ایف بی آر کا کنٹینرز کی اسکیننگ کیلیے خصوصی اسکینرز نصب کرنے کا فیصلہ
اسکینرز کی تنصیب بندرگاہوں، بارڈر کراسنگ پوائنٹس و کسٹمز کلیئرنگ اسٹیشنز پر کی جائے گی۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے افغانستان،ایران اور انڈیا سے آنے والے درآمدی اشیا سے بھرے کنٹینرزکی 100 فیصد اسکینگ کیلیے 25 کروڑ یورو کی لاگت سے بندرگاہوں، بارڈر کراسنگ پوائنٹس و کسٹمز کلیئرنگ اسٹیشنز پر خصوصی اسکینرز نصب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایف بی آر ذرائع کے مطابق منصوبے کی منظوری وزیراعظم سے حاصل کی جائے گی جس کیلیے خصوصی پریزنٹیشن تیار کی جارہی ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیوکی جانب سے اس مجوزہ منصوبے کے بارے میں وزیراعظم کو پریزنٹیشن دی جائی گی اور وزیراعظم کی منظوری کے بعد اس منصوبے پر کام شروع ہوگا، پہلے مرحلے میں پائلٹ پراجیکٹ متعارف کروایا جائیگا اور پائلٹ پراجیکٹ کی کامیابی کے بعد اس منصوبے کا دائرہ کار پورے ملک تک بڑھایا جائیگا۔
اس منصوبے کے تحت ایران،افغانستان اور انڈیا سے آنے والے درآمدی کنٹینرز کی ڈرائی پورٹس پر 100 فیصد اسیکنگ کی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت سی پورٹ پر 40 فیصد درآمدی کنٹینرز گرین اور اورینج لائن کے ذریعے کلیئر ہورہے ہیں جبکہ مذکورہ منصوبے کے بعد100 فیصد کنٹینرز کی کلیئرنس کی جائے گی۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سینیئر افسر سے جب رابطہ کیاگیا تو انھوں نے بتایا کہ ایف بی آرکے سابق ممبر کسٹمز کی جانب سے دی جانے والی بریفنگ میں افغانستان،ایران اور انڈیا سے آنیوالے درآمدی اشیا سے بھرے کنٹینرزکی 100فیصد اسکینگ کا معاملہ سامنے آیا تھا اور انھوں نے اپنی بریفنگ میں بتایا تھا کہ اس کیلیے 25 کروڑ یورو درکارہوںگے۔
ایف بی آر کے مذکورہ افسر نے بتایا کہ اب یہ طے پایا ہے کہ اس منصوبے سے متعلق جامع پریزنٹیشن تیار کی جائے اور وزیراعظم کو پریزنٹیشن دی جائے گی۔ وزیراعظم کی جانب سے منصوبے کی منظوری کی صورت میں اس کے پی سی ون کو حتمی شکل دے کر منظوری کے لیے بھجوایا جائے گا۔
مذکورہ افسر نے بتایا کہ اس منصوبے کا بنیادی مقصد افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا غلط استعمال اورممنوعہ اشیا کی آمد روکنا ہے، اس کے علاوہ اس اقدام سے اشیا کی مس ڈکلیئریشن کا مسئلہ بھی حل ہوجائیگا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ اس کے علاوہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی جانب سے عالمی بینک کے تعاون سے طورخم ، چمن بارڈراور واہگہ کراسنگ پوائنٹ پر انفرااسٹرکچرکی تعمیرکیلیے انٹیگریٹڈ ٹرانزٹ ٹریڈ مینجمنٹ پراجیکٹ(آئی ٹی ٹی ایم ایس)پر کام جاری ہے اوراس منصوبے کے تحت وسط ایشیائی ممالک کے درمیان تجارت کے فروغ کیلیے ون ونڈو آئی سی ٹی بیسڈ سسٹم متعارف کروایا جائیگا۔
اس منصوبے کے تحت متعارف کروائے جانے والے ون ونڈو آئی سی ٹی بیسڈ سسٹم کے ذریعے ملک کے اندرونی استعمال کیلیے بیرون ملک سے آنے سامان اور اشیا کی کلیئرنس و چیکنگ ہوگی۔
اس کے علاوہ پاکستان کے راستے سے دوسرے ممالک کو جانے والے سامان کی کلیئرنس بھی اسی سسٹم کے ذریعے ہوگی اور اس سسٹم کے ذریعے کلیئرنس و چیکنگ کے بعد پاکستان کی راہداری سے دوسرے ممالک کو جائیں گی، کراچی سے اندرون ملک جانے والی اشیاء کی اسی سسٹم کے ذریعے کلیئرنس ہوگی اور اسی ون ونڈو سسٹم کے ذریعے پاکستانی راہداری سے ایگزٹ ہوںگی۔
