2ماہ کے دوران رینجرز اور پولیس کے ہاتھوں 5شہری ہلاک ہو چکے
4جون کو رینجرز کے ہاتھوں غلام حیدر، 13جولائی کو سی آئی ڈی کی حراست میں فرحان اور16جولائی کو ٹیکسی ڈرائیورمرادہلاک ہوا.
HYDERABAD:
پولیس اور رینجرز شہر میں جرائم پر قابو پانے میں ناکامی کا غصہ نہتے شہریوں پر اتارنے لگے۔
2ماہ کے دوران پولیس اور رینجرز کے اہلکاروں کی فائرنگ اور ان کی تحویل میں5شہری ہلاک کیے جاچکے، ان تمام افراد پر مشتبہ اور دہشت گرد ہونے کے الزامات عائد کیے گئے، تفصیلات کے مطابق میٹرو پولیٹن شہر کراچی میں پولیس اور رینجرز جرائم پر قابو پانے میں ناکام نظر آرہے ہیں اور وہ اپنی ناکامی کا غصہ نہتے شہریوں پر اتار رہے ہیں، شہر میں جرائم کا گراف روزانہ کی بنیاد پر بڑھ رہا ہے لیکن پولیس اور رینجرز کی جانب سے جرائم پیشہ افراد کو پکڑنے میں کسی قسم کی دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا جاتا، سارا زور نہتے شہریوں پر ہی چلایا جارہا ہے ، اس صورتحال کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ2ماہ کے دوران پولیس،رینجرز اور سی آئی ڈی اہلکاروں کی فائرنگ اور ان کی تحویل میں5افراد کو ہلاک کیا جاچکا ہے۔
حکام نے ان تمام افراد کے بارے میں دعوے کیے کہ وہ مشتبہ تھے یا دہشت گرد تھے،4جون کو شاہ فیصل کالونی میں رینجرز اہلکاروں کی فائرنگ سے کار سوار25سالہ غلام حیدر ولد غلام مصطفی ہلاک ہوگیا،رینجرز حکام نے دعویٰ کیا کہ انھوں نے کار کو روکنے کا اشارہ کیا لیکن وہ نہ رکے جس پر انھوں نے فائرنگ کردی جبکہ غلام حیدر اپنے کزن کا ڈائلیسز کراکر واپس اپنی رہائش گاہ ملیر میمن گوٹھ جارہا تھا، واقعے میں اس کا کزن عبدالسلام زخمی بھی ہوا تھا.
13جولائی کو سی آئی ڈی انتہا پسندی سیل کی حراست میں25سالہ فرحان ولد محمد سلیم ہلاک ہوگیا، ورثا کا کہنا تھا کہ فرحان کو کئی روز قبل حراست میں لیا گیا اور اس پر بہیمانہ تشدد کیا گیا جبکہ سی آئی ڈی نے دعویٰ کیا کہ اسے گرفتار کرکے اس کے قبضے سے اسلحہ برآمد کیا گیا تھا۔
اس پر مقتول رکن صوبائی اسمبلی ساجد قریشی اور ان کے بیٹے کے قتل کا الزام تھا،16جولائی کو ایک مرتبہ پھر رینجرز اہلکاروں نے ٹیکسی ڈرائیور30سالہ مرید عرف مراد ولد نواز کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا، رینجرز حکام نے پھر بھونڈا بہانہ تراش کہ ٹیکسی نہ رکنے پر فائرنگ کی گئی، مقتول بھٹائی آباد کا رہائشی تھا، واقعے کا چیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخار چوہدری نے از خود نوٹس لے لیا، واقعے میں اس کا شیرخوار بچہ معجزانہ طور پر محفوظ رہا۔
17جولائی کو سرجانی ٹاؤن پولیس نے علاقے میں کارروائی کرتے ہوئے گھر پر چھاپہ مار کر46سالہ بشیر لغاری کو فائرنگ کے تبادلے کے بعد زخمی حالت میں گرفتار کرلیا جوکہ دوران علاج جناح اسپتال میں چل بسا، پولیس حکام نے دعویٰ کیا کہ بشیر لغاری جسٹس مقبول باقر پر حملے کا ملزم ہے جبکہ اس کے ساتھ اس کے بیٹے امیر معاویہ اور کزن قاری امین کو بھی حراست میں لیا گیا تھا،19جولائی کو سچل تھانے کی حوالات میں22سالہ بلال پولیس اور رینجرز کے تشدد سے ہلاک ہوگیا، بلال کی ہلاکت کا بھانڈا اس کے گرفتار ساتھیوں نے عدالت میں پھوڑ دیا، اس سے قبل8جون2011کو رینجرز نے بوٹ بیسن میں پارک کے اندر فائرنگ کرکے22سالہ سرفراز شاہ کو ہلاک کردیا تھا۔
