تحریک طالبان پاکستان نے جنگجوؤں کو شام بھیجنے کی خبروں کی تردید کر دی
ہمیں اس خطے میں ہمارے دشمن امریکا اور نیٹو کی افواج کو نشانہ بنانا ہے، سینئر طالبان کمانڈر
KARACHI:
تحریک طالبان پاکستان نے شام کی حکومت کے خلاف جاری جنگ میں حصہ لینے کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی تمام تر توجہ پاکستان اور افغانستان میں جاری جنگ پر مرکوز ہے اور ایسے حالات میں کسی اور محاذ پر جنگجوؤں کو بھیجا نہیں جاسکتا۔
تحریک طالبان پاکستان کی شوریٰ میں شامل سینئر کمانڈر نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ ان کا مقصد خطے میں موجود امریکا اور نیٹو افواج کو نشانہ بنانا ہے، اس سلسلے میں وہ پاکستانی فوج کے ساتھ جنگ کر رہے ہیں، طالبان شام میں بشار الاسد کے خلاف جاری جنگ کی حمایت کرتے ہیں لیکن اب تک جنگجوؤں کو شام بھیجنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا، اس حوالے سے میڈیا میں نشر ہونے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔
دوسری جانب شمالی وزیرستان کے علاقے میرانشاہ میں طالبان کے کمانڈر نے اس حوالے سے کہا کہ ان کے علاقے سے کچھ جنگجو شام پہنچے ہیں لیکن انہیں طالبان نے نہیں بھیجا بلکہ وہ خود آزادانہ طور پر اپنی مرضی سے گئے ہیں اور وہاں جانے والے پاکستانی نہیں بلکہ عرب، ازبک اور چیچن ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں برطانوی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا تھا کہ تحریک طالبان پاکستان نے شام کے صدر بشرالاسد کے خلاف برسر پیکار باغیوں کی مدد کے لئے اپنا اڈا قائم کیا ہے جہاں اہم طالبان کمانڈر موجود ہیں۔
تحریک طالبان پاکستان نے شام کی حکومت کے خلاف جاری جنگ میں حصہ لینے کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی تمام تر توجہ پاکستان اور افغانستان میں جاری جنگ پر مرکوز ہے اور ایسے حالات میں کسی اور محاذ پر جنگجوؤں کو بھیجا نہیں جاسکتا۔
تحریک طالبان پاکستان کی شوریٰ میں شامل سینئر کمانڈر نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ ان کا مقصد خطے میں موجود امریکا اور نیٹو افواج کو نشانہ بنانا ہے، اس سلسلے میں وہ پاکستانی فوج کے ساتھ جنگ کر رہے ہیں، طالبان شام میں بشار الاسد کے خلاف جاری جنگ کی حمایت کرتے ہیں لیکن اب تک جنگجوؤں کو شام بھیجنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا، اس حوالے سے میڈیا میں نشر ہونے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔
دوسری جانب شمالی وزیرستان کے علاقے میرانشاہ میں طالبان کے کمانڈر نے اس حوالے سے کہا کہ ان کے علاقے سے کچھ جنگجو شام پہنچے ہیں لیکن انہیں طالبان نے نہیں بھیجا بلکہ وہ خود آزادانہ طور پر اپنی مرضی سے گئے ہیں اور وہاں جانے والے پاکستانی نہیں بلکہ عرب، ازبک اور چیچن ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں برطانوی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا تھا کہ تحریک طالبان پاکستان نے شام کے صدر بشرالاسد کے خلاف برسر پیکار باغیوں کی مدد کے لئے اپنا اڈا قائم کیا ہے جہاں اہم طالبان کمانڈر موجود ہیں۔