کچرا اٹھانے والے بچوں کیلیے اسکول بناناچاہتاہوں قیانوس خان

دوبجے اسکول سے آنے کے بعد میں بوری اٹھاکرکچرا اکٹھا کرنے نکل جاتا تھا، قیانوس خان۔

سمپسن اسکالرشپ کیلیے منتخب شالیمارعمرشہزاد کی کل تک میں جاوید چوہدری سے گفتگو. فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
آزاد کشمیر بورڈ میں میٹرک کے امتحان میں 855 نمبر لیکر ٹاپ کرنے والے محنت کش قیانوس خان نے کہاہے کہ موجودہ سیاستدانوں میں کوئی بھی اچھا نہیں لگتا،کوئی بھی ایسا نہیں جوملک کیلیے کچھ کرتا نظرآتاہو۔ قائداعظم میرے آئیڈیل ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''کل تک'' میں اینکر پرسن جاوید چوہدری سے گفتگو میں انھوں نے کہاکہ مجھے بہت سے لوگوں نے پڑھائی سے منع کیا لیکن میں کسی کی بات کو خاطر میں نہیں لایا اوراسکول جانا نہیں چھوڑا ۔ میرے والدین مجھے پڑھائی میں سپورٹ کرتے تھے۔ دوبجے اسکول سے آنے کے بعد میں بوری اٹھاکرکچرا اکٹھا کرنے نکل جاتا تھا اور شام تک دوڈھائی سو روپے کا کچرا اکٹھا کرکے بیچ دیتا تھا جس سے اپنی تعلیم کے اخراجات پورے کرتاتھا۔


پرائیویٹ سیکٹر سے مجھے ایک لاکھ کا چیک اور حکومت کی طرف سے اسکالرشپ مل رہا ہے جس کی وجہ اب میں روزکچرا اکٹھا نہیں کرتا ۔ میری خواہش ہے کہ میں اچھی تعلیم حاصل کرنے کے بعد اپنے جیسے کچرا اکٹھا کرنے والے بچوں کیلیے اسکول بنائوں اور ان کو تعلیم دوں ۔ پاکستان میں بہت سے لوگوں میں ٹیلنٹ ہے لیکن وہ مواقع اور ماحول نہ ہونے کی وجہ سے پیچھے رہ جاتے ہیں ۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ دورافتادہ علاقوں میں تعلیم کی سہولیات فراہم کرے اور ایسے غریب بچوں کو اسکالرشپ دے جو محنتی ہیں اور پڑھ کر ملک کا نام روشن کرنا چاہتے ہیں۔

پنجاب یونیورسٹی میں بی اے کے امتحان میں661 نمبر لیکر تیسری پوزیشن حاصل کرنے والی طالبہ مقدس شہباز نے کہاکہ موجودہ بیشتر سیاستدانوں میں ایسے ہیں جن کے پاس ویژن نہیں ہے، وہ صرف ذاتی مفادات کے مطابق فیصلے کررہے ہیں۔ مجھے میاں نوازشریف بہت پسند ہیں کیونکہ وہ طالبعلموں کی بہت حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ حکومت کی طرف سے مجھے صرف اسکالرشپ ملی ہے لیکن میرے جتنے جس دوسری لڑکی نے نمبر لیے اس کی حکومت پنجاب نے امداد بھی کی اور ایوارڈ بھی دیا ہے۔

میری وزیراعلیٰ پنجاب سے درخواست ہے کہ مجھے بھی امداد اور ایوارڈ دیا جائے ۔ میرے والد کے انتقال کو دس سال ہوچکے ہیں اور میری والدہ سلائی کڑھائی کرکے مجھے پڑھاتی تھی، اس کے علاوہ میں بچوں کو گھر میں ٹیوشن پڑھا کر بھی اپنے تعلیمی اخراجات پورے کرتی تھی ۔ میں نے ایم اے انگلش اور سی ایس ایس کرنا ہے، سمپسن اسکالر شپ کیلیے منتخب پاکستانی طالبہ شالیمارعمرشہزاد نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کے طلبا جس طرح بحران کی سی صورتحال میں تعلیم جاری رکھے ہوئے ہیں وہ بہت بڑی بات ہے، یوکے کے سمپسن اسکالر شپ چارٹرڈاکائونٹینسی میں اسکالر شپ کیلیے دنیا کے 140 ملکوں سے صرف پانچ طلبا کا انتخاب کیا جاتا ہے اور امسال ان پانچ میں سے ایک طالبعلم پاکستان سے ہے۔ موجودہ سیاستدانوں کو دیکھ کر تو بالکل دل نہیں کرتا کہ سیاست کی جائے۔ مخیر حضرات پاکستانی طالبعلموں کیلیے کوئی ایسا فنڈ قائم کردیں جس سے ایسے طلبا کو سپورٹ کیا جاسکے جو عالمی سطح پر ملک کی نمائندگی کرسکیں۔
Load Next Story