سپریم کورٹ نے بلاول کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم نہیں دیا وزیر خارجہ
بلاول بھٹو زرداری کا نام نکالنے سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ جونہی آئے گا حکومت پالیسی واضح کرے گی ،شاہ محمود قریشی
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے بلاول بھٹو زرداری کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم نہیں دیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی کی شازیہ مری نے نکتہ اعتراض میں کہا کہ سپریم کورٹ نے حکومت کو بلاول بھٹو زرداری کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا، حکومت کب تک توہین عدالت کرتی رہے گی، حکومت پالیسی بیان دے کہ بلاول بھٹو کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے کب نکالا جائے گا۔
پیپلز پارٹی ہی کے رکن نوید قمر نے کہا کہ موجودہ حکومت ای سی ایل کو سیاسی انتقام کے طور پر استعمال کر رہی ہے،جب ای سی ایل میں نام ڈالا گیا تو سپریم کورٹ کے تحریری فیصلے کا انتظار نہیں کیا گیا، پی ٹی آئی کے رہنما کا نام تو 24 گھنٹے میں ای سی ایل سے نکال دیا جاتا ہے، اس معاملے پر اٹارنی جنرل کو بلایا جائے۔
شاہ محمود قریشی نے جواب میں ایوان کو بتایا کہ میری رائے میں ای سی ایل میں 172 نام عجلت میں ڈالے گئے، ای سی ایل میں نام ڈالتے وقت جلد بازی نہیں ہونی چاہیے تھی اور اب نام نکالنے میں بھی عجلت نہیں ہونی چاہیے۔ سپریم کورٹ نے بلاول بھٹو زرداری کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم نہیں دیا بلکہ اس پر غور کرنے کے لیے کہا ہے ۔ صرف اخبارات میں کہا گیا کہ ای سی ایل سے نام نکالنے کا حکم دیا گیا، ہم نے سپریم کورٹ کے حکم کا انکار نہیں کیا، ای سی ایل سے متعلق بنائی گئی حکومتی کمیٹی معاملے کو دیکھ رہی ہے، حکومت کو سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کا انتظار ہے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ جونہی آئے گا حکومت پالیسی واضح کرے گی۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی کی شازیہ مری نے نکتہ اعتراض میں کہا کہ سپریم کورٹ نے حکومت کو بلاول بھٹو زرداری کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا، حکومت کب تک توہین عدالت کرتی رہے گی، حکومت پالیسی بیان دے کہ بلاول بھٹو کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے کب نکالا جائے گا۔
پیپلز پارٹی ہی کے رکن نوید قمر نے کہا کہ موجودہ حکومت ای سی ایل کو سیاسی انتقام کے طور پر استعمال کر رہی ہے،جب ای سی ایل میں نام ڈالا گیا تو سپریم کورٹ کے تحریری فیصلے کا انتظار نہیں کیا گیا، پی ٹی آئی کے رہنما کا نام تو 24 گھنٹے میں ای سی ایل سے نکال دیا جاتا ہے، اس معاملے پر اٹارنی جنرل کو بلایا جائے۔
شاہ محمود قریشی نے جواب میں ایوان کو بتایا کہ میری رائے میں ای سی ایل میں 172 نام عجلت میں ڈالے گئے، ای سی ایل میں نام ڈالتے وقت جلد بازی نہیں ہونی چاہیے تھی اور اب نام نکالنے میں بھی عجلت نہیں ہونی چاہیے۔ سپریم کورٹ نے بلاول بھٹو زرداری کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم نہیں دیا بلکہ اس پر غور کرنے کے لیے کہا ہے ۔ صرف اخبارات میں کہا گیا کہ ای سی ایل سے نام نکالنے کا حکم دیا گیا، ہم نے سپریم کورٹ کے حکم کا انکار نہیں کیا، ای سی ایل سے متعلق بنائی گئی حکومتی کمیٹی معاملے کو دیکھ رہی ہے، حکومت کو سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کا انتظار ہے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ جونہی آئے گا حکومت پالیسی واضح کرے گی۔