پاکستان نے القاعدہ کے خلاف کبھی توقعات کے مطابق تعاون نہیں کیا امریکی جنرل ڈیمپسی

پاکستان،افغانستان میں موجود القاعدہ کی اہم ٹھکانوں میں دوبارہ واپسی کوروکنا اسلام آباد کی حمایت کےبغیرناممکن ہے،ڈیمپسی

2014 کے بعد افغانستان کے ساتھ معاہدے کے بغیر امریکی فوجی افغانستان میں نہیں رہیں گے،جنرل مارٹن ڈیمپسی

امریکا کے چیرمین چیفس آف اسٹاف جنرل مارٹن ڈیمپسی نے کہا ہے کہ پاکستان کی مدد کے بغیر القاعدہ کا خاتمہ ممکن نہیں لیکن اس سلسلے میں پاکستان نے کبھی امریکی توقعات کے مطابق تعاون نہیں کیا۔

واشنگٹن میں امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سامنے اپنے تحریری بیان میں جنرل ڈیمپسی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان میں موجود القاعدہ کی اہم ٹھکانوں میں دوبارہ واپسی کو روکنا اسلام آباد کی حمایت کے بغیر ناممکن ہے لیکن اس سلسلے میں امریکی حکمتِ عملی اور قومی سلامتی کے مقاصد میں خلل ڈالا جارہا ہے۔


امریکی جنرل کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردوں کے خلاف شمالی و جنوبی وزیرستان، سوات مہمند اور باجوڑ ایجنسی میں آپریشز شروع کیے، جن کے ملے جلے نتائج مرتب ہوئے، عسکریت پسندوں کے خلاف کی گئی ان کارروائیوں میں پاکستان کی مدد کے لئے ایساف اور افغان سیکیورٹی فورسز کی مدد کو فعال کیا گیا تھا جبکہ اقوام متحدہ، کولیشن سپورٹ فنڈز کے ذریعے مالی تعاون فراہم کیا گیا، یہ بھی حقیقت ہے کہ پاکستان نے کبھی امریکی توقعات کے مطابق تعاون نہیں کیا۔

جنرل ڈیمپسی کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت ایٹمی ہتھیاروں و ٹیکنالوجی کے عدم پھیلاؤ اور پاکستان کے استحکام میں دلچسپی رکھتی ہے تاہم دونوں ملکوں کے درمیان عسکری تعلقات کو مؤثر بنانے کے لیے تعاون ضروری ہیں، حالیہ انتخابات سے پاکستان میں جمہوریت مزید مضبوط ہوئی ہے، دونوں ممالک باہمی تعلقات کو ماضی کی طرح فعال بنانے کے لئے اقدام کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ جنرل اشفاق پرویز کیانی سے متعدد مرتبہ ملاقات کرچکے ہیں اس کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان عسکری تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے اہم کردار ادا کیا کیونکہ پاکستان کی عسکری و سول قیادت اور امریکی کانگریس کے بغیر افغانستان میں سیکیورٹی سے متعلق تعاون میں کامیابی حاصل نہیں ہوسکتی، اس لئے انتہا پسندی کے خاتمے اور خطے میں استحکام کے لئے وہ پاکستان سے مذاکرات کو جاری رکھیں گے۔

امریکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کا کہنا تھا کہ 2014 کے بعد افغانستان کے ساتھ معاہدے کے بغیر امریکی فوجی افغانستان میں نہیں رہیں گے، دونوں ممالک کے درمیان اب تک اس قسم کا کوئی سمجھوتہ طے نہیں پایا لیکن انہیں امید ہے کہ امریکی افواج کے انخلا تک اس قسم کا کوئی معاہدہ طے پاجائے گا۔
Load Next Story