عدالتوں کو تالے لگنا شرمندگی کا باعث ہے اسلام آباد ہائی کورٹ
ججز کی پارکنگ، سائلین کی جگہ، آئیسکو دفاتر ہر جگہ وکلا نے قبضہ کرلیا، چیف جسٹس اطہر من اللہ
KABUL:
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ عدالتوں کو تالے لگنا ہمارے لئے شرمندگی کا باعث ہے۔
اسلام آباد کچہری کے معاملات سے متعلق درخواست پر چیف جسٹس نے سماعت کی۔ کچہری میں ایک ماہ سے جاری وکلا کی ہڑتال پر چیف جسٹس ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ وفاقی دارالحکومت کی تاریخ میں پہلی مرتبہ عدالتوں کو تالے لگے، عدالتوں کو تالے لگنا ریکارڈ پر ہے جو ہمارے لئے شرمندگی کا باعث ہے، ججز کی پارکنگ، سائلین کی جگہ، آئیسکو کے دفاتر سب جگہوں پر وکلا نے قبضہ کرلیا۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ سیکورٹی اداروں نے کچہری کوسیکورٹی رسک قراردے دیا ہے، بار کی میٹنگز مجھ سے ہورہی تھیں پھر اچانک ہڑتال پر جانا سمجھ نہیں آیا، ججز نے ہڑتال نہیں کی تفصیلی رپورٹ میرے پاس آگئی، جہاں بار کو طاقت ور ہوناچاہئے وہاں مخصوص لابی طاقت ور ہے، ہزاروں مقدمات التواء کاشکار ہوگئے ہیں۔
وکیل نے کہا کہ ہم تنگ آگئے ہیں ججز کام نہیں کررہے،آپ مداخلت کریں، آپ کچہری میں آئیں حالات کا خود جائزہ لیں تاکہ معاملہ حل ہو، اگر تھوڑا کچھ ہوا ہے تو ہم معذرت کرنے اوربیٹھنے کے لئے تیارہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ بار کی بجائے مخصوص لوگ طاقت ورہوں گے تو ہم کیاکریں، طاقت ورلابی کے خلاف بار کو خود کھڑا ہونا ہے۔
عدالت نے سیکریٹری داخلہ،سکریٹری قانون وانصاف،چیئرمین سی ڈی اے، چیف کمشنراسلام آباد،آئی جی اسلام آبا، صدراسلام آبادبارایسوسی ایشن اوروائس چیئرمین اسلام آبادبارکونسل کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ ہائی کورٹ نے تمام فریقین کوتفصلی رپورٹس بھی جمع کرانے کی ہدایت کردی۔ کیس کی سماعت 4 فروری تک ملتوی کردی گئی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ عدالتوں کو تالے لگنا ہمارے لئے شرمندگی کا باعث ہے۔
اسلام آباد کچہری کے معاملات سے متعلق درخواست پر چیف جسٹس نے سماعت کی۔ کچہری میں ایک ماہ سے جاری وکلا کی ہڑتال پر چیف جسٹس ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ وفاقی دارالحکومت کی تاریخ میں پہلی مرتبہ عدالتوں کو تالے لگے، عدالتوں کو تالے لگنا ریکارڈ پر ہے جو ہمارے لئے شرمندگی کا باعث ہے، ججز کی پارکنگ، سائلین کی جگہ، آئیسکو کے دفاتر سب جگہوں پر وکلا نے قبضہ کرلیا۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ سیکورٹی اداروں نے کچہری کوسیکورٹی رسک قراردے دیا ہے، بار کی میٹنگز مجھ سے ہورہی تھیں پھر اچانک ہڑتال پر جانا سمجھ نہیں آیا، ججز نے ہڑتال نہیں کی تفصیلی رپورٹ میرے پاس آگئی، جہاں بار کو طاقت ور ہوناچاہئے وہاں مخصوص لابی طاقت ور ہے، ہزاروں مقدمات التواء کاشکار ہوگئے ہیں۔
وکیل نے کہا کہ ہم تنگ آگئے ہیں ججز کام نہیں کررہے،آپ مداخلت کریں، آپ کچہری میں آئیں حالات کا خود جائزہ لیں تاکہ معاملہ حل ہو، اگر تھوڑا کچھ ہوا ہے تو ہم معذرت کرنے اوربیٹھنے کے لئے تیارہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ بار کی بجائے مخصوص لوگ طاقت ورہوں گے تو ہم کیاکریں، طاقت ورلابی کے خلاف بار کو خود کھڑا ہونا ہے۔
عدالت نے سیکریٹری داخلہ،سکریٹری قانون وانصاف،چیئرمین سی ڈی اے، چیف کمشنراسلام آباد،آئی جی اسلام آبا، صدراسلام آبادبارایسوسی ایشن اوروائس چیئرمین اسلام آبادبارکونسل کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ ہائی کورٹ نے تمام فریقین کوتفصلی رپورٹس بھی جمع کرانے کی ہدایت کردی۔ کیس کی سماعت 4 فروری تک ملتوی کردی گئی۔