کراچی کے سات تھانوں کے دائرہ اختیار ضلعوں کی سطح پر تبدیل کرنے کا فیصلہ
ان سفارشات کے حوالے سے کمشنر کراچی اور اعلیٰ پولیس افسران کے درمیان اہم اجلاس بھی منعقد ہوچکے ہیں
شہر کے سات تھانوں کے دائرہ اختیار ضلعوں کی سطح پر تبدیل کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے اس سلسلے میں کمشنر کراچی نے سیکریٹری داخلہ کو خط لکھ دیا ہے۔
شہر کے سات تھانوں کے دائرہ اختیار اضلاع کی سطح پر تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس سلسلے میں کمشنر کراچی افتخار شالوانی نے سیکریٹری داخلہ کو خط لکھ دیا ہے۔ ایک تھانہ ضلع ملیر سے ضلع شرقی جبکہ تین تین تھانے ضلع کورنگی سے ملیر اور ضلع ملیر سے ضلع کورنگی میں تبدیل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق کمشنر کراچی نے شہر کے سات تھانوں کے اضلاع کی حیثیت تبدیل کرنے کی سفارش کی ہے، انھوں نے کہا کہ میونسپل، ڈسٹرکٹ کونسل، یونین کونسل اور یونین کمیٹی الیکشن کمیشن کے تحت مقرر کردہ حدود میں کام کرتی ہیں، یہاں عوامی نمائندے کام کرتے ہیں لہٰذا ان کی حدود تھانوں کی مناسبت سے کرنا مناسب نہیں، اس ضمن میں ڈی آئی جی ایسٹ کی جانب سے بھیجی گئی تجاویز قابل عمل لگتی ہیں اور ان پر مشاورت کے بعد عملدرآمد بھی کیا جاسکتا ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈسٹرکٹ سی پولیس ریونیو اور جوڈیشل حساب سے ساؤتھ اور ویسٹ دو حصوں میں بٹی ہوئی ہے، خط میں سفارش کی گئی ہے کہ مبینہ ٹاؤن تھانے کو ضلع ملیر سے نکال کر اسے ضلع شرقی میں شامل کردیا جائے، اسی طرح قائد آباد، شرافی گوٹھ اور ابراہیم حیدری کو ضلع ملیر سے نکال کر ضلع کورنگی میں شامل کردیا جائے، کھوکھراپار، سعود آباد اور ماڈل کالونی کو ضلع کورنگی سے نکال کر ضلع ملیر کے ماتحت کردیا جائے۔
پولیس چوکی بھٹائی آباد اور سچل تھانے کو ملیر کینٹ ٹرانسفر کردیا جائے جبکہ ناتھا خان فلائی اوور سے ملیر ہالٹ تک ریلوے لائن کا جو علاقہ شاہ فیصل کالونی تھانے کی حدود میں ہے اسے ایئر پورٹ تھانے کی حدود میں شامل کردیا جائے، ان سفارشات کے حوالے سے کمشنر کراچی اور اعلیٰ پولیس افسران کے درمیان اہم اجلاس بھی منعقد ہوچکے ہیں۔
شہر کے سات تھانوں کے دائرہ اختیار اضلاع کی سطح پر تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس سلسلے میں کمشنر کراچی افتخار شالوانی نے سیکریٹری داخلہ کو خط لکھ دیا ہے۔ ایک تھانہ ضلع ملیر سے ضلع شرقی جبکہ تین تین تھانے ضلع کورنگی سے ملیر اور ضلع ملیر سے ضلع کورنگی میں تبدیل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق کمشنر کراچی نے شہر کے سات تھانوں کے اضلاع کی حیثیت تبدیل کرنے کی سفارش کی ہے، انھوں نے کہا کہ میونسپل، ڈسٹرکٹ کونسل، یونین کونسل اور یونین کمیٹی الیکشن کمیشن کے تحت مقرر کردہ حدود میں کام کرتی ہیں، یہاں عوامی نمائندے کام کرتے ہیں لہٰذا ان کی حدود تھانوں کی مناسبت سے کرنا مناسب نہیں، اس ضمن میں ڈی آئی جی ایسٹ کی جانب سے بھیجی گئی تجاویز قابل عمل لگتی ہیں اور ان پر مشاورت کے بعد عملدرآمد بھی کیا جاسکتا ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈسٹرکٹ سی پولیس ریونیو اور جوڈیشل حساب سے ساؤتھ اور ویسٹ دو حصوں میں بٹی ہوئی ہے، خط میں سفارش کی گئی ہے کہ مبینہ ٹاؤن تھانے کو ضلع ملیر سے نکال کر اسے ضلع شرقی میں شامل کردیا جائے، اسی طرح قائد آباد، شرافی گوٹھ اور ابراہیم حیدری کو ضلع ملیر سے نکال کر ضلع کورنگی میں شامل کردیا جائے، کھوکھراپار، سعود آباد اور ماڈل کالونی کو ضلع کورنگی سے نکال کر ضلع ملیر کے ماتحت کردیا جائے۔
پولیس چوکی بھٹائی آباد اور سچل تھانے کو ملیر کینٹ ٹرانسفر کردیا جائے جبکہ ناتھا خان فلائی اوور سے ملیر ہالٹ تک ریلوے لائن کا جو علاقہ شاہ فیصل کالونی تھانے کی حدود میں ہے اسے ایئر پورٹ تھانے کی حدود میں شامل کردیا جائے، ان سفارشات کے حوالے سے کمشنر کراچی اور اعلیٰ پولیس افسران کے درمیان اہم اجلاس بھی منعقد ہوچکے ہیں۔