہ پاکستان سکھوں اورہندوؤں کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ ان کی رضا مندی اورباہمی اتفاق کے بغیر نہیں کرسکتا، تاہم کوشش کی جارہی ہے کہ جن سکھ تنظیموں کو اس پراختلاف ہے ان کا اختلاف دور کرکے اس منصوبے کوعملی شکل دی جاسکے۔

پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے پردھان سردارتاراسنگھ نے بتایا کہ ان کا موقف یہ تھا کہ دنیا کے مختلف ممالک میں بسنے والے سکھ جو پاکستان نہیں آسکتے ان تک امرت جل پہنچایا جائے گا تاہم پشاور اور ننکانہ صاحب کی کچھ سنگتوں نے یہ اعتراض اٹھایا کہ امرت جل کو بوتل میں پیک نہیں کیا جاسکتا، انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے ان سنگتوں سے مزید بات اس وجہ سے آگےنہیں بڑھ سکی کہ متروکہ وقف املاک بورڈ کے اس وقت کے چیئرمین صدیق الفاروق کوان کے عہدے سے ہٹادیا گیا تھا، تاہم اب بھی پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کی کوشش ہے کہ ان سنگتوں کے اعتراض کو دورکیا جاسکے۔

 
Load Next Story