برطانیہ نے پاکستان اسٹیل کو خسارے سے نکالنے کیلیے مدد کی پیشکش کردی
تمباکو کی اسمگلنگ اور جعلسازی کا معاملہ بھی اٹھایا،غلام مرتضیٰ جتوئی نے ایشو مناسب فورم پر اٹھانے اور۔۔۔
وفاقی وزیر صنعت و پیداوار غلام مرتضیٰ جتوئی نے کہا ہے کہ پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کی پانچویں بڑی قوت اور سرمایہ کاری کے لیے موزوں ملک ہے۔
برطانوی سرمایہ کار سرمایہ کاری کے لیے یہاں آئیں تو انہیں ہرممکن تحفظ فراہم کیا جائے گا جبکہ پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر ایڈم تھامسن نے کہا ہے کہ برطانوی کمپنیاں اسٹیل کے شعبے میں وسیع مہارت رکھتی ہیں اور پاکستان اسٹیل ملز کی استعداد بڑھانے اور اسے ازسر نو فعال اور منافع بخش ادارہ بنانے کے لیے اس میں سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتی ہیں۔ منگل کو پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر ایڈم تھامسن نے وفاقی وزیر صنعت و پیداوار غلام مرتضیٰ جتوئی سے ملاقات کی، اس دوران دونوں ممالک کے درمیان صنعتی اور تجارتی تعاون بڑھانے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک میں صنعتی شعبے کی ترقی ہماری اولین ترجیح ہے، اسٹیل ملز کی بحالی کو چیلنج سمجھ کر قبول کیا ہے، اس سلسلے میں مختلف آپشنز زیر غور ہیں، اسٹیل ملز کی بحالی کے منصوبے پر جلد عملدرآمد کریں گے۔ غلام مرتضیٰ جتوئی نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ میں بہت سی قدریں مشترک ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان تاریخی تعاون بھی ہے، ایک وسیع پاکستانی کمیونٹی برطانیہ میں کام کررہی ہے اور برطانوی معاشرے اور معیشت کا ایک اہم جزو ہے لہٰذا دونوں ممالک میں صنعتی و معاشی تعاون کو مزید وسعت دی جا سکتی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان آبادی کے لحاظ سے پانچویں بڑی قوت ہے اور سرمایہ کاروں کے لیے ایک وسیع مارکیٹ ہے، برطانوی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے آئیں انہیں ہر قسم کا تحفظ دیں گے اور وزارت صنعت و پیدوار کے ماتحت چلنے والے ایکسپورٹ پراسینگ زونز اور صنعتی زونز میں ہرممکن سہولتیں فراہم کریں گے۔
برطانوی ہائی کمشنر نے کہا کہ برطانوی کمپنیاں اسٹیل کے شعبے میں وسیع مہارت رکھتی ہیں اور وہ پاکستان اسٹیل ملز کی استعداد بڑھانے اور اسے ازسر نو ایک فعال اور منافع بخش ادارہ بنانے کے لیے وسیع سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتی ہیں۔ تمباکو کی اسمگلنگ، اس کی روک تھام اور جعلسازی کے تدارک کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے برطانوی ہائی کمشنر نے کہا کہ اسمگلنگ اور جعلسازی سے نہ صرف برطانوی تمباکو کمپنی کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بلکہ حکومت پاکستان بھی ریونیو کی مد میں کروڑوں روپے کا خسارا برداشت کر رہی ہے۔ وفاقی وزیر نے برطانوی ہائی کمشنر کو یقین دہانی کرائی کہ وہ متعلقہ فورم پر یہ ایشو اٹھائیں گے۔
برطانوی سرمایہ کار سرمایہ کاری کے لیے یہاں آئیں تو انہیں ہرممکن تحفظ فراہم کیا جائے گا جبکہ پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر ایڈم تھامسن نے کہا ہے کہ برطانوی کمپنیاں اسٹیل کے شعبے میں وسیع مہارت رکھتی ہیں اور پاکستان اسٹیل ملز کی استعداد بڑھانے اور اسے ازسر نو فعال اور منافع بخش ادارہ بنانے کے لیے اس میں سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتی ہیں۔ منگل کو پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر ایڈم تھامسن نے وفاقی وزیر صنعت و پیداوار غلام مرتضیٰ جتوئی سے ملاقات کی، اس دوران دونوں ممالک کے درمیان صنعتی اور تجارتی تعاون بڑھانے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک میں صنعتی شعبے کی ترقی ہماری اولین ترجیح ہے، اسٹیل ملز کی بحالی کو چیلنج سمجھ کر قبول کیا ہے، اس سلسلے میں مختلف آپشنز زیر غور ہیں، اسٹیل ملز کی بحالی کے منصوبے پر جلد عملدرآمد کریں گے۔ غلام مرتضیٰ جتوئی نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ میں بہت سی قدریں مشترک ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان تاریخی تعاون بھی ہے، ایک وسیع پاکستانی کمیونٹی برطانیہ میں کام کررہی ہے اور برطانوی معاشرے اور معیشت کا ایک اہم جزو ہے لہٰذا دونوں ممالک میں صنعتی و معاشی تعاون کو مزید وسعت دی جا سکتی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان آبادی کے لحاظ سے پانچویں بڑی قوت ہے اور سرمایہ کاروں کے لیے ایک وسیع مارکیٹ ہے، برطانوی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے آئیں انہیں ہر قسم کا تحفظ دیں گے اور وزارت صنعت و پیدوار کے ماتحت چلنے والے ایکسپورٹ پراسینگ زونز اور صنعتی زونز میں ہرممکن سہولتیں فراہم کریں گے۔
برطانوی ہائی کمشنر نے کہا کہ برطانوی کمپنیاں اسٹیل کے شعبے میں وسیع مہارت رکھتی ہیں اور وہ پاکستان اسٹیل ملز کی استعداد بڑھانے اور اسے ازسر نو ایک فعال اور منافع بخش ادارہ بنانے کے لیے وسیع سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتی ہیں۔ تمباکو کی اسمگلنگ، اس کی روک تھام اور جعلسازی کے تدارک کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے برطانوی ہائی کمشنر نے کہا کہ اسمگلنگ اور جعلسازی سے نہ صرف برطانوی تمباکو کمپنی کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بلکہ حکومت پاکستان بھی ریونیو کی مد میں کروڑوں روپے کا خسارا برداشت کر رہی ہے۔ وفاقی وزیر نے برطانوی ہائی کمشنر کو یقین دہانی کرائی کہ وہ متعلقہ فورم پر یہ ایشو اٹھائیں گے۔