کچھی برادری پر سیاست چمکائی جارہی ہے شرجیل میمن
ن لیگ تعصب کررہی ہے،ممتاز بھٹو پہلے کونسلر بن جائیں، پھر گورنر راج کی باتیں کریں
سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ لیاری کی کچھی برادری کے لوگ پیپلز پارٹی کے کارکن ہیں، جب سے لیاری والوں نے ہوش سنبھالا ہے، وہ ذوالفقارعلی بھٹو اور محترمہ بینظیر بھٹو کے سپاہی ہیں۔
بعض عناصر کچھی برادری کے کچھ لوگوں کو سیاست چمکانے کے لیے استعمال کررہے ہیں۔ انھوں نے لیاری کو یرغمال بنایا ہوا ہے اور وہ پی پی کے اس قلعے کو فتح کرنا چاہتے ہیں۔ یہ ان کی بھول ہے۔ وہ پیپلز پارٹی کے اس قلعے کو کبھی فتح نہیں کرسکیں گے۔ انھوں نے کہا کہ میں فتنہ گر عناصر کو متنبہ کرنا چاہتا ہوں کہ وہ لیاری کے حوالے سے سیاست چمکانا چھوڑ دیں، جمعرات کو سندھ کے وزیر بلدیات اور صحت سید اویس مظفر کی جانب سے دیے گئے افطار ڈنر میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پولیس نے لیاری سے کچھ گرفتاریاں کی ہیں جو لیاری کے رہائشی نہیں ہیں، اس سوال پر کہ کیا راشن تقسیم کرنے کے بہانے لیاری میں اسلحہ تقسیم کیا جارہا ہے؟ تو شرجیل انعام میمن نے کہا کہ اسلحہ اور کرائم پورے کراچی میں ہے، لیاری کو فوکس کرکے لیاری کے عوام کیخلاف سازش کی جارہی ہے۔
ن لیگ سندھ کے عوام کو سزا دے رہی ہے اور اس نے سندھ کے ساتھ متعصبانہ پالیسی اپنا رکھی ہے۔ انھوں نے کہاکہ11 مئی 2013 سے پہلے سندھ کو پانی، بجلی اور گیس کا جو حصہ مل رہا تھا، وہی دیا جائے۔ پہلے پانی چوری کیا جارہا تھا، اب گیس چوری کی جارہی ہے،انھوں نے کہا کہ ممتاز بھٹو پہلے کونسلر بن جائیں، پھرگورنر راج کی باتیں کریں، انھوں نے کہاکہ ن لیگ کی حکومت پاکستان اسٹیل، پی آئی اے، ریلوے اور دیگر قومی اداروں کو اونے پونے بیچنا چاہتی ہے، ہم کبھی بھی ان کی نجکاری نہیں ہونے دیں گے۔
دریں اثنا اپنے ایک بیان میں شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ میں گورنر راج لگانے کی باتیں جمہوری عمل پر شب خون مارنے کی سازشیں ہیں جسے سندھ کے عوام کسی بھی صورت میں قبول نہیں کریں گے، عوام کے مسترد کردہ نام نہاد لیڈر سیاست کے پردے میں اپنی مذموم سازشوں میںمصروف عمل ہیں اور جمہوریت کوپٹڑی سے اتارنے کے لیے اپنے بیانات سے ایسے تاثر پیدا کررہے ہیں کہ سندھ میں اب گورنر راج ناگزیر ہوچکا ہے۔تقریب میں ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ آئندہ مارچ سے پہلے ہم بلدیاتی انتخابات نہیں کراسکتے ، سپریم کورٹ کو کیا جلدی ہے بلدیاتی انتخابات کرانا صوبائی معاملہ ہے ۔
قبل ازیں سندھ کے وزیر قانون ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہا کہ سپریم کورٹ کا حکم سر آنکھوں پر ، لیکن بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے ہر صوبے کو اپنے حالات دیکھنا ہوں گے ۔ ہم سپریم کورٹ سے استدعا کریں گے کہ ہمیں6 ماہ کی مہلت دی جائے، سندھ کے وزیر معدنیات ومعدنی ترقی، اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ اور جیل خانہ جات منظور حسین وسان نے کہاکہ آئندہ صدارتی انتخابات میں پیپلز پارٹی کی طرف سے امیدوار سینیٹر میاں رضا ربانی یا سینیٹر اعتزاز احسن بھی ہوسکتے ہیں،18ویں آئینی ترمیم کے بعد سندھ میں گورنر راج کی باتیں وفاقیت کے خلاف ہیں ۔ ایسی باتیں کرکے سندھ میں انارکی پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اگر سندھ میں انارکی پھیلی تو اس سے پورا ملک بھی محفوظ نہیں رہے گا۔
بعض عناصر کچھی برادری کے کچھ لوگوں کو سیاست چمکانے کے لیے استعمال کررہے ہیں۔ انھوں نے لیاری کو یرغمال بنایا ہوا ہے اور وہ پی پی کے اس قلعے کو فتح کرنا چاہتے ہیں۔ یہ ان کی بھول ہے۔ وہ پیپلز پارٹی کے اس قلعے کو کبھی فتح نہیں کرسکیں گے۔ انھوں نے کہا کہ میں فتنہ گر عناصر کو متنبہ کرنا چاہتا ہوں کہ وہ لیاری کے حوالے سے سیاست چمکانا چھوڑ دیں، جمعرات کو سندھ کے وزیر بلدیات اور صحت سید اویس مظفر کی جانب سے دیے گئے افطار ڈنر میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پولیس نے لیاری سے کچھ گرفتاریاں کی ہیں جو لیاری کے رہائشی نہیں ہیں، اس سوال پر کہ کیا راشن تقسیم کرنے کے بہانے لیاری میں اسلحہ تقسیم کیا جارہا ہے؟ تو شرجیل انعام میمن نے کہا کہ اسلحہ اور کرائم پورے کراچی میں ہے، لیاری کو فوکس کرکے لیاری کے عوام کیخلاف سازش کی جارہی ہے۔
ن لیگ سندھ کے عوام کو سزا دے رہی ہے اور اس نے سندھ کے ساتھ متعصبانہ پالیسی اپنا رکھی ہے۔ انھوں نے کہاکہ11 مئی 2013 سے پہلے سندھ کو پانی، بجلی اور گیس کا جو حصہ مل رہا تھا، وہی دیا جائے۔ پہلے پانی چوری کیا جارہا تھا، اب گیس چوری کی جارہی ہے،انھوں نے کہا کہ ممتاز بھٹو پہلے کونسلر بن جائیں، پھرگورنر راج کی باتیں کریں، انھوں نے کہاکہ ن لیگ کی حکومت پاکستان اسٹیل، پی آئی اے، ریلوے اور دیگر قومی اداروں کو اونے پونے بیچنا چاہتی ہے، ہم کبھی بھی ان کی نجکاری نہیں ہونے دیں گے۔
دریں اثنا اپنے ایک بیان میں شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ میں گورنر راج لگانے کی باتیں جمہوری عمل پر شب خون مارنے کی سازشیں ہیں جسے سندھ کے عوام کسی بھی صورت میں قبول نہیں کریں گے، عوام کے مسترد کردہ نام نہاد لیڈر سیاست کے پردے میں اپنی مذموم سازشوں میںمصروف عمل ہیں اور جمہوریت کوپٹڑی سے اتارنے کے لیے اپنے بیانات سے ایسے تاثر پیدا کررہے ہیں کہ سندھ میں اب گورنر راج ناگزیر ہوچکا ہے۔تقریب میں ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ آئندہ مارچ سے پہلے ہم بلدیاتی انتخابات نہیں کراسکتے ، سپریم کورٹ کو کیا جلدی ہے بلدیاتی انتخابات کرانا صوبائی معاملہ ہے ۔
قبل ازیں سندھ کے وزیر قانون ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہا کہ سپریم کورٹ کا حکم سر آنکھوں پر ، لیکن بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے ہر صوبے کو اپنے حالات دیکھنا ہوں گے ۔ ہم سپریم کورٹ سے استدعا کریں گے کہ ہمیں6 ماہ کی مہلت دی جائے، سندھ کے وزیر معدنیات ومعدنی ترقی، اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ اور جیل خانہ جات منظور حسین وسان نے کہاکہ آئندہ صدارتی انتخابات میں پیپلز پارٹی کی طرف سے امیدوار سینیٹر میاں رضا ربانی یا سینیٹر اعتزاز احسن بھی ہوسکتے ہیں،18ویں آئینی ترمیم کے بعد سندھ میں گورنر راج کی باتیں وفاقیت کے خلاف ہیں ۔ ایسی باتیں کرکے سندھ میں انارکی پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اگر سندھ میں انارکی پھیلی تو اس سے پورا ملک بھی محفوظ نہیں رہے گا۔