پاکستان امریکی کپاس درآمد کرنے والا 5واں بڑا ملک بن گیا
سالانہ 1.5ملین گانٹھیں درآمد کی جارہی ہیں، درآمدکنندگان کی تعداد 63 تک پہنچ گئی
پاکستان میں اعلیٰ معیار کی کپاس کی عدم دستیابی کی وجہ سے پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری کا درآمدی کپاس پر انحصار تیزی سے بڑھ رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں امریکی کپاس کی درآمد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
امریکی کاٹن کی پروموٹر کاٹن کونسل انٹرنیشنل ( سی سی آئی) کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں امریکی کاٹن درآمد کرنے والی ٹیکسٹائل ملز اور گارمنٹ مینوفیکچررز کی تعداد میں گذشتہ 6سال کے دوران نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
سال 2012تک پاکستان میں کاٹن یو ایس اے کے لائسنس یافتہ پاکستان کے بڑے اسپننگ اور ویوونگ یونٹس کے علاوہ ٹیکسٹائل مینوفیکچررز یارن، فیبرک اور مینوفیکچررز کی تعداد 6سے 7 فرمز تک محدود تھی جو 2018تک بڑھ کر 63 تک پہنچ گئی ہے۔ پاکستان دنیا میں امریکی کپاس استعمال کرنے والا دنیا کا 5واں بڑا ملک بن چکا ہے۔
اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں کپاس کی سالانہ طلب 14ملین گانٹھیں ہے جبکہ پیداوار 10سے 10.5ملین ٹن تک محدود ہے پاکستان امریکا سے اعلیٰ معیار کی 1.5ملین گانٹھیں درآمد کررہا ہے۔ امریکی کپاس درآمد کرنے والی پاکستانی فرمز میں زیادہ تر اسپننگ اور ویونگ ملیں شامل ہیں تاہم اب ڈینم اور گارمنٹ مینوفیکچررز اور نٹنگ یونٹس بھی امریکی کپاس استعمال کررہے ہیں۔
پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری کے مطابق امریکی کپاس اگرچہ مہنگی ہے لیکن ویسٹ کی کم شرح، مشینوں کی مرمت کی لاگت میں کمی اور بجلی کی بچت سمیت فائنل پراڈکٹ کی پریمیم پرائس کے فوائد کپاس کی قیمت سے کہیں زیادہ ہیں۔ انٹرنیشنل کونسل کاٹن کے ڈائریکٹر سپلائی چین برائے ساؤتھ اینڈ ساؤتھ ایسٹ ایشیا،ویلیم آر بیٹن ڈروف نے ایکسپریس سے ملاقات میں بتایا کہ امریکی کپاس پاکستان میں ٹیکسٹائل کی صنعت کی اولین ترجیح بن چکی ہے ۔
پاکستان میں کاٹن یو ایس اے کے نمائندے مظہر حسین مرزا نے بتایا کہ امریکی کپاس کی پیداوار 20ملین گانٹھوں سے زیادہ ہے جس میں سے 85فیصد ایکسپورٹ کی جاتی ہے۔ پاکستان امریکا سے1.5ملین گانٹھیں درآمد کررہا ہے پاکستان میں کاٹن یو ایس کے لائسنس یافتہ استعمال اور درآمد کنندگان کی تعداد 2012تک 6سے 7 کمپنیوں تک محدود تھی جو 2018تک بڑھ کر 63تک پہنچ چکی ہے ۔
امریکی کاٹن کی پروموٹر کاٹن کونسل انٹرنیشنل ( سی سی آئی) کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں امریکی کاٹن درآمد کرنے والی ٹیکسٹائل ملز اور گارمنٹ مینوفیکچررز کی تعداد میں گذشتہ 6سال کے دوران نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
سال 2012تک پاکستان میں کاٹن یو ایس اے کے لائسنس یافتہ پاکستان کے بڑے اسپننگ اور ویوونگ یونٹس کے علاوہ ٹیکسٹائل مینوفیکچررز یارن، فیبرک اور مینوفیکچررز کی تعداد 6سے 7 فرمز تک محدود تھی جو 2018تک بڑھ کر 63 تک پہنچ گئی ہے۔ پاکستان دنیا میں امریکی کپاس استعمال کرنے والا دنیا کا 5واں بڑا ملک بن چکا ہے۔
اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں کپاس کی سالانہ طلب 14ملین گانٹھیں ہے جبکہ پیداوار 10سے 10.5ملین ٹن تک محدود ہے پاکستان امریکا سے اعلیٰ معیار کی 1.5ملین گانٹھیں درآمد کررہا ہے۔ امریکی کپاس درآمد کرنے والی پاکستانی فرمز میں زیادہ تر اسپننگ اور ویونگ ملیں شامل ہیں تاہم اب ڈینم اور گارمنٹ مینوفیکچررز اور نٹنگ یونٹس بھی امریکی کپاس استعمال کررہے ہیں۔
پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری کے مطابق امریکی کپاس اگرچہ مہنگی ہے لیکن ویسٹ کی کم شرح، مشینوں کی مرمت کی لاگت میں کمی اور بجلی کی بچت سمیت فائنل پراڈکٹ کی پریمیم پرائس کے فوائد کپاس کی قیمت سے کہیں زیادہ ہیں۔ انٹرنیشنل کونسل کاٹن کے ڈائریکٹر سپلائی چین برائے ساؤتھ اینڈ ساؤتھ ایسٹ ایشیا،ویلیم آر بیٹن ڈروف نے ایکسپریس سے ملاقات میں بتایا کہ امریکی کپاس پاکستان میں ٹیکسٹائل کی صنعت کی اولین ترجیح بن چکی ہے ۔
پاکستان میں کاٹن یو ایس اے کے نمائندے مظہر حسین مرزا نے بتایا کہ امریکی کپاس کی پیداوار 20ملین گانٹھوں سے زیادہ ہے جس میں سے 85فیصد ایکسپورٹ کی جاتی ہے۔ پاکستان امریکا سے1.5ملین گانٹھیں درآمد کررہا ہے پاکستان میں کاٹن یو ایس کے لائسنس یافتہ استعمال اور درآمد کنندگان کی تعداد 2012تک 6سے 7 کمپنیوں تک محدود تھی جو 2018تک بڑھ کر 63تک پہنچ چکی ہے ۔