پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ون ڈے سیریز کا تیسرا میچ آج کھیلا جائے گا
تیسرا ون ڈے آج سینٹ لوشیا میں ہو گا، مسلسل ناکامیوں کے شکار حفیظ کی ٹیم میں جگہ خطرے میں پڑگئی،احمدشہزاد بھی انتخاب۔۔۔
ویسٹ انڈیز اور پاکستان کے درمیان ون ڈے سیریز کا تیسرا میچ جمعے کو سینٹ لوشیا میں کھیلا جائے گا۔
رنز کیلیے ترسے ہوئے مہمان بیٹسمینوں کے مرجھائے ہوئے چہرے سازگار وکٹ دیکھ کر کھل اٹھے، آؤٹ آف فارم محمد حفیظ کی ٹیم میں جگہ خطرے میں پڑ چکی، مزید ناکامی کی صورت میں کپتان کو انھیں بقیہ میچز سے ڈراپ کرنے کا کڑوا گھونٹ پینا پڑیگا،اوپنر احمد شہزاد بھی اپنا انتخاب درست ثابت کرنے کیلیے فکر مند ہیں، مسلسل ناکامیوں کے شکار اسد شفیق کی جگہ عمر امین کو صلاحیتوں کے اظہار کا موقع دیا جا سکتا ہے، پیسر اسد علی کو ڈراپ کرکے جنید خان کو شامل کیے جانے کا امکان ہے، مصباح الحق کو سست روی سے پیچھا چھڑا کر ون ڈے کرکٹ کے تقاضوں کے مطابق اننگز آگے بڑھانا ہوگی، پہلے مقابلے کو شاندار آل راؤنڈ کارکردگی سے یکطرفہ بنانے والے شاہد آفریدی اور فارم میں واپسی کا اشارہ دینے والے عمر اکمل سے ٹیم کو بلند توقعات وابستہ ہیں،کرس گیل بھی بیٹ پر جمی گرد جھاڑنے کیلیے کوشاں ہیں۔
مہمان سائیڈ کو اسی کے ساتھ براوو برادرز پر بھی قابو پانا ہوگا، سلیکٹرز نے ابتدائی دونوں میچز میں حصہ لینے والا اسکواڈ برقرار رکھا ہے۔ تفصیلات کے مطابق گیانا کی بیٹنگ کیلیے مشکل کنڈیشنز میں سیریز 1-1 سے برابر ہونے کے بعد پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں بقیہ تینوں ون ڈے میچز کیلیے سینٹ لوشیا پہنچ چکی ہیں، بیوسجوئر کرکٹ اسٹیڈیم میں گذشتہ ایک سال سے کوئی انٹرنیشنل میچ نہیں کھیلا گیا، البتہ وہاں کی پچ سپورٹنگ ہے، یہاں بیٹسمینوں اور بولرز کیلیے صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کے یکساں مواقع ہوتے ہیں، 5 سال میں یہاں سب سے بڑا مجموعہ 294 کا تشکیل دیا گیا، ابتدائی دونوں مقابلوں میں وکٹیں لو اور سلو ہونے کی وجہ سے چند انفرادی اننگزکے سوا زیادہ تر بیٹسمین رنز بنانے کیلیے جدوجہد کرتے نظر آئے،اب تک ناکام کئی بڑے نام سینٹ لوشیا میں فارم کے متلاشی ہوں گے۔
محمد حفیظ تیسری پوزیشن سے انصاف نہیں کرپا رہے، اعتماد کی بحالی آل راؤنڈر کیلیے ایک چیلنج ہوگی، بصورت دیگر ٹیم میں جگہ خطرے میں پڑ سکتی ہے،ٹیم میں کم بیک کرنے والے احمد شہزاد ابھی تک اپنا انتخاب درست ثابت کرنے کیلیے فکر مند ہیں، انھیں گیانا کی بانسبت یہاں آسان کنڈیشنز میں پرفارم کرنے کا ایک اور موقع ملے گا، ناصر جمشید دوسرے میچ میں متزلزل کارکردگی اور ملنے والے4 مواقع سے خاطر خواہ فائدہ نہ اٹھا سکے، انھیں اپنی اہلیت منوانا ہوگی، پانچویں نمبر پر مسلسل ناکام اسد شفیق کی جگہ عمر امین کو صلاحیتوں کے اظہار کا موقع دیا جا سکتا ہے،جنید خان کو ڈراپ کرکے میڈیم پیسر اسد علی کو شامل کرنے کا فیصلہ بھی شدید تنقید کی زد میں رہا،جمعے کے میچ میں لیفٹ آرم پیسر کی پلیئنگ الیون میں واپسی ہوسکتی ہے۔
مصباح الحق کو سست روی سے پیچھا چھڑا کر ایک روزہ کرکٹ کے تقاضوں کے مطابق اننگز آگے بڑھانا ہوگی، پہلے مقابلے کو شاندار آل راؤنڈ کارکردگی سے یکطرفہ بنانے والے شاہد آفریدی اور دوسرے میچ میں فارم میں واپسی کا اشارہ دینے والے عمر اکمل سے بلند توقعات وابستہ ہوں گی،پاکستانی بیٹنگ کیلیے جیسن ہولڈر اور سنیل نارائن مشکلات پیدا کرسکتے ہیں، بولرز کو اس میدان پر 44 کی اوسط سے 444 رنز بنانے والے کامیاب ترین بیٹسمین کرس گیل کے ساتھ براوو برادرز پر بھی قابو پانا ہوگا، میزبان سلیکٹرز نے ابتدائی دونوں میچز میں حصہ لینے والا اسکواڈ برقرار رکھا ہے۔ موجودہ صورتحال میں گرین شرٹس آسان ٹارگٹ کو بھی پہاڑ بنانے کی عادت میں مبتلا ہیں، مصباح الحق دوسرے ون ڈے کی طرح ٹاس جیت کر بھی بعد میں بیٹنگ کی غلطی نہیں دہرانا چاہیں گے۔
رنز کیلیے ترسے ہوئے مہمان بیٹسمینوں کے مرجھائے ہوئے چہرے سازگار وکٹ دیکھ کر کھل اٹھے، آؤٹ آف فارم محمد حفیظ کی ٹیم میں جگہ خطرے میں پڑ چکی، مزید ناکامی کی صورت میں کپتان کو انھیں بقیہ میچز سے ڈراپ کرنے کا کڑوا گھونٹ پینا پڑیگا،اوپنر احمد شہزاد بھی اپنا انتخاب درست ثابت کرنے کیلیے فکر مند ہیں، مسلسل ناکامیوں کے شکار اسد شفیق کی جگہ عمر امین کو صلاحیتوں کے اظہار کا موقع دیا جا سکتا ہے، پیسر اسد علی کو ڈراپ کرکے جنید خان کو شامل کیے جانے کا امکان ہے، مصباح الحق کو سست روی سے پیچھا چھڑا کر ون ڈے کرکٹ کے تقاضوں کے مطابق اننگز آگے بڑھانا ہوگی، پہلے مقابلے کو شاندار آل راؤنڈ کارکردگی سے یکطرفہ بنانے والے شاہد آفریدی اور فارم میں واپسی کا اشارہ دینے والے عمر اکمل سے ٹیم کو بلند توقعات وابستہ ہیں،کرس گیل بھی بیٹ پر جمی گرد جھاڑنے کیلیے کوشاں ہیں۔
مہمان سائیڈ کو اسی کے ساتھ براوو برادرز پر بھی قابو پانا ہوگا، سلیکٹرز نے ابتدائی دونوں میچز میں حصہ لینے والا اسکواڈ برقرار رکھا ہے۔ تفصیلات کے مطابق گیانا کی بیٹنگ کیلیے مشکل کنڈیشنز میں سیریز 1-1 سے برابر ہونے کے بعد پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی ٹیمیں بقیہ تینوں ون ڈے میچز کیلیے سینٹ لوشیا پہنچ چکی ہیں، بیوسجوئر کرکٹ اسٹیڈیم میں گذشتہ ایک سال سے کوئی انٹرنیشنل میچ نہیں کھیلا گیا، البتہ وہاں کی پچ سپورٹنگ ہے، یہاں بیٹسمینوں اور بولرز کیلیے صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کے یکساں مواقع ہوتے ہیں، 5 سال میں یہاں سب سے بڑا مجموعہ 294 کا تشکیل دیا گیا، ابتدائی دونوں مقابلوں میں وکٹیں لو اور سلو ہونے کی وجہ سے چند انفرادی اننگزکے سوا زیادہ تر بیٹسمین رنز بنانے کیلیے جدوجہد کرتے نظر آئے،اب تک ناکام کئی بڑے نام سینٹ لوشیا میں فارم کے متلاشی ہوں گے۔
محمد حفیظ تیسری پوزیشن سے انصاف نہیں کرپا رہے، اعتماد کی بحالی آل راؤنڈر کیلیے ایک چیلنج ہوگی، بصورت دیگر ٹیم میں جگہ خطرے میں پڑ سکتی ہے،ٹیم میں کم بیک کرنے والے احمد شہزاد ابھی تک اپنا انتخاب درست ثابت کرنے کیلیے فکر مند ہیں، انھیں گیانا کی بانسبت یہاں آسان کنڈیشنز میں پرفارم کرنے کا ایک اور موقع ملے گا، ناصر جمشید دوسرے میچ میں متزلزل کارکردگی اور ملنے والے4 مواقع سے خاطر خواہ فائدہ نہ اٹھا سکے، انھیں اپنی اہلیت منوانا ہوگی، پانچویں نمبر پر مسلسل ناکام اسد شفیق کی جگہ عمر امین کو صلاحیتوں کے اظہار کا موقع دیا جا سکتا ہے،جنید خان کو ڈراپ کرکے میڈیم پیسر اسد علی کو شامل کرنے کا فیصلہ بھی شدید تنقید کی زد میں رہا،جمعے کے میچ میں لیفٹ آرم پیسر کی پلیئنگ الیون میں واپسی ہوسکتی ہے۔
مصباح الحق کو سست روی سے پیچھا چھڑا کر ایک روزہ کرکٹ کے تقاضوں کے مطابق اننگز آگے بڑھانا ہوگی، پہلے مقابلے کو شاندار آل راؤنڈ کارکردگی سے یکطرفہ بنانے والے شاہد آفریدی اور دوسرے میچ میں فارم میں واپسی کا اشارہ دینے والے عمر اکمل سے بلند توقعات وابستہ ہوں گی،پاکستانی بیٹنگ کیلیے جیسن ہولڈر اور سنیل نارائن مشکلات پیدا کرسکتے ہیں، بولرز کو اس میدان پر 44 کی اوسط سے 444 رنز بنانے والے کامیاب ترین بیٹسمین کرس گیل کے ساتھ براوو برادرز پر بھی قابو پانا ہوگا، میزبان سلیکٹرز نے ابتدائی دونوں میچز میں حصہ لینے والا اسکواڈ برقرار رکھا ہے۔ موجودہ صورتحال میں گرین شرٹس آسان ٹارگٹ کو بھی پہاڑ بنانے کی عادت میں مبتلا ہیں، مصباح الحق دوسرے ون ڈے کی طرح ٹاس جیت کر بھی بعد میں بیٹنگ کی غلطی نہیں دہرانا چاہیں گے۔