جوجج انصاف نہیں کرسکتے وہ گھرچلے جائیں سپریم کورٹ

جب تک جھوٹے گواہوں سے نہیں نمٹیں گے انصاف نہیں ہو سکتا، جسٹس آصف سعید کھوسہ

عدالت کا کام تفتیش کرنا نہیں ، چیف جسٹس فوٹو: فائل

چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ جج کا کام انصاف کرنا ہوتا ہے اورجو انصاف نہیں کر سکتے وہ گھر چلے جائیں۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے شیخو پورہ کی رہائشی شبانہ کے ساتھ زیادتی سے متعلق کیس پرسماعت کی۔


چیف جسٹس نے متاثرہ خاتون شبانہ کے والد کے جھوٹی گواہی دینے پراظہاربرہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کیس کے مرکزی گواہ اورمدعی بشیراحمد نے جھوٹی گواہی دی، بشیراحمد نے عدالت کے سامنے بھی دو بیان بدل دیئے، یہ آدمی ذہنی طورپرمعذورلگتا ہے، جب تک ان جھوٹے گواہوں سے نہیں نمٹیں گے انصاف نہیں ہوسکتا، جھوٹی گواہی پرملزم کوسزائے موت ہوسکتی تھی، کیوں نہ بشیرکوجھوٹی گواہی پر آپ کو عمرقید کی سزاسنا دیں، کارروائی کریں تولوگ کہیں گے بیٹی کا ریپ ہو گیا اور باپ کو اندر کردیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کا کام تفتیش کرنا نہیں، تفتیشی افسرکو پتا ہوتا ہے کون سچا؟ کون جھوٹا گواہ ہے؟، لڑکی کے جسم پر تشدد کے کوئی نشانات نہیں، سیشن کورٹ نے ملزم کوعمر قید کی سزا سنائی، دوسرا ملزم شانی عدالت میں پیش نہیں ہوا، ہائی کورٹ بہت بڑی عدالت ہوتی ہے، اس کیس میں ہائی کورٹ نے شواہد کو نظرانداز کیا اور سیشن کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا، جج کا کام انصاف کرنا ہوتا ہے جو انصاف نہیں کرسکتے وہ گھرچلے جائیں۔ سپریم کورٹ نے ملزم بشیر احمد عرف کاکا کی سزا کالعدم قرار دے دی۔
Load Next Story