فائربریگیڈ کی بیشتر گاڑیاں خراب 11 فائر اسٹیشن بند

گاڑیاں مرمت کرنیوالے ٹھیکیدارکی رقم24لاکھ تک پہنچ گئی، 2بارجاری کیے گئے ٹینڈرمیں کسی کمپنی نے دلچسپی نہیں لی

فعال فائراسٹیشنوں پر صرف ایک، ایک فائر ٹینڈر موجود ہے۔ فوٹو: فائل

محکمہ فائر بریگیڈ تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا، گاڑیوں کی مرمت نہ ہونے کے باعث 22 فائر اسٹیشنوں میں زیادہ ترگاڑیاں خراب حالت میں کھڑی ہیں، ٹھیکیدار کی واجب الادا رقم 24 لاکھ روپے تک پہنچ گئی جس کے باعث ٹھیکیدار نے گاڑیوں کی مرمت میں دلچسپی لینا چھوڑدی۔

بلدیہ عظمیٰ کراچی کا محکمہ فائر بریگیڈ تباہی کے دہانے پر ہے ، شہر بھر میں فائر بریگیڈ کے 22 فائر اسٹیشن ہیں جبکہ اسنارکل اور باؤزر سمیت 48 فائر ٹینڈرزکا فلیٹ ہے جن میں سے بیشتر گاڑیاں خراب ہوچکی ہیں، فائر ٹینڈرز اور گاڑیوں کی مرمت نہیں ہورہی جس کی وجہ سے11 اسٹیشن بند ہوگئے ہیں اور یہاں موجود گاڑیاں خراب حالت میں کھڑی ہیں۔

ان اسٹیشنوں میں لیاری فائر اسٹیشن ، لانڈھی فائر اسٹیشن ، شاہ فیصل کالونی فائر اسٹیشن ، منظور کالونی فائر اسٹیشن ، بلدیہ ٹاؤن فائر اسٹیشن ، ماڑی پور ٹرک اڈا فائر اسٹیشن ، بولٹن مارکیٹ فائر اسٹیشن ، بھینس کالونی فائر اسٹیشن ، سوک سینٹر فائر اسٹیشن ، گلشن اقبال فائر اسٹیشن اور سائٹ سپر ہائی وے فائر اسٹیشن شامل ہیں جو فائر اسٹیشن کھلے ہیں ان میں بھی زیادہ تر پر ایک ہی گاڑی صحیح حالت میں موجود ہوتی ہے۔


ذرائع کے مطابق محکمہ فائر بریگیڈ کی گاڑیوں کی مرمت کنٹریکٹ کے ذریعے کرائی جاتی ہے ، موجودہ ٹھیکیدار کے کنٹریکٹ میں 3 ماہ قبل تجدید کی گئی تھی جوکہ جنوری میں ختم ہوجائے گا آخری بار جب معاہدہ کیا گیا تھا تو اس میں یہ شق رکھی گئی تھی کہ اگر دوبارہ تجدید نہیں کی گئی تو معاہدہ 3 ماہ بعد خودبخود ختم سمجھا جائے موجودہ ٹھیکیدار کے کم و بیش 24 لاکھ روپے واجب الادا ہیں جس کے باعث ٹھیکیدار نے گاڑیوں کی مرمت میں دلچسپی لینا چھوڑدی ہے، ٹھیکیدار مہینے کے اختتام پر بل بھیجتا ہے جس کے 7 روز بعد رقم ادا کرنے کا قانون موجود ہے لیکن موجودہ ٹھیکیدار کو بھی دسمبر میں ہی آخری بار رقم ادا کی گئی ہے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ دسمبر اور جنوری میں گاڑیوں کی مرمت کے حوالے سے ٹینڈر جاری کیے گئے تھے لیکن کسی کمپنی نے حصہ نہیں لیا اور حد تو یہ ہے کہ موجودہ ٹھیکیدار کی کمپنی نے بھی ٹینڈر نہیں بھرا ہے، ذرائع نے بتایا کہ سالانہ بجٹ میں فائر بریگیڈ کی گاڑیوں کی مرمت کی مد میں 5 کروڑ روپے سے زائد کی رقم مختص کی جاتی ہے لیکن اس کے باوجود محکمے کو اتنی بری صورتحال کا سامنا ہے۔

فائر بریگیڈ حکام نے رابطہ کرنے پر بتایا ہے کہ متبادل آپشنز پر غور کیا جارہا ہے اور جلد ہی گاڑیوں کی مرمت کے لیے اقدامات کیے جائیں گے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈھائی کروڑ سے زائد آبادی کے شہر میں پہلے ہی ناکافی فائر اسٹیشن ہیں اور ان میں سے بھی 11 فائر اسٹیشن بند ہوگئے ہیں ایسی صورتحال میں اگر آتشزدگی کا کوئی بڑا واقعہ پیش آگیا تو اس کا ذمے دار کون ہوگا۔

 
Load Next Story