بھارت250 ویب سائٹس بندپاکستان پراشتعال انگیزی کا الزام
اس کا تعلق آسام فسادات سے نہیں بلکہ برما میں مسلمانوں کے خلاف زیادتیوں سے ہے,انڈین ایکسپریس.
ISLAMABAD/KARACHI:
بھارتی حکومت نے پاکستان پر انٹرنیٹ پر اشتعال انگیزی پھیلانے کا الزام لگاتے ہوئے 250 ویب سائٹس پر پابندی لگادی جبکہ موبائل فون کمپنیوں کی بلک میسج کی سروس بھی دھمکی آمیز پیغامات پھیلانے کی وجہ سے عارضی طور پر بند کردی ہے۔
میڈیا رپورٹس میں حکام کے حوالے سے بتایا گیاکہ ان ویب سائٹس پر زلزلے میں ہلاک ہونے والوں کی تصاویرجوڑ کر پوسٹ کرکے دعوی کیا گیا کہ یہ وہ مسلمان ہیں جنہیں شمال مشرقی ریاست آسام اور برما میں قتل کیا گیا،انٹرنیٹ کے ذریعے خوف و ہراس پھیلنے کے بعد لاکھوں لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی۔حکام نے ٹویٹر، یاہو اور فیس بک سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر الزام لگایا کہ انھوں نے قابل اعتراض موادنہیں ہٹایا،جس پر انہیںبھی بند کردیا گیا۔
ثناء نیوزکے مطابق بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس نے دعوی کیاکہ آسام کے فسادات کے پس منظر میں اشتعال انگیزمواد شائع کرنے کیلیے بھارتی حکومت نے جوویب سائٹس بلاک کیں ان کی اکثریت میں آسام کے فسادات کا ذکر نہیں،بلاک کیے جانے والے ویب پیجز پرجو اشتعال انگیز مواد شائع کیا گیا،وہ زیادہ تر پاکستانی صارفین نے اپ لوڈ کیا لیکن اس کا تعلق آسام فسادات سے نہیں بلکہ برما میں مسلمانوں کے خلاف زیادتیوں سے ہے۔مہاراشٹر اور کرناٹک میں ان پیغامات کے سلسلے میں کئی گرفتاریاں ہوئیں۔
بھارتی حکومت نے پاکستان پر انٹرنیٹ پر اشتعال انگیزی پھیلانے کا الزام لگاتے ہوئے 250 ویب سائٹس پر پابندی لگادی جبکہ موبائل فون کمپنیوں کی بلک میسج کی سروس بھی دھمکی آمیز پیغامات پھیلانے کی وجہ سے عارضی طور پر بند کردی ہے۔
میڈیا رپورٹس میں حکام کے حوالے سے بتایا گیاکہ ان ویب سائٹس پر زلزلے میں ہلاک ہونے والوں کی تصاویرجوڑ کر پوسٹ کرکے دعوی کیا گیا کہ یہ وہ مسلمان ہیں جنہیں شمال مشرقی ریاست آسام اور برما میں قتل کیا گیا،انٹرنیٹ کے ذریعے خوف و ہراس پھیلنے کے بعد لاکھوں لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی۔حکام نے ٹویٹر، یاہو اور فیس بک سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر الزام لگایا کہ انھوں نے قابل اعتراض موادنہیں ہٹایا،جس پر انہیںبھی بند کردیا گیا۔
ثناء نیوزکے مطابق بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس نے دعوی کیاکہ آسام کے فسادات کے پس منظر میں اشتعال انگیزمواد شائع کرنے کیلیے بھارتی حکومت نے جوویب سائٹس بلاک کیں ان کی اکثریت میں آسام کے فسادات کا ذکر نہیں،بلاک کیے جانے والے ویب پیجز پرجو اشتعال انگیز مواد شائع کیا گیا،وہ زیادہ تر پاکستانی صارفین نے اپ لوڈ کیا لیکن اس کا تعلق آسام فسادات سے نہیں بلکہ برما میں مسلمانوں کے خلاف زیادتیوں سے ہے۔مہاراشٹر اور کرناٹک میں ان پیغامات کے سلسلے میں کئی گرفتاریاں ہوئیں۔