6 سال گزرگئے لانڈھی اسپورٹس کمپلیکس عوام کیلیے کھولا نہ جا سکا
اسٹیٹ آف آرٹ طرز پر تعمیر ہونیوالے نئے اسپورٹس کمپلیکس میں باسکٹ بال ،اسنوکرسمیت دیگرانڈورگیمزکی سہولتیں میسر ہیں
بلدیہ عظمیٰ کراچی کا لانڈھی اسپورٹس کمپلیکس 27سال سے تاخیر کا شکار ہے۔
اسٹیٹ آف آرٹ طرز پر تعمیر ہونے والے نئے اسپورٹس کمپلیکس میں انڈور کھیلوں کی تمام سہولتیں میسر ہیں تاہم بلدیہ عظمیٰ کراچی کے پاس اسٹاف کی تقرری کے اختیارات نہ ہونے کے باعث یہ اسپورٹس کمپلیکس عوام کے لیے نہیں کھولاجارہا، بلدیہ عظمیٰ کراچی نے نجی کمپنی سے معاہدہ کے لیے تین ماہ قبل اشتہار دیا تھا کہ اسپورٹس کمپلیکس کو آپریشنل کرنے کے لیے اسٹاف مہیا کریں تاہم کسی کمپنی نے آنے کی زحمت نہیں کی، لانڈھی کورنگی اور مضافات کے دیگر علاقوں کے لاکھوں نوجوان انڈور گیمز کی سرگرمیوں سے محروم ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق لانڈھی اسپورٹس کمپلیکس جو صوبائی حکومت اور بلدیہ عظمیٰ کراچی کی غفلت، فنڈز کے فقدان ، علاقے میں سیاسی حالات کی خرابی اور دیگر وجوہ کے باعث 27 سال سے زائد عرصے تک التواکا شکار رہا ہے، متعلقہ افسران کے مطابق اسپورٹس کمپلیکس میں سوئمنگ، ڈائیور، ٹینس، باسکٹ بال، والی بال اور انڈور کھیلوں میں بیڈمینٹن، ٹارگٹ پریکٹس ، اسکوائش، اسنوکر، ٹیبل ٹینس، جوڈو کراٹے، شطرنج اور کیرم کھیلنے کی سہولتیں فراہم کی جائیںگی سوئمنگ پول بین الاقوامی اصولوں پر تعمیر کیا گیا ہے جس میں قابل ذکر بات پانی کی صفائی کیلیے ایک کروڑ روپے کی لاگت سے فلٹر پلانٹ کی تنصیب ہے، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے متعلقہ افسران نے نمائندہ ایکسپریس کو بتایا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے زیرانتظام لانڈھی نمبر ایک میں اسپورٹس کمپلیکس کے لیے پہلی بار تعمیرات کا آغاز 1991 میں کیا گیا تاہم بعدازاں شہرکے سیاسی حالات خراب ہونے کے باعث یہ منصوبہ سرخ فیتے کا شکار ہوگیا۔
اس دوران مرکزی عمارت کا انفرااسٹرکچر تعمیر کردیا گیا تھا لیکن تعمیراتی کام 16سال بند ہونے کی وجہ سے خالی عمارت میں نشئی افراد کا بسیرا ہونے لگا، 2007 میں سابق سٹی ناظم مصطفیٰ کمال نے اس منصوبے کو دوبارہ زندہ کرکے تعمیراتی کام کا آغاز کیا، منصوبے پر آنے والی لاگت 6کروڑ روپے 51لاکھ صوبائی حکومت کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں مختص کرائی گئی۔
سابقہ شہری حکومت کراچی کے دور میں منصوبہ کا بیشتر حصہ مکمل کرلیا گیا تھا، بعدازاں صوبائی حکومت کی جانب سے فنڈز کی بروقت ادائیگی نہ ہونے کے باعث منصوبہ کئی بار سست روی کا شکار ہوا، متعلقہ افسران نے کہا کہ مختلف کھیلوں کی ایسویشی ایشنزکے عہدیداروں اور قومی سطح کے کھلاڑیوں کی مشاورت سے انڈور اور آؤٹ ڈور کورٹس میں کچھ ترامیم کی گئیں، سوئمنگ پول کیلیے فلٹر پلانٹ و جدید طرزکی فلڈ لائٹس اور دیگر سہولتوں میں اضافے کے باعث منصوبے کی لاگت میں اضافہ ہوا اور مجموعی لاگت 10کروڑ روپے تک پہنچ گئی، لانڈھی اسپورٹس کمپلیکس کا تعمیراتی کام 2013میںمکمل کرلیا گیا تھا تاہم بجلی کی پی ایم ٹی کی تنصیب اور عملے کی بھرتی نہ ہونے کی وجہ سے اس پروجیکٹ کی افادیت سے عوام محروم رہے۔
2015 میں بجلی کی پی ایم ٹی بھی نصب کردی گئی لیکن اب اسپورٹس کمپلیکس کو کھولنے کیلیے انچارج ، کوچز سمیت 19 دیگر آفیشل کی بھرتی کا مسئلہ ہے جس کی وجہ سے یہاں کھیلوں کی سرگرمیاں شروع نہیں ہورہی ہیں، واضح رہے کہ میئر کراچی وسیم اختر نے ماہ ستمبر 2018 میