مقبوضہ کشمیرعیدالفطر آنسوئوں سسکیوں اور دعائیہ تقریبا کیساتھ منائی گئی
سید علی گیلانی کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ عید نماز کیلیے...
ISLAMABAD:
مقبوضہ کشمیرمیں اس مرتبہ بھی عید الفطر آنسوؤں، سسکیوں ، شہداکی یادمیں دعائیہ تقریبات اور بھارت مخالف مظاہروں کے ساتھ منائی گئی ۔ عید کے روز سرینگر، سوپور، اسلام آباد پٹن، بڈگام اور دیگر علاقوں میں نماز عید کی ادائیگی کے فوراً بعد بڑے پیمانے پر بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں مظاہرے کئے گئے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی پولیس اہلکاروں نے سرینگر میں عیدگاہ، صفا کدل، کائوڈارہ، اور سوپور کے علاقوں میں سڑکوں پر مارچ کرنے کی کوشش کرنے والوں کے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا بے دریغ استعمال کیا۔مظاہرین ہم کو چاہیے آزادی اور گو انڈیا گو کے فلک شگاف نعرے بلند کررہے تھے۔ بعض مشتعل نوجوانوں نے عید گاہ کے قریب ایک پولیس گاڑی کو نذر آتش کیا۔ مظاہرین اور بھارتی فوجیوں کے درمیان جھڑپوں میں ایک پولیس اسسٹنٹ سب انسپکٹر سمیت کئی افراد زخمی ہو گئے۔
ادھر قابض انتظامیہ نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق اور دیگر حریت رہنمائوں محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، محمد اشرف صحرائی، نعیم احمد خان، ظفر اکبر بٹ، جاوید احمد میر کو ان کے گھروں میں نظربند رکھا۔ سید علی گیلانی کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ عید نماز کیلیے گھر سے نکل رہے تھے۔ کشتواڑ قصبے میں ہزاروں لوگوں پر مشتمل ایک ریلی کے دوران لوگ''جیوے جیوے پاکستان ،ہم کیا چاہتے آزادی'' کے فلک شگاف نعرے لگا رہے تھے۔
اس موقع پر پاکستان کا قومی پرچم بھی لہرایا گیا۔ دریں اثناء سرینگر میں عیدگاہ ، ٹی آر سی گرائونڈ اور درگاہ حضرت بل میں عید نماز کے سب سے بڑے اجتماعات منعقد کئے گئے۔ اس موقع پر مقبوضہ کشمیر کی بھارت سے جلدآزادی کیلیے دعائیں مانگی گئیں۔بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی میں جموں کے علاقے اکھنور میں محاصرے اور تلاشی کے دوران ایک کشمیری نوجوان کو شہیدکیا۔
مقبوضہ کشمیرمیں اس مرتبہ بھی عید الفطر آنسوؤں، سسکیوں ، شہداکی یادمیں دعائیہ تقریبات اور بھارت مخالف مظاہروں کے ساتھ منائی گئی ۔ عید کے روز سرینگر، سوپور، اسلام آباد پٹن، بڈگام اور دیگر علاقوں میں نماز عید کی ادائیگی کے فوراً بعد بڑے پیمانے پر بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں مظاہرے کئے گئے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی پولیس اہلکاروں نے سرینگر میں عیدگاہ، صفا کدل، کائوڈارہ، اور سوپور کے علاقوں میں سڑکوں پر مارچ کرنے کی کوشش کرنے والوں کے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا بے دریغ استعمال کیا۔مظاہرین ہم کو چاہیے آزادی اور گو انڈیا گو کے فلک شگاف نعرے بلند کررہے تھے۔ بعض مشتعل نوجوانوں نے عید گاہ کے قریب ایک پولیس گاڑی کو نذر آتش کیا۔ مظاہرین اور بھارتی فوجیوں کے درمیان جھڑپوں میں ایک پولیس اسسٹنٹ سب انسپکٹر سمیت کئی افراد زخمی ہو گئے۔
ادھر قابض انتظامیہ نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق اور دیگر حریت رہنمائوں محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، محمد اشرف صحرائی، نعیم احمد خان، ظفر اکبر بٹ، جاوید احمد میر کو ان کے گھروں میں نظربند رکھا۔ سید علی گیلانی کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ عید نماز کیلیے گھر سے نکل رہے تھے۔ کشتواڑ قصبے میں ہزاروں لوگوں پر مشتمل ایک ریلی کے دوران لوگ''جیوے جیوے پاکستان ،ہم کیا چاہتے آزادی'' کے فلک شگاف نعرے لگا رہے تھے۔
اس موقع پر پاکستان کا قومی پرچم بھی لہرایا گیا۔ دریں اثناء سرینگر میں عیدگاہ ، ٹی آر سی گرائونڈ اور درگاہ حضرت بل میں عید نماز کے سب سے بڑے اجتماعات منعقد کئے گئے۔ اس موقع پر مقبوضہ کشمیر کی بھارت سے جلدآزادی کیلیے دعائیں مانگی گئیں۔بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی میں جموں کے علاقے اکھنور میں محاصرے اور تلاشی کے دوران ایک کشمیری نوجوان کو شہیدکیا۔