انٹیگریٹڈ ٹرانزٹ ٹریڈ مینجمنٹ پراجیکٹ(آئی ٹی ٹی ایم ایس) پر عملدرآمد کیلیے مجاز اتھارٹی فیڈرل بورڈ آف ریونیو ہے جس نے اس منصوبے کا ایف بی آر ہیڈ کوارٹر میں پراجیکٹ مانیٹرنگ یونٹ(پی ایم یو)قائم کررکھا ہے۔ اس منصوبے پر مجموعی عملدرآمد اور کارکردگی کی مانیٹرنگ اسی پراجیکٹ مانیٹرنگ یونٹ کی ذمے داری ہے۔
ایف بی آر ذرائع کے مطابق منصوبے کی منظوری وزیراعظم سے حاصل کی جائے گی جس کیلیے خصوصی پریزنٹیشن تیار کی جارہی ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیوکی جانب سے اس مجوزہ منصوبے کے بارے میں وزیراعظم کو پریزنٹیشن دی جائی گی اور وزیراعظم کی منظوری کے بعد اس منصوبے پر کام شروع ہوگا، پہلے مرحلے میں پائلٹ پراجیکٹ متعارف کروایا جائیگا اور پائلٹ پراجیکٹ کی کامیابی کے بعد اس منصوبے کا دائرہ کار پورے ملک تک بڑھایا جائیگا۔
اس منصوبے کے تحت ایران،افغانستان اور انڈیا سے آنے والے درآمدی کنٹینرز کی ڈرائی پورٹس پر 100 فیصد اسیکنگ کی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت سی پورٹ پر 40 فیصد درآمدی کنٹینرز گرین اور اورینج لائن کے ذریعے کلیئر ہورہے ہیں جبکہ مذکورہ منصوبے کے بعد100 فیصد کنٹینرز کی کلیئرنس کی جائے گی۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سینیئر افسر سے جب رابطہ کیاگیا تو انھوں نے بتایا کہ ایف بی آرکے سابق ممبر کسٹمز کی جانب سے دی جانے والی بریفنگ میں افغانستان،ایران اور انڈیا سے آنیوالے درآمدی اشیا سے بھرے کنٹینرزکی 100فیصد اسکینگ کا معاملہ سامنے آیا تھا اور انھوں نے اپنی بریفنگ میں بتایا تھا کہ اس کیلیے 25 کروڑ یورو درکارہوںگے۔
ایف بی آر کے مذکورہ افسر نے بتایا کہ اب یہ طے پایا ہے کہ اس منصوبے سے متعلق جامع پریزنٹیشن تیار کی جائے اور وزیراعظم کو پریزنٹیشن دی جائے گی۔ وزیراعظم کی جانب سے منصوبے کی منظوری کی صورت میں اس کے پی سی ون کو حتمی شکل دے کر منظوری کے لیے بھجوایا جائے گا۔
مذکورہ افسر نے بتایا کہ اس منصوبے کا بنیادی مقصد افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا غلط استعمال اورممنوعہ اشیا کی آمد روکنا ہے، اس کے علاوہ اس اقدام سے اشیا کی مس ڈکلیئریشن کا مسئلہ بھی حل ہوجائیگا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ اس کے علاوہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی جانب سے عالمی بینک کے تعاون سے طورخم ، چمن بارڈراور واہگہ کراسنگ پوائنٹ پر انفرااسٹرکچرکی تعمیرکیلیے انٹیگریٹڈ ٹرانزٹ ٹریڈ مینجمنٹ پراجیکٹ(آئی ٹی ٹی ایم ایس)پر کام جاری ہے اوراس منصوبے کے تحت وسط ایشیائی ممالک کے درمیان تجارت کے فروغ کیلیے ون ونڈو آئی سی ٹی بیسڈ سسٹم متعارف کروایا جائیگا۔
اس منصوبے کے تحت متعارف کروائے جانے والے ون ونڈو آئی سی ٹی بیسڈ سسٹم کے ذریعے ملک کے اندرونی استعمال کیلیے بیرون ملک سے آنے سامان اور اشیا کی کلیئرنس و چیکنگ ہوگی۔
اس کے علاوہ پاکستان کے راستے سے دوسرے ممالک کو جانے والے سامان کی کلیئرنس بھی اسی سسٹم کے ذریعے ہوگی اور اس سسٹم کے ذریعے کلیئرنس و چیکنگ کے بعد پاکستان کی راہداری سے دوسرے ممالک کو جائیں گی، کراچی سے اندرون ملک جانے والی اشیاء کی اسی سسٹم کے ذریعے کلیئرنس ہوگی اور اسی ون ونڈو سسٹم کے ذریعے پاکستانی راہداری سے ایگزٹ ہوںگی۔
انٹیگریٹڈ ٹرانزٹ ٹریڈ مینجمنٹ پراجیکٹ(آئی ٹی ٹی ایم ایس) پر عملدرآمد کیلیے مجاز اتھارٹی فیڈرل بورڈ آف ریونیو ہے جس نے اس منصوبے کا ایف بی آر ہیڈ کوارٹر میں پراجیکٹ مانیٹرنگ یونٹ(پی ایم یو)قائم کررکھا ہے۔ اس منصوبے پر مجموعی عملدرآمد اور کارکردگی کی مانیٹرنگ اسی پراجیکٹ مانیٹرنگ یونٹ کی ذمے داری ہے۔