پی سی بی سے غیر ضروری افسران کو ہٹانے کا عدالتی حکم

نئے چیئرمین کو بھی آرٹیکل 62/63 کے فلٹر سے گزارنے کی ہدایت کردی گئی

فرسٹ کلاس یا ٹیسٹ کرکٹر اور گریجویٹ ہی چیئرمین کا انتخاب لڑ سکے گا۔ فوٹو: فائل

SUKKUR:
اسلام آباد ہائی کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں پی سی بی کے نئے چیئرمین کو بھی آرٹیکل 62/63 کے فلٹر سے گزارنے کی ہدایت کردی گئی۔ فاضل جج شوکت عزیز نے بورڈ سے غیر ضروری افسران کو ہٹانے کا حکم بھی دیدیا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر شدہ ایک رٹ میں چیئرمین پی سی بی ذکا اشرف کے تقررکو غیر شفاف قرار دیا گیا تھا، فاضل جج نے پہلے سابق سربراہ کو معطل کرکے عبوری چیئرمین کی تقرری کی ہدایت دی، پھر ذکا اشرف کا انتخاب میرٹ کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے 90 دن میں نئے انتخابات کرانے کا حکم دیا۔ تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ سابق چیئرمین کی تقرری تجربے کے بجائے ذاتی مفاد کے پیش نظر ہوئی، ان کا انتخاب کالعدم قرار دیتے ہوئے ہدایت کی جاتی ہے کہ جمہوری انداز میں بورڈ کے نئے سربراہ کا تقرر کرتے ہوئے آرٹیکل 62/63 کو پیش نظر رکھا جائے۔




یاد رہے کہ حالیہ عام انتخابات سے قبل متعارف کرائے جانے والے نئے قانون کے تحت امیدوار کا صادق اور امین ہونا لازمی قرار دیا گیا تھا، آرٹیکل کی زد میں آنے والے کئی نامی گرامی سیاستدانوں کو پارٹیوں نے ٹکٹ ہی نہیں دیے جبکہ سابق ریکارڈ کی بنا پر کئی امیدواروں کو الیکشن کمیشن نے نااہل قرار دیدیا، چند کو اپیلز کے بعد کلیئرنس ملی، پی سی بی کے نئے سربراہ کو بھی اسی فلٹر سے گزارا جائیگا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ 19ویں ترمیم کے بعد صدر کا پی سی بی کے معاملات میں کردار صرف علامتی ہے، ہائیکورٹ نے کرکٹ بورڈ آئین کی شق 28، 29، 30 اور 31 کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے انھیں جمہوری روایات، شفافیت اور غیر جانبداری سے متصادم قرار دیا۔ مزید معلوم ہوا کہ فرسٹ کلاس یا ٹیسٹ کرکٹر اور گریجویٹ ہی چیئرمین پی سی بی کا انتخاب لڑ سکتا ہے۔ عدالت عالیہ کی جانب سے بورڈ سے غیرضروری افسران کا بوجھ کم کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔
Load Next Story