سپریم کورٹ کا ملک بھرمیں ستمبر تک بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم
بلدیاتی انتخابات نہ کراکر آئین سے انحراف کیا جارہا ہے اور اب بھی اس معاملے کو 2014 تک لے جانا چاہتے ہیں، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے وفاق اور تمام صوبوں کو ستمبر تک بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم دے دیتے ہوئے پیر تک جواب طلب کرلیا ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں ترقیاتی فنڈز سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس نے بلدیاتی انتخابات کے شیڈول سے متعلق صوبوں کے نمائندوں سے استفسار کیا تو ایڈووکیٹ جنرل پنجاب مصطفیٰ رمدے نے عدالت کو بتایا کہ بلدیاتی انتخابات کا مجوزہ قانون تیار کرلیا گیا ہے جسے کل صوبائی کابینہ کے اجلاس میں پیش کر دیا جائے گا تاہم صوبے میں حلقہ بندیاں اب تک نہیں ہوسکیں جس کے لئے 90 دن چاہئیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پنجاب میں آج بھی ان کی حکومت ہے جو گزشتہ حکومت میں تھے، پنجاب حکومت نے لکھ کر دیا تھا کہ وہ بلدیاتی انتخابات کے لیے تیار ہیں اب 90روز مانگ رہے ہیں اس لئے آپ کے منہ سے یہ بات اچھی نہیں لگتی، سندھ کی جانب سے بھی حلقہ بندیوں کا عذر پیش کیا گیا جسے سپریم کورٹ نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں بھی وہی لوگ برسراقتدار ہیں جو گزشتہ دور میں حکومت میں شامل تھے۔
سماعت کے دوران بنچ نے الیکشن کمیشن سے بلدیاتی انتخابات سے متعلق استفسار کیا تو عدالت کو بتایا گیا کہ الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے سلسلے میں نوٹی فکیشن کے اجرا کے 90 روز میں انتخابات کرانے کا پابند ہے تاہم اب تک ووٹر لسٹیں تیار نہیں کی جاسکیں کیونکہ بلدیاتی انتخابات کا انعقاد پارلیمانی انتخابات سے زیادہ پیچیدہ اور وقت طلب کام ہے، جس پر جسٹس عظمت شیخ نے کہا کہ 90 روز کی بات کرنے والے انتخابات میں کئی سال لگا دیتے ہیں۔ اس لئے 90 روز کی بات نہ کی جائے تو بہتر ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیئے کہ گزشتہ 5 سال سے ملک میں بلدیاتی انتخابات نہ کراکر آئین سے انحراف کیا جارہا ہے اور صوبے اب بھی اس معاملے کو 2014 تک لے جانا چاہتے ہیں لیکن عدالت اس سلسلے میں ستمبر سے زیادہ وقت نہیں دے گی، وفاق ، صوبے اور الیکشن کمیشن اس سلسلے میں پیر تک اپنے جواب داخل کرادیں، جس کے بعد کیس کی سماعت ملتوی کردی گئی۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں ترقیاتی فنڈز سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس نے بلدیاتی انتخابات کے شیڈول سے متعلق صوبوں کے نمائندوں سے استفسار کیا تو ایڈووکیٹ جنرل پنجاب مصطفیٰ رمدے نے عدالت کو بتایا کہ بلدیاتی انتخابات کا مجوزہ قانون تیار کرلیا گیا ہے جسے کل صوبائی کابینہ کے اجلاس میں پیش کر دیا جائے گا تاہم صوبے میں حلقہ بندیاں اب تک نہیں ہوسکیں جس کے لئے 90 دن چاہئیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پنجاب میں آج بھی ان کی حکومت ہے جو گزشتہ حکومت میں تھے، پنجاب حکومت نے لکھ کر دیا تھا کہ وہ بلدیاتی انتخابات کے لیے تیار ہیں اب 90روز مانگ رہے ہیں اس لئے آپ کے منہ سے یہ بات اچھی نہیں لگتی، سندھ کی جانب سے بھی حلقہ بندیوں کا عذر پیش کیا گیا جسے سپریم کورٹ نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں بھی وہی لوگ برسراقتدار ہیں جو گزشتہ دور میں حکومت میں شامل تھے۔
سماعت کے دوران بنچ نے الیکشن کمیشن سے بلدیاتی انتخابات سے متعلق استفسار کیا تو عدالت کو بتایا گیا کہ الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے سلسلے میں نوٹی فکیشن کے اجرا کے 90 روز میں انتخابات کرانے کا پابند ہے تاہم اب تک ووٹر لسٹیں تیار نہیں کی جاسکیں کیونکہ بلدیاتی انتخابات کا انعقاد پارلیمانی انتخابات سے زیادہ پیچیدہ اور وقت طلب کام ہے، جس پر جسٹس عظمت شیخ نے کہا کہ 90 روز کی بات کرنے والے انتخابات میں کئی سال لگا دیتے ہیں۔ اس لئے 90 روز کی بات نہ کی جائے تو بہتر ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیئے کہ گزشتہ 5 سال سے ملک میں بلدیاتی انتخابات نہ کراکر آئین سے انحراف کیا جارہا ہے اور صوبے اب بھی اس معاملے کو 2014 تک لے جانا چاہتے ہیں لیکن عدالت اس سلسلے میں ستمبر سے زیادہ وقت نہیں دے گی، وفاق ، صوبے اور الیکشن کمیشن اس سلسلے میں پیر تک اپنے جواب داخل کرادیں، جس کے بعد کیس کی سماعت ملتوی کردی گئی۔