جائیدادوں میں سرمایہ کاری کرنیوالے ٹاپ 15 کیسز کی رپورٹ طلب
2014-17میں6ہزار افراد نے105ارب30کروڑ کی کمرشل و رہائشی جائیدادیں خریدیں۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے تمام ڈائریکٹریٹس انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن سے ملک بھر میں ٹیکس ایئر 2014سے 2017کے درمیان 105ارب 30کروڑ روپے سے زائد مالیت کی رہائشی وکمرشل جائیدادیں خریدنے والے6 ہزار سے زائد لوگوں میں سے ٹاپ 15کیسوں کے بارے میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ڈائریکٹریٹس سے کہا گیا تھا کہ ان کیسوں کی چھان بین کرکے ان کے بارے میں رپورٹس ایف بی آر ہیڈکوارٹر کو بھجوائی جائیں مگر عدالتی فیصلے کے تحت تقریباً ڈیڑھ سال تک ڈائریکٹوریٹ جنرل اینٹلی جینس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈریونیو کے غیر فعال رہنے کی وجہ سے اس بارے میں کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی تھی ۔
اب رواں مالی سال کے بجٹ میں فنانس ایکٹ کے تحت ڈائریکٹوریٹ اینٹلی جننس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو اور اس کے اقدامات کو قانونی تحفظ ملنے کے بعد چند ماہ قبل نوٹیفکیشن جاری ہوا ہے جسکے تحت یہ ادارہ بحال ہوا ہے اور زیر التواکیسز کی تحقیقات کے ساتھ ساتھ نئے کیس پکڑنا شروع کیے گئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ادارے کے غیر فعال ہونے کی وجہ سے ابھی تک ایف بی آر ہیڈ کوارٹر کو ان ڈائریکٹریٹس کی جانب سے رپورٹس موصول نہیں ہوئی ہیں جس پر اب ایف بی آر نے ان ڈائریکٹریٹس کو رپورٹیں بھجوانے کا کہا ہے ۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ تمام ماتحت اداروں کی جانب سے ہی ایف بی آر ہیڈ کوارٹر کو ٹیکس ایئر 2014سے 2017کے درمیان جائیدادیں خریدنے والوں کی تفصیلات پر مبنی رپورٹس بھجوائی گئی تھیں جس میں اس بات کا انکشاف ہوا تھا کہ مذکورہ عرصے کے دوران 6 ہزار سے زائد لوگوں نے 105ارب 30کروڑ روپے سے زائد مالیت کی رہائشی و کمرشل جائیدادیں خریدی ہیں، جس میں 3ہزار 530رہائشی عمارتوں اور 2ہزار 818کمرشل عمارتوں میں انویسٹمنٹ کی گئی ہے۔
ڈائریکٹور یٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن نے ان تمام لوگوں، کمپنیوں اور فرمز کا ڈیٹا بیس اکٹھا کر تے ہوئے ہر ڈائریکٹوریٹ سے کہا تھا کہ وہ اپنی اپنی حدود میں ٹاپ 15کیسز کی تحقیقات کریں۔
ذرائع نے بتایا کہ ڈائریکٹریٹس سے کہا گیا تھا کہ ان کیسوں کی چھان بین کرکے ان کے بارے میں رپورٹس ایف بی آر ہیڈکوارٹر کو بھجوائی جائیں مگر عدالتی فیصلے کے تحت تقریباً ڈیڑھ سال تک ڈائریکٹوریٹ جنرل اینٹلی جینس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈریونیو کے غیر فعال رہنے کی وجہ سے اس بارے میں کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی تھی ۔
اب رواں مالی سال کے بجٹ میں فنانس ایکٹ کے تحت ڈائریکٹوریٹ اینٹلی جننس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو اور اس کے اقدامات کو قانونی تحفظ ملنے کے بعد چند ماہ قبل نوٹیفکیشن جاری ہوا ہے جسکے تحت یہ ادارہ بحال ہوا ہے اور زیر التواکیسز کی تحقیقات کے ساتھ ساتھ نئے کیس پکڑنا شروع کیے گئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ادارے کے غیر فعال ہونے کی وجہ سے ابھی تک ایف بی آر ہیڈ کوارٹر کو ان ڈائریکٹریٹس کی جانب سے رپورٹس موصول نہیں ہوئی ہیں جس پر اب ایف بی آر نے ان ڈائریکٹریٹس کو رپورٹیں بھجوانے کا کہا ہے ۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ تمام ماتحت اداروں کی جانب سے ہی ایف بی آر ہیڈ کوارٹر کو ٹیکس ایئر 2014سے 2017کے درمیان جائیدادیں خریدنے والوں کی تفصیلات پر مبنی رپورٹس بھجوائی گئی تھیں جس میں اس بات کا انکشاف ہوا تھا کہ مذکورہ عرصے کے دوران 6 ہزار سے زائد لوگوں نے 105ارب 30کروڑ روپے سے زائد مالیت کی رہائشی و کمرشل جائیدادیں خریدی ہیں، جس میں 3ہزار 530رہائشی عمارتوں اور 2ہزار 818کمرشل عمارتوں میں انویسٹمنٹ کی گئی ہے۔
ڈائریکٹور یٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن نے ان تمام لوگوں، کمپنیوں اور فرمز کا ڈیٹا بیس اکٹھا کر تے ہوئے ہر ڈائریکٹوریٹ سے کہا تھا کہ وہ اپنی اپنی حدود میں ٹاپ 15کیسز کی تحقیقات کریں۔