لیاری کی پھول پتی لین تعفن اور بدبو سے مہکنے لگی مکین پریشان

گنجان آبادی اورمسائل سے گھری پھول پتی لین میں صورتحال نام کے برعکس ہوگئی، مہک کے بجائے تعفن سے سابقہ پڑتاہے

سیوریج نظام کی خرابی سے گلیاں زیرآب ،طلبہ گلیوں میں رکھے بلاکوں پرچلکراسکول جاتے ہیں اکثر گندے پانی میں گرجاتے ہیں

پھول پتی لین لیاری کی فضا اپنے نام کے برعکس تعفن زدہ گٹنے کے گندے پانی کی بد پھیل گئی جب کہ گزشتہ 2 ماہ سے اطراف کی ساری گلیاں سیوریج نظام کی خرابی سے زیرآب آچکی ہیں۔

نکاسی آب نہ ہونے سے گندا پانی گھروں میں داخل ہوگیا، گندگی اور غلاظت سے علاقے میں وبائی بیماریاں پھوٹ رہی ہیں الیکشن سے قبل یہ علاقہ پیپلز پارٹی کا گڑھ تھا، حالیہ انتخابات میں تحریک انصاف اور تحریک لبیک کے نمائندے منتخب ہوئے، گنجان آبادی اور مسائل سے گھرے لیاری کے علاقے پھول پتی لین میں صورتحال اپنے نام کے بالکل برعکس دکھائی دے رہی ہے۔

یہاں پھولوں کی مہک کے بجائے علاقے میں داخل ہوتے ہی گندے پانی کے تعفن تعفن اور بدبو سے سابقہ پڑتا ہے، پھول پتی لین جمعہ روڈ کی یہ حالت گذشتہ 2ماہ سے ہے اور یہاں کی حالت یہ ہے کہ اطراف کی لگ بھگ 6گلیاں جھیل کا منظر پیش کررہی ہیں گلیوں میں بہنے والا بدبو دارگندا پانی نکاسی نہ ہونے سے اب گھروں میں داخل ہورہا ہے۔

علاقے میں مسجد ،مدرسے اور اسکول کے بچے بھی صورتحال سے انتہائی پریشان ہیں ، زیر تعلیم طلبہ گلیوں کے کنارے رکھے گئے بلاکوں کی قطار پر روزانہ دشوارگزارا نداز میں چل کر اسکول جاتے ہیں ، ننھے بچوں کا اکثر پائوں پھسل کر گندے پانی میں گرنا معمول کی بات ہے، گٹروں سے ابلنے والے گندے پانی سے مچھروں کی بہتات ہوگئی ہے علاقے میں سب سے زیادہ ملیریا اور پیٹ وبائی امراض کے مریض پائے جاتے ہیں۔

ہمارے کربناک شب وروزکااندازہ کسی کونہیں،خواتین

پھول پتی لائن میں پھیلی ہوئی گندگی، غلاظت ، تعفن اور بدبو سے پریشان خواتین نے بتایا کہ ان تمام مسائل کے باعث انھوں نے کئی بار علاقے سے نقل مکانی کا فیصلہ کیا لیکن پھر سوچ کر رک گئے کہ عزیز اور رشتے دار کتنے دن اپنے گھروں میں رہنے کی اجازت دیں گے، علاقے کی رہائشی خواتین نے بتایاکہ ہم کس کرب میں شب وروز گزاررہے ہیں۔

اس کا اندازہ شاید ہمارے علاقے سے منتخب نمائندوں اور کسی اور علاقے کے رہائشی نہیں کرسکتے، گلیوں میں گندا پانی کھڑا ہے ہم مہینوں سے کہیں نہیں گئے اور اگر جاتے ہیں تو بمشکل پہنچ پاتے ہیں یہاں تک کہ پڑوسیوں کے گھر بھی نہیں جاسکتے ہیں، اکثر بچوں اور گھر کی کفالت کرنے والے مردوں کو بھوکے پیٹ ہی گھر سے جانا پڑتا ہے۔

اس تعفن زدہ ماحول میں رات تو جیسے تیسے گزرجاتی ہے مگر گٹر کی غلاظت ملے پانی میں ناشتے اور کھانے کی تیاری سے ویسے ہی بھوک مرجاتی ہے اب ہم منرل اور فلٹر واٹر خرید کر پی رہے ہیں حکومت اور بلدیاتی ادارے ہماری غربت اور بدحالی کا مذاق اڑارہے ہیں، لیاری کے عوام کو تبدیلی کے نام پر پیرس کے خواب دکھائے گئے ان خوابوں کی اتنی بھیانک تعبیر ہوگی کبھی نہیں سوچا تھا۔




پھول پتی لائن کے ہرگھرمیں2افرادملیریا اورٹائیفائڈ کا شکار ہیں

پھول پتی لائن کے رہائشی مکین اکرم بلوچ نے بتایا کہ موجودہ نکاسی آب کے نظام کی خرابی کی وجہ سے سے ہر گھر میں ایک یا 2 افراد ملیریا اور ٹائیفائڈ سمیت وبائی امراض میں مبتلا ہوچکے ہیں۔

ان کا کہناہے کہ متعدد بار زبانی و تحریری درخواستوں کے باوجود متعلقہ اداروں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے اسی علاقے میں اپنے گھر میں تن تنہا رہائش پذیر ضعیف العمر خاتون جو لیاری کی بدامنی کے دوران اپنے 2 جوان بیٹوں کو گنواچکی ہے ایک کمرے کے مکان میں ان کا پورا دن گھر کے اندر داخل ہونے والا پانی باہر پھینکنے میں گزرجاتا ہے۔

پیپلزپارٹی پھول پتی لین کے مکینوں سے انتقام لے رہی ہے،رہائشی

2018 کے انتخابات سے قبل تک پھول پتی لین پیپلز پارٹی کا گڑھ تھا تاہم حالیہ الیکشن کے دوران یہاں سے تحریک انصاف نے ایم این اے اور تحریک لبیک نے صوبائی اسمبلی کی نشست جیتی ہے۔

علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ علاقے سے منتخب ایم این اے اور ایم پی اے بہانے بناکر ہماری بات ہی نہیں سنتے، پاکستان پیپلز پارٹی کے نمائندے ہم سے روٹھ کر انتقام لے رہے ہیں پیپلز پارٹی اختیارات ہونے کے باوجود جان بوجھ کر انھیں اس بات کی سزا دے رہی ہے کہ پیپلز پارٹی کے گڑھ سے تحریک انصاف اور ٹی ایل پی کے نمائندوں کو کیوں کامیاب کروایا۔

پھول پتی لین کے قدیم رہائشی فیصل راج نے بتایا کہ گٹر کا گندا پانی اب پینے کے صاف پانی میں شامل ہورہا ہے جس کی وجہ سے وہ پانی چھان کر اور ابال کر پی رہے ہیں علاقے کی بیشتر آبادی انتہائی غریب ہے اس وجہ سے یہ پینے کا پانی خریدنے کی طاقت بھی نہیں رکھتے۔
Load Next Story