پولیس اور رینجرز شہر میں جرائم پر قابو پانے میں ناکامی کا غصہ نہتے شہریوں پر اتارنے لگے۔
2ماہ کے دوران پولیس اور رینجرز کے اہلکاروں کی فائرنگ اور ان کی تحویل میں5شہری ہلاک کیے جاچکے، ان تمام افراد پر مشتبہ اور دہشت گرد ہونے کے الزامات عائد کیے گئے، تفصیلات کے مطابق میٹرو پولیٹن شہر کراچی میں پولیس اور رینجرز جرائم پر قابو پانے میں ناکام نظر آرہے ہیں اور وہ اپنی ناکامی کا غصہ نہتے شہریوں پر اتار رہے ہیں، شہر میں جرائم کا گراف روزانہ کی بنیاد پر بڑھ رہا ہے لیکن پولیس اور رینجرز کی جانب سے جرائم پیشہ افراد کو پکڑنے میں کسی قسم کی دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا جاتا، سارا زور نہتے شہریوں پر ہی چلایا جارہا ہے ، اس صورتحال کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ2ماہ کے دوران پولیس،رینجرز اور سی آئی ڈی اہلکاروں کی فائرنگ اور ان کی تحویل میں5افراد کو ہلاک کیا جاچکا ہے۔
حکام نے ان تمام افراد کے بارے میں دعوے کیے کہ وہ مشتبہ تھے یا دہشت گرد تھے،4جون کو شاہ فیصل کالونی میں رینجرز اہلکاروں کی فائرنگ سے کار سوار25سالہ غلام حیدر ولد غلام مصطفی ہلاک ہوگیا،رینجرز حکام نے دعویٰ کیا کہ انھوں نے کار کو روکنے کا اشارہ کیا لیکن وہ نہ رکے جس پر انھوں نے فائرنگ کردی جبکہ غلام حیدر اپنے کزن کا ڈائلیسز کراکر واپس اپنی رہائش گاہ ملیر میمن گوٹھ جارہا تھا، واقعے میں اس کا کزن عبدالسلام زخمی بھی ہوا تھا.
13جولائی کو سی آئی ڈی انتہا پسندی سیل کی حراست میں25سالہ فرحان ولد محمد سلیم ہلاک ہوگیا، ورثا کا کہنا تھا کہ فرحان کو کئی روز قبل حراست میں لیا گیا اور اس پر بہیمانہ تشدد کیا گیا جبکہ سی آئی ڈی نے دعویٰ کیا کہ اسے گرفتار کرکے اس کے قبضے سے اسلحہ برآمد کیا گیا تھا۔
اس پر مقتول رکن صوبائی اسمبلی ساجد قریشی اور ان کے بیٹے کے قتل کا الزام تھا،16جولائی کو ایک مرتبہ پھر رینجرز اہلکاروں نے ٹیکسی ڈرائیور30سالہ مرید عرف مراد ولد نواز کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا، رینجرز حکام نے پھر بھونڈا بہانہ تراش کہ ٹیکسی نہ رکنے پر فائرنگ کی گئی، مقتول بھٹائی آباد کا رہائشی تھا، واقعے کا چیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخار چوہدری نے از خود نوٹس لے لیا، واقعے میں اس کا شیرخوار بچہ معجزانہ طور پر محفوظ رہا۔
17جولائی کو سرجانی ٹاؤن پولیس نے علاقے میں کارروائی کرتے ہوئے گھر پر چھاپہ مار کر46سالہ بشیر لغاری کو فائرنگ کے تبادلے کے بعد زخمی حالت میں گرفتار کرلیا جوکہ دوران علاج جناح اسپتال میں چل بسا، پولیس حکام نے دعویٰ کیا کہ بشیر لغاری جسٹس مقبول باقر پر حملے کا ملزم ہے جبکہ اس کے ساتھ اس کے بیٹے امیر معاویہ اور کزن قاری امین کو بھی حراست میں لیا گیا تھا،19جولائی کو سچل تھانے کی حوالات میں22سالہ بلال پولیس اور رینجرز کے تشدد سے ہلاک ہوگیا، بلال کی ہلاکت کا بھانڈا اس کے گرفتار ساتھیوں نے عدالت میں پھوڑ دیا، اس سے قبل8جون2011کو رینجرز نے بوٹ بیسن میں پارک کے اندر فائرنگ کرکے22سالہ سرفراز شاہ کو ہلاک کردیا تھا۔