پاکستان کے نئے آرمی چیف ڈرون گرانے کا حکم دے سکتے ہیں امریکی تھنک ٹینک

صدر زرداری اورجنرل کیانی رواں سال ریٹائر ہورہے ہیں،نوازحکومت موجودہ پالیسی جاری رکھنا نہیں چاہتی

صدر زرداری اورجنرل کیانی رواں سال ریٹائر ہورہے ہیں،نوازحکومت موجودہ پالیسی جاری رکھنا نہیں چاہتی، امریکا کو نئی ڈیل کرنا پڑیگی فوٹو : فائل

امریکی تھنک ٹینک نے کہاہے کہ امریکاکو پاکستان کے ساتھ ڈرون حملوں کے حوالے سے اب نئی ڈیل کرنا پڑے گی۔

موجودہ حکومت کی جانب سے ڈرون حملوںکی موجودہ پالیسی کو من وعن جاری رکھنے کاامکان نظر نہیں آرہا، رواںسال کے آخرمیں صدر زرداری اورجنرل کیانی ریٹائر ہورہے ہیں جس کے بعدموجودہ حکومت کی جانب سے مقررکیے جانے والے نئے آرمی چیف امریکی ڈرون مارگرانے کاحکم بھی جاری کر سکتے ہیں۔ گزشتہ روزجاری کی گئی امریکی تھنک ٹینک کی اس رپورٹ میں خارجہ تعلقات کونسل کے سینئر رکن ڈینیل مارکے نے کہاہے کہ نیامعاہدہ انتہائی حساس ہوگا کیونکہ اس میں پاکستان کے احساسات، تحفظات اوراعتراضات کو نظرانداز نہیں کیا جاسکے گا جس کامقصد یہ ہوگا کہ واشنگٹن کو انسداددہشت گردی آپریشن میں اب نئے مسائل کا سامنا ہوگا۔ اس سے قبل ڈرون حملوں کی پالیسی کے مطابق بلاتفریق نشانہ بنایاجاتا رہا۔




رپورٹ میں دعویٰ کیا گیاہے کہ پہلاڈرون حملہ جون2004ء میں کیاگیا تھا۔ اس وقت امریکانے سابق صدر اورآرمی چیف جنرل پرویز مشرف سے ذاتی طورپر ہدایت لی تھی تاہم کئی سال تک پاکستانی فوج ڈرون حملوں کی ذمے داری قبول کرتی رہی اورعوامی سطح پر امریکی مداخلت کی تردیدکی جاتی رہی۔ پی پی حکومت نے بھی یہ ڈرون پروگرام جاری رکھالیکن اب یہ پروگرام مزیدجاری رہنا ناممکن نظر آرہا۔ اگر امریکا نے بغیر نئے معاہدے کے حملے جاری رکھے توممکن ہے کہ نوازشریف کی جانب سے مقررکیے گئے نئے آرمی چیف امریکی ڈرون کو مارگرانے کی دھمکی دے سکتے ہیں۔ اس مرحلے پرامریکاکو اپنے ڈرون معمول کے آپریشن کی جانب لوٹانا ہوں گے اورڈرون حملوںکی تیزی کوبھی قابو میں لاناہوگا۔ رپورٹ میںیہ بھی کہا گیاہے کہ ڈرون پر پاکستان اور امریکاکے درمیان بہترمفاہمت کے لیے متعددآپشنز پرکام کرنا ہوگا ۔
Load Next Story