آسٹریلیا کیلیے ٹیم میں اتحاد برقرار رکھنا چیلنج بن گیا
لارڈز ٹیسٹ آج شروع ہوگا، انگلش سائیڈ مسلسل دوسری جیت کیلیے پُراعتماد
انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان ایشز سیریز کا دوسرا معرکہ جمعرات سے تاریخی کرکٹ گراؤنڈ لارڈز میں شروع ہورہا ہے۔
شین واٹسن کے بارے میں کپتان مائیکل کلارک کی خفیہ رائے سامنے آنے سے کینگروز کیلیے ٹیم میں اتحاد برقرار رکھنا بھی چیلنج بن گیا، دوسری جانب میزبان ٹیم مسلسل دوسری جیت کیلیے پُراعتماد ہے، گرم موسم میں خشک وکٹ پر پیس اور باؤنس سے بولرز کو ابتدائی دنوں میں فائدہ مل سکتا ہے لیکن جیسے جیسے میچ آگے بڑھے گا وکٹ فلیٹ ہوتی جائے گی، آسٹریلیا کی جانب سے اس مقابلے میں 2 تبدیلیوں ہو سکتی ہیں، آؤٹ آف فارم ایڈ کووان کی جگہ عثمان خواجہ کو ون ڈاؤن پر آزمانے کا امکان ہے، فاسٹ بولر مچل اسٹارک کو باہر بٹھا کر پیسر جیکسن برڈ کو کھلایا جاسکتا ہے، آسٹریلوی اوپنر کرس روجرز کو مڈل سیکس کی جانب سے لارڈز میں کھیلتے رہنے کا فائدہ ملے گا، تبدیلیوں کے حوالے سے کوچ ڈیرن لی مین کا کہنا ہے کہ ہم نے کووان کو ٹاپ آرڈر میں اس کے کردار سے آگاہ کیا لیکن اس نے ٹرینٹ برج میں ہمیں مایوس کیا۔
کووان کے اسٹروکس کا انتخاب اچھا نہیں تھا۔ کینگرو اسٹار شین واٹسن یقینی طور پر دباؤ کا شکار ہوں گے، ٹیم کو بھی ان سے بڑی اننگز درکار ہے،آسٹریلیا کے پاس ایک بیٹسمین کو ڈراپ کرکے 5 اسپیشلسٹ بولرز کو کھلانے کا آپشن بھی موجود ہے، اسپنرایشٹون ایگر کے ساتھ ناتھن لیون کو بھی پلیئنگ الیون کا بھی حصہ بنایا جاسکتا ہے۔
دوسری جانب انگلینڈ نے ٹرینٹ برج کی فاتح سائیڈ کو ہی لارڈز میچ کیلیے بھی برقرار رکھا، اسٹیون فن، ٹم بریسنن اور گراہم اونینز میں سے کسی ایک کو آرام دیا جا سکتا ہے، کپتان الیسٹر کک نے کہا کہ ٹیم میں اتحاد برقرار رکھنا آسان کام نہیں ہوتا، گذشتہ برس ڈریسنگ روم میں پیش آنے والے واقعات بھی ہمارے لیے بُرا تجربہ تھے، اب کینگروز کو اسی صورتحال کا سامنا ہے، انھوں نے میچ میں عمدہ کھیل کی توقع ظاہر کی۔
شین واٹسن کے بارے میں کپتان مائیکل کلارک کی خفیہ رائے سامنے آنے سے کینگروز کیلیے ٹیم میں اتحاد برقرار رکھنا بھی چیلنج بن گیا، دوسری جانب میزبان ٹیم مسلسل دوسری جیت کیلیے پُراعتماد ہے، گرم موسم میں خشک وکٹ پر پیس اور باؤنس سے بولرز کو ابتدائی دنوں میں فائدہ مل سکتا ہے لیکن جیسے جیسے میچ آگے بڑھے گا وکٹ فلیٹ ہوتی جائے گی، آسٹریلیا کی جانب سے اس مقابلے میں 2 تبدیلیوں ہو سکتی ہیں، آؤٹ آف فارم ایڈ کووان کی جگہ عثمان خواجہ کو ون ڈاؤن پر آزمانے کا امکان ہے، فاسٹ بولر مچل اسٹارک کو باہر بٹھا کر پیسر جیکسن برڈ کو کھلایا جاسکتا ہے، آسٹریلوی اوپنر کرس روجرز کو مڈل سیکس کی جانب سے لارڈز میں کھیلتے رہنے کا فائدہ ملے گا، تبدیلیوں کے حوالے سے کوچ ڈیرن لی مین کا کہنا ہے کہ ہم نے کووان کو ٹاپ آرڈر میں اس کے کردار سے آگاہ کیا لیکن اس نے ٹرینٹ برج میں ہمیں مایوس کیا۔
کووان کے اسٹروکس کا انتخاب اچھا نہیں تھا۔ کینگرو اسٹار شین واٹسن یقینی طور پر دباؤ کا شکار ہوں گے، ٹیم کو بھی ان سے بڑی اننگز درکار ہے،آسٹریلیا کے پاس ایک بیٹسمین کو ڈراپ کرکے 5 اسپیشلسٹ بولرز کو کھلانے کا آپشن بھی موجود ہے، اسپنرایشٹون ایگر کے ساتھ ناتھن لیون کو بھی پلیئنگ الیون کا بھی حصہ بنایا جاسکتا ہے۔
دوسری جانب انگلینڈ نے ٹرینٹ برج کی فاتح سائیڈ کو ہی لارڈز میچ کیلیے بھی برقرار رکھا، اسٹیون فن، ٹم بریسنن اور گراہم اونینز میں سے کسی ایک کو آرام دیا جا سکتا ہے، کپتان الیسٹر کک نے کہا کہ ٹیم میں اتحاد برقرار رکھنا آسان کام نہیں ہوتا، گذشتہ برس ڈریسنگ روم میں پیش آنے والے واقعات بھی ہمارے لیے بُرا تجربہ تھے، اب کینگروز کو اسی صورتحال کا سامنا ہے، انھوں نے میچ میں عمدہ کھیل کی توقع ظاہر کی۔