حکومت زرمبادلہ ذخائر میں بہتری لائے اسلام آباد چیمبر

بیرون ملک پاکستانیوں کو بینکوں کے ذریعے رقم وطن بھیجنے کی ترغیب دی جائے

ایکسپورٹرز کی مدد، درآمدی بل پر کنٹرول، ریلوے کی کارکردگی بھی بہتر بنائی جائے.

غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کم ہو کر خطرناک حد تک نیچے آ گئے ہیں جس سے معیشت کے لیے نئی مشکلات پیدا ہوں گی اور سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہوگی لہٰذا حکومت زرمبادلہ کے ذخائر کو بہتر کرنے کے لیے فوری اصلاحی اقدامات کرے تاکہ معیشت کی صورتحال بہتر ہونے سے کاروبار کو فروغ ملے اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہو۔

ان خیالات کا اظہار اسلا م آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ظفر بختاوری نے اپنے ایک بیان میں کیا۔انہوں نے کہا کہ جولائی 2011 میں بیرونی زر مبادلہ کے ذخائر 18 ارب امریکی ڈالر تھے جو اب کم ہو کر 10.501 ارب ڈالر رہ گئے ہیںاور معیشت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہیں لہٰذا حکومت اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو چاہیے کہ وہ اس مسئلے کو فوری طور پر حل کرنے کے لیے سنجیدگی سے توجہ دیں۔ظفر بختاوری نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت بیرونی زر مبادلہ کی زیادہ ضرورت ہے کیونکہ مالی سال 2014 میں حکومت نے 5.8 ارب ڈالر کے بیرونی قرضے واپس کرنے ہیں لیکن معیشت کی کمزور حالت کے پیش نظر مذکورہ قرضہ ادا کرنا مشکل ہو جائے گا لہٰذا حکومت کو چاہیے کہ وہ بیرونی زرمبادلہ کے ذخائر میں استحکام لانے کے لیے فوری طور پر ضروری اصلاحات لانے کی کوشش کرے۔




انہوں نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی سے حکومت کے لیے اقتصادی اہداف کا حصول مشکل ہو جائے گا کیونکہ اس سے افراط زر میں اضافہ ہو گا، معاشی ترقی کی رفتار سست روی کا شکار ہو گی، بجٹ خسارہ مزید بڑھے گا اور بیروزگاری میں بے تحاشہ اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ان حالات میں آئی ایم ایف سے حاصل کردہ 5.3 ار ب ڈالر کا نیا قرضہ بھی ناکافی ثابت ہو گا لہٰذا حکومت ادائیگیوں کے توازن کو بہتر کرنے کے لیے تمام آپشنز کو استعمال میں لانے کی کوشش کرے۔ صدر آئی سی سی آئی نے کہا کہ حکومت ایکسپورٹرز کی ضروری مدد اور حوصلہ افزائی کرے اور اوورسیز پاکستانیوں کو بینکوں کے ذریعے پیسہ بھیجنے کی طرف مائل کرے جس سے زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ امریکا، برطانیہ، کینیڈا، عرب امارات اورسعودی عرب سمیت بیرونی ممالک میں ایک کروڑ سے زیادہ پاکستانی کام کر رہے ہیں جو بہتر ترغیبات کے ذریعے زرمبادلہ کے ذخائر میں خاطر خواہ اضافہ کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2013 تک ترسیلات زر بڑھ کر 14 ارب ڈالر کے قریب پہنچ گئی ہیں جبکہ تقریباً اتنی ہی رقم ہنڈی اور دوسرے غیر سرکاری راستوں سے پاکستان بھیجی جاتی ہے، اگر حکومت تمام ترسیلات زر کو بینکوں کے ذریعے لانے میں کامیاب ہوجائے تو ہمارے زرمبادلہ کے مسائل کافی حد تک کم ہو سکتے ہیں۔

ظفر بختاوری نے کہا کہ پاکستان کا امپورٹ بل 15 ارب ڈالر سے تجاوز کر رہا ہے لہٰذا انہوں نے تجویز دی کہ حکومت تیل کے درآمدی بل کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرے، ریلوے کی کارکردگی میں بہتری لا کر تیل کے بل میں کمی کی جا سکتی ہے لہذا حکومت اس طرف پوری توجہ دے۔
Load Next Story