ای اوبی آئی اسکینڈل ظفرگوندل کیخلاف دوسرا مقدمہ درج
علیم خان‘ سینیٹروقار سمیت11افراد کے باہر جانے پر پابندی لگادی گئی‘ میڈیا رپورٹ‘ حکام کی تردید
ایف آئی اے نے ای اوبی آئی اسکینڈل میں سابق چیئرمین ظفرگوندل کیخلاف بدعنوانی کا دوسرا مقدمہ درج کرلیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ملزم نے اختیارات سے تجاوزکرتے ہوئے2کروڑ 15لاکھ کی پرتعیش گاڑیوں کی خریداری کا معاہدہ کیا، دوسری جانب ظفرگوندل، علیم خان اور سینیٹر وقارخان سمیت دیگر11 افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرلیے گئے، ان افرادکے بیرون ملک جانے پرپابندی ہوگی، ادھر نمائندہ ایکسپریس کے مطابق ایف آئی اے اسلام آباد کے حکام نے اس امر کی تردید کی ہے کہ سینیٹر گلزار اور عبدالعلیم خان سمیت کسی ہائوسنگ اسکیم کے مالک کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا گیا ہے۔ سینئر حکام کے مطابق ان 11 افراد نے اپنے وکلاء کے ذریعے جو حلفنامے دیے ان میں انھوں نے حکومت کو یہ پیشکش کی ہے کہ حکومت اگر چاہے تو ہم سے خریدے گئے پلاٹ اسی قیمت پر واپس لے سکتی ہے۔ ایف آئی اے کے ذرائع نے بتایا کہ ابھی تک تحقیقات میں زیادہ خرابی ڈی ایچ اے اسلام آباد کے معاملات میں دیکھنے میں آرہی ہے۔
دریں اثنا عبدالعلیم خان نے صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ2011 میں ای او بی آئی نے میری اسکیم میں ایک ہزار کے لگ بھگ 5 مرلے کے رہائشی اور کمرشل پلاٹ خریدے اور اس مقصد کیلیے فی مرلہ 50 ہزار روپے کے ترقیاتی اخراجات بھی معاف کروائے۔ ہم نے جس قیمت پر پلاٹ فروخت کیے وہ وہی قیمت تھی جسے ہم پہلے سے میڈیا میں اور بل بورڈز کے ذریعے مشتہر کر رہے تھے، لہذا کسی قسم کی زائد قیمت متعین کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ حکومت کو رضاکارانہ پیشکش کی ہے اگر وہ چاہے گی تو ہم پلاٹ واپس لیکر وصول کی گئی قیمت لوٹا دیں گے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ملزم نے اختیارات سے تجاوزکرتے ہوئے2کروڑ 15لاکھ کی پرتعیش گاڑیوں کی خریداری کا معاہدہ کیا، دوسری جانب ظفرگوندل، علیم خان اور سینیٹر وقارخان سمیت دیگر11 افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرلیے گئے، ان افرادکے بیرون ملک جانے پرپابندی ہوگی، ادھر نمائندہ ایکسپریس کے مطابق ایف آئی اے اسلام آباد کے حکام نے اس امر کی تردید کی ہے کہ سینیٹر گلزار اور عبدالعلیم خان سمیت کسی ہائوسنگ اسکیم کے مالک کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا گیا ہے۔ سینئر حکام کے مطابق ان 11 افراد نے اپنے وکلاء کے ذریعے جو حلفنامے دیے ان میں انھوں نے حکومت کو یہ پیشکش کی ہے کہ حکومت اگر چاہے تو ہم سے خریدے گئے پلاٹ اسی قیمت پر واپس لے سکتی ہے۔ ایف آئی اے کے ذرائع نے بتایا کہ ابھی تک تحقیقات میں زیادہ خرابی ڈی ایچ اے اسلام آباد کے معاملات میں دیکھنے میں آرہی ہے۔
دریں اثنا عبدالعلیم خان نے صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ2011 میں ای او بی آئی نے میری اسکیم میں ایک ہزار کے لگ بھگ 5 مرلے کے رہائشی اور کمرشل پلاٹ خریدے اور اس مقصد کیلیے فی مرلہ 50 ہزار روپے کے ترقیاتی اخراجات بھی معاف کروائے۔ ہم نے جس قیمت پر پلاٹ فروخت کیے وہ وہی قیمت تھی جسے ہم پہلے سے میڈیا میں اور بل بورڈز کے ذریعے مشتہر کر رہے تھے، لہذا کسی قسم کی زائد قیمت متعین کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ حکومت کو رضاکارانہ پیشکش کی ہے اگر وہ چاہے گی تو ہم پلاٹ واپس لیکر وصول کی گئی قیمت لوٹا دیں گے۔