اس میں شفاء ہے لوگوں کے لیےآخری حصہ
شہد اعضائے رئیسہ یعنی دل، دماغ اور جگرکو تقویت دیتا ہے
امریکا میں پروفیسر اسٹوارٹ نے لیبارٹری میں تپ محرقہ اور پیپ پیدا کرنیوالے جراثیم کی مختلف قسموں کو شہد میں ڈالا یہ حیرت انگیز مشاہدہ ہوا کہ جراثیم کی کوئی بھی قسم شہد میں زندہ نہ رہ سکی ۔ شہد کے جراثیم کش ہونے کی اس خاصیت کو اہل یورپ بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
ڈنمارک کے پروفیسر لُنڈ کے انکشاف اور دنیا کے دوسرے ملکوں میں محققین نے یہ پتہ چلایا ہے کہ شہد میں ایک جراثیم کش عنصر Propils کے نام سے موجود ہے۔ جدید تحقیق کے بعد یہ ثابت ہوا ہے کہ شہد دنیا کی واحد منفرد دوائی ہے جو وائرس کو بھی ہلاک کرسکتی ہے۔ لندن کے مضافات میں کینٹ سے برطانوی اخبارات نے بتایا ہے کہ جوڑوں کی بیماریوں کے سیکڑوں پرانے مریض شہد کے استعمال سے شفایاب ہوگئے۔ امراض قلب کے مشہور پروفیسر کرچ کہتے ہیں کہ دل کے عارضے اور اس کی تقویت کو بحال رکھنے میں شہد سے بہتر کوئی ٹانک نہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق انسان کم و بیش بیس ہزار برس سے شہد استعمال کر تا آرہا ہے۔
شہد کا استعمال بطور دوا اور غذا دنیا کے طول و عرض میں کیا جاتا ہے جرمنی کی ویلم کمپنی M-2 Welum کے نام سے شہد سے ایک ٹیکہ تیار کرتی ہے جو جسم سے ہر قسم کی کمزوری کو ختم کرتا ہے اور دلچسپی کی بات یہ ہے کہ انھوں نے اپنے طبی جریدے میں بتایا کہ انھوں نے شہد کو اس طرح استعمال کرنے کا راستہ قرآن حکیم سے حاصل کیا، چین کی مشہور دواساز کمپنی پیکنگ کیمیکل اینڈ فارما سوٹیکل ورکس بھی مختلف ادویات میں شہد اور رائل جیلی استعمال کرتی ہے۔ ہومیو طریقہ علاج میں شہد کی مکھی سے Apis Melifica کے نام کی دوائی تیار ہوتی ہے جو حساسیت Alergy، گردوں میں سوزش، جھلیوں کی سوزش میں بڑی مفید ہے ایک جرمن فرم شہد کی مکھی کا ڈنک نکال کر ایک محلول تیار کرتی ہے جو جوڑوں کے درد کے لیے بڑا مفید ہے۔
جرمن میں حال ہی میں ایک دوائی Nordiske / Proplis کے نام سے تیار ہوئی ہے جو کیپسول دانے دار شربت اور مرہم کی صورت میں جرمن کی Sawhelios کمپنی نے تحقیقات کے بعد مارکیٹ میں پیش کی ہیں مختلف لیبارٹریز میں مشاہدات کے مطابق اسے ناک، کان، گلا، آلات انہضام، نظام تنفس اور اعصاب کی ہر قسم کی سوزش میں کسی بھی دوائی سے زیادہ مفید پایا گیا۔ امریکن ڈاکٹر جی، ڈبلیو ٹامس نمونیہ کے اکثر مریضوں کے لیے شہد استعمال کرواتے ہیں۔
انگلستان میں سالفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر لاری کرافٹ حساسیت کے مریضوں کو شہد سے صحت یاب کرتے ہیں دنیا کے تمام ڈاکٹرز، پروفیسر، حکما اور ادویات کی کمپنیاں شہد کا استعمال مختلف صورتوں میں کر رہی ہیں اور ہر لحاظ سے ہی اس کی افادیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا شہد قدرتی جراثیم کش دوا ہے کیونکہ اس میں رطوبت جذب کرنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے جس کے باعث یہ جراثیم کے اجسام سے تمام رطوبت کھینچ کر انھیں ہلاک کردیتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ شہد کھانسی میں آرام پہنچاتا ہے، اعصابی تناؤکو دورکرتا ہے، قبض کشا ہے، عام جسمانی کمزوری کے لیے ٹانک ہے، قوت حافظہ بڑھاتا ہے، جنسی کمزوری کا علاج ہے، جلے ہوئے عضو کو آرام دیتا ہے، دافع دمہ ہے، ہاضمہ میں معاون ہے، آدھے سر کے درد کو دورکرتا ہے اور اختلاج قلب کو دورکرتا ہے۔ اپنی بیشمار خوبیوں اور خصوصیات کے ساتھ شہد چونکہ جراثیم کش صفات کا حامل بھی ہے لہٰذا شہد قدیم زمانے سے ہی زخموں کے علاج کے لیے تجویز کیا جاتا رہا ہے۔
شہد زخم سے بدبو عفونت دورکردیتا ہے اور نہایت گہرے زخم بھی شہد کے استعمال سے بھر جاتے ہیں حتیٰ کے ناسور میں بھی شہد مفید ثابت ہوا ہے۔ جلنے کی صورت میں متاثرہ مقام پر فوراً شہد مل دیا جائے تو چھالہ نہیں پڑتا اور سوزش ختم ہوجاتی ہے۔ گزشتہ صدی کی چوتھی دہائی میں ایک روسی طبیب پروفیسر سمرلوف نے ایسے 75 مریضوں کا علاج شہد سے کیا جن کو بندوق کی گولیوں سے زخم آئے تھے اور وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ شہد بافتوں کی نموکی رفتارکو اس طرح بڑھادیتا ہے کہ زخم بتدریج مندمل ہوجاتا ہے۔ شہد نزلہ اور زکام کے علاج کے لیے صدیوں سے استعمال ہو رہا ہے، حکیم بقراط نے اسے مخرج بلغم قرار دیا ہے اور کھانسی میں آرام کا سبب بتایا ہے۔
حکیم ابن سینا کے مطابق شہد اور گلاب کی پتیوں کو باہم ملاکر دوپہر سے قبل استعمال کرنا تپ دق کی ابتدائی حالتوں میں مفید ہے، شہد سینے کے تقریباً تمام ہی امراض کے لیے مفید ہے۔ یہ پھیپھڑوں کو طاقت دیتا ہے اور اس کے متواتر استعمال سے بیمار پھیپھڑے تندرست و توانا ہوجاتے ہیں، شہد کے باقاعدہ استعمال سے خواتین میں بریسٹ کینسر کے امکانات بھی قطعی ختم ہوجاتے ہیں، شہد جسمانی دفاعی نظام کو زبردست تقویت دیتا ہے۔ اعصابی نظام کی خرابیوں کو دور کرنے کے لیے شہد ایک مجرب ذریعہ ہے، یہ مریض کی کم خوابی کی شکایت دفع کرتا ہے، سرکا درد ختم ہوجاتا ہے اور طبیعت میں جولانی پیدا کرکے ہشاش بشاش بناتا ہے، اگر خون کے اندر نمک کے ذرات بڑھ جائیں اور کوئی اعصابی عارضہ لاحق ہوجائے تو شہد انتہائی مفید علاج ہے۔
شہد اعضائے رئیسہ یعنی دل، دماغ اور جگرکو تقویت دیتا ہے، بیماری کے بعد کھوئی ہوئی توانائی شہد کے استعمال سے جلد بحال ہوجاتی ہے، عام جسمانی تکان میں بھی مفید ہے اور اس کے استعمال سے نیند بھی شہد کی طرح میٹھی آتی ہے، شہد کے استعمال سے خون کی کمی سے پیدا ہونے والی کمزوری ختم ہوجاتی ہے۔ دل کی بیماریوں کے معاملے میں شہد نے بے پناہ مفید اثرات مرتب کیے ہیں۔ شہد کا باقاعدہ استعمال خون میں کولیسٹرول کے لیول کو قابو میں رکھتا ہے اور مریض بلڈ پریشر اور امراض قلب و شرائن سے محفوظ رہتا ہے۔ دل کے کمزور عضلات کو مقوی بناتا ہے اور حرکت قلب کو ہمیشہ اعتدال پر رکھتا ہے بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ شہد قلب کو غذائیت بھی فراہم کرتا ہے اور اس کے متواتر استعمال سے قلب کی سکڑی ہوئی شریانیں معمول پر آجاتی ہیں اور ان میں دوران خون نارمل ہوجاتا ہے، غرض شہد دل کے جملہ امراض میں قطعی شافی ہے۔شہد خواتین کے چہرے پر چھائیوں وغیرہ کے حوالے سے بھی انتہائی مفید اور اہم کردار ادا کرتا ہے اور چہرے کی چھائیوں کی شکایت کا مکمل علاج ہے۔
چھائیوں پر شہد لگایا جائے اور تقریباً دو گھنٹے بعد نیم گرم پانی سے چہرہ دھولیں، یقین مانیے اس قدرتی علاج سے چہرے کی چھائیاں مکمل طور پر صاف ہوجاتی ہیں، یورپ کے ماہر افزائش حسن کا کہنا ہے کہ حسین خاتون قلوپطرہ اور ایک حسینہ ہیلن اپنے حسن کے نکھار اور حفاظت کے لیے شہد اور زیتون کے تیل کا آمیزہ بنا کر استعمال کرتی تھیں۔انگریزی کی یہ پرانی کہاوت کہ شہد پیٹ کا بہترین دوست ہے شہد کی خوبیوں اور خصوصیات پر صادق آتی ہے۔ شہد کے متواتر استعمال سے نظام ہاضمہ بالکل درست رہتا ہے۔ شہد ایک عمدہ ملین بھی ہے۔
شہد معدے کے زخموں کے لیے بھی شافی علاج ہے اور یہ زخموں کو مندمل کرنے کے ساتھ ساتھ معدے اور آنتوں میں زخم پڑنے کو روکتا ہے، السر کے مریض بھی اس کے مسلسل استعمال سے شفایاب ہوجاتے ہیں، یہ معدے کی تیزابیت کا خاتمہ کرتا ہے، جگر کے عوارض میں بھی شہد کا استعمال قدیم دور سے چلا آرہا ہے۔ پھلوں کے رس کے ساتھ شہد کا استعمال معدے اور جگر کو تقویت فراہم کرتا ہے۔ شہد کے مسلسل استعمال سے بصارت تیز ہوجاتی ہے، انسان آخر عمر تک صحت مند و تندرست و توانا نیز چاق و چوبند رہتا ہے۔ آخر میں ایک اہم بات یہ کہ شہد وہ واحد مٹھاس ہے جس کو ذیابیطس (شوگر) کے مریض بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ قرآن حکیم کی رو سے شہد تمام انسانوں کے لیے شفا ہے اس میں تمام امراض کا شافی و کامل علاج موجود ہے سوائے موت کے، جو اٹل ہے۔
ڈنمارک کے پروفیسر لُنڈ کے انکشاف اور دنیا کے دوسرے ملکوں میں محققین نے یہ پتہ چلایا ہے کہ شہد میں ایک جراثیم کش عنصر Propils کے نام سے موجود ہے۔ جدید تحقیق کے بعد یہ ثابت ہوا ہے کہ شہد دنیا کی واحد منفرد دوائی ہے جو وائرس کو بھی ہلاک کرسکتی ہے۔ لندن کے مضافات میں کینٹ سے برطانوی اخبارات نے بتایا ہے کہ جوڑوں کی بیماریوں کے سیکڑوں پرانے مریض شہد کے استعمال سے شفایاب ہوگئے۔ امراض قلب کے مشہور پروفیسر کرچ کہتے ہیں کہ دل کے عارضے اور اس کی تقویت کو بحال رکھنے میں شہد سے بہتر کوئی ٹانک نہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق انسان کم و بیش بیس ہزار برس سے شہد استعمال کر تا آرہا ہے۔
شہد کا استعمال بطور دوا اور غذا دنیا کے طول و عرض میں کیا جاتا ہے جرمنی کی ویلم کمپنی M-2 Welum کے نام سے شہد سے ایک ٹیکہ تیار کرتی ہے جو جسم سے ہر قسم کی کمزوری کو ختم کرتا ہے اور دلچسپی کی بات یہ ہے کہ انھوں نے اپنے طبی جریدے میں بتایا کہ انھوں نے شہد کو اس طرح استعمال کرنے کا راستہ قرآن حکیم سے حاصل کیا، چین کی مشہور دواساز کمپنی پیکنگ کیمیکل اینڈ فارما سوٹیکل ورکس بھی مختلف ادویات میں شہد اور رائل جیلی استعمال کرتی ہے۔ ہومیو طریقہ علاج میں شہد کی مکھی سے Apis Melifica کے نام کی دوائی تیار ہوتی ہے جو حساسیت Alergy، گردوں میں سوزش، جھلیوں کی سوزش میں بڑی مفید ہے ایک جرمن فرم شہد کی مکھی کا ڈنک نکال کر ایک محلول تیار کرتی ہے جو جوڑوں کے درد کے لیے بڑا مفید ہے۔
جرمن میں حال ہی میں ایک دوائی Nordiske / Proplis کے نام سے تیار ہوئی ہے جو کیپسول دانے دار شربت اور مرہم کی صورت میں جرمن کی Sawhelios کمپنی نے تحقیقات کے بعد مارکیٹ میں پیش کی ہیں مختلف لیبارٹریز میں مشاہدات کے مطابق اسے ناک، کان، گلا، آلات انہضام، نظام تنفس اور اعصاب کی ہر قسم کی سوزش میں کسی بھی دوائی سے زیادہ مفید پایا گیا۔ امریکن ڈاکٹر جی، ڈبلیو ٹامس نمونیہ کے اکثر مریضوں کے لیے شہد استعمال کرواتے ہیں۔
انگلستان میں سالفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر لاری کرافٹ حساسیت کے مریضوں کو شہد سے صحت یاب کرتے ہیں دنیا کے تمام ڈاکٹرز، پروفیسر، حکما اور ادویات کی کمپنیاں شہد کا استعمال مختلف صورتوں میں کر رہی ہیں اور ہر لحاظ سے ہی اس کی افادیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا شہد قدرتی جراثیم کش دوا ہے کیونکہ اس میں رطوبت جذب کرنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے جس کے باعث یہ جراثیم کے اجسام سے تمام رطوبت کھینچ کر انھیں ہلاک کردیتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ شہد کھانسی میں آرام پہنچاتا ہے، اعصابی تناؤکو دورکرتا ہے، قبض کشا ہے، عام جسمانی کمزوری کے لیے ٹانک ہے، قوت حافظہ بڑھاتا ہے، جنسی کمزوری کا علاج ہے، جلے ہوئے عضو کو آرام دیتا ہے، دافع دمہ ہے، ہاضمہ میں معاون ہے، آدھے سر کے درد کو دورکرتا ہے اور اختلاج قلب کو دورکرتا ہے۔ اپنی بیشمار خوبیوں اور خصوصیات کے ساتھ شہد چونکہ جراثیم کش صفات کا حامل بھی ہے لہٰذا شہد قدیم زمانے سے ہی زخموں کے علاج کے لیے تجویز کیا جاتا رہا ہے۔
شہد زخم سے بدبو عفونت دورکردیتا ہے اور نہایت گہرے زخم بھی شہد کے استعمال سے بھر جاتے ہیں حتیٰ کے ناسور میں بھی شہد مفید ثابت ہوا ہے۔ جلنے کی صورت میں متاثرہ مقام پر فوراً شہد مل دیا جائے تو چھالہ نہیں پڑتا اور سوزش ختم ہوجاتی ہے۔ گزشتہ صدی کی چوتھی دہائی میں ایک روسی طبیب پروفیسر سمرلوف نے ایسے 75 مریضوں کا علاج شہد سے کیا جن کو بندوق کی گولیوں سے زخم آئے تھے اور وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ شہد بافتوں کی نموکی رفتارکو اس طرح بڑھادیتا ہے کہ زخم بتدریج مندمل ہوجاتا ہے۔ شہد نزلہ اور زکام کے علاج کے لیے صدیوں سے استعمال ہو رہا ہے، حکیم بقراط نے اسے مخرج بلغم قرار دیا ہے اور کھانسی میں آرام کا سبب بتایا ہے۔
حکیم ابن سینا کے مطابق شہد اور گلاب کی پتیوں کو باہم ملاکر دوپہر سے قبل استعمال کرنا تپ دق کی ابتدائی حالتوں میں مفید ہے، شہد سینے کے تقریباً تمام ہی امراض کے لیے مفید ہے۔ یہ پھیپھڑوں کو طاقت دیتا ہے اور اس کے متواتر استعمال سے بیمار پھیپھڑے تندرست و توانا ہوجاتے ہیں، شہد کے باقاعدہ استعمال سے خواتین میں بریسٹ کینسر کے امکانات بھی قطعی ختم ہوجاتے ہیں، شہد جسمانی دفاعی نظام کو زبردست تقویت دیتا ہے۔ اعصابی نظام کی خرابیوں کو دور کرنے کے لیے شہد ایک مجرب ذریعہ ہے، یہ مریض کی کم خوابی کی شکایت دفع کرتا ہے، سرکا درد ختم ہوجاتا ہے اور طبیعت میں جولانی پیدا کرکے ہشاش بشاش بناتا ہے، اگر خون کے اندر نمک کے ذرات بڑھ جائیں اور کوئی اعصابی عارضہ لاحق ہوجائے تو شہد انتہائی مفید علاج ہے۔
شہد اعضائے رئیسہ یعنی دل، دماغ اور جگرکو تقویت دیتا ہے، بیماری کے بعد کھوئی ہوئی توانائی شہد کے استعمال سے جلد بحال ہوجاتی ہے، عام جسمانی تکان میں بھی مفید ہے اور اس کے استعمال سے نیند بھی شہد کی طرح میٹھی آتی ہے، شہد کے استعمال سے خون کی کمی سے پیدا ہونے والی کمزوری ختم ہوجاتی ہے۔ دل کی بیماریوں کے معاملے میں شہد نے بے پناہ مفید اثرات مرتب کیے ہیں۔ شہد کا باقاعدہ استعمال خون میں کولیسٹرول کے لیول کو قابو میں رکھتا ہے اور مریض بلڈ پریشر اور امراض قلب و شرائن سے محفوظ رہتا ہے۔ دل کے کمزور عضلات کو مقوی بناتا ہے اور حرکت قلب کو ہمیشہ اعتدال پر رکھتا ہے بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ شہد قلب کو غذائیت بھی فراہم کرتا ہے اور اس کے متواتر استعمال سے قلب کی سکڑی ہوئی شریانیں معمول پر آجاتی ہیں اور ان میں دوران خون نارمل ہوجاتا ہے، غرض شہد دل کے جملہ امراض میں قطعی شافی ہے۔شہد خواتین کے چہرے پر چھائیوں وغیرہ کے حوالے سے بھی انتہائی مفید اور اہم کردار ادا کرتا ہے اور چہرے کی چھائیوں کی شکایت کا مکمل علاج ہے۔
چھائیوں پر شہد لگایا جائے اور تقریباً دو گھنٹے بعد نیم گرم پانی سے چہرہ دھولیں، یقین مانیے اس قدرتی علاج سے چہرے کی چھائیاں مکمل طور پر صاف ہوجاتی ہیں، یورپ کے ماہر افزائش حسن کا کہنا ہے کہ حسین خاتون قلوپطرہ اور ایک حسینہ ہیلن اپنے حسن کے نکھار اور حفاظت کے لیے شہد اور زیتون کے تیل کا آمیزہ بنا کر استعمال کرتی تھیں۔انگریزی کی یہ پرانی کہاوت کہ شہد پیٹ کا بہترین دوست ہے شہد کی خوبیوں اور خصوصیات پر صادق آتی ہے۔ شہد کے متواتر استعمال سے نظام ہاضمہ بالکل درست رہتا ہے۔ شہد ایک عمدہ ملین بھی ہے۔
شہد معدے کے زخموں کے لیے بھی شافی علاج ہے اور یہ زخموں کو مندمل کرنے کے ساتھ ساتھ معدے اور آنتوں میں زخم پڑنے کو روکتا ہے، السر کے مریض بھی اس کے مسلسل استعمال سے شفایاب ہوجاتے ہیں، یہ معدے کی تیزابیت کا خاتمہ کرتا ہے، جگر کے عوارض میں بھی شہد کا استعمال قدیم دور سے چلا آرہا ہے۔ پھلوں کے رس کے ساتھ شہد کا استعمال معدے اور جگر کو تقویت فراہم کرتا ہے۔ شہد کے مسلسل استعمال سے بصارت تیز ہوجاتی ہے، انسان آخر عمر تک صحت مند و تندرست و توانا نیز چاق و چوبند رہتا ہے۔ آخر میں ایک اہم بات یہ کہ شہد وہ واحد مٹھاس ہے جس کو ذیابیطس (شوگر) کے مریض بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ قرآن حکیم کی رو سے شہد تمام انسانوں کے لیے شفا ہے اس میں تمام امراض کا شافی و کامل علاج موجود ہے سوائے موت کے، جو اٹل ہے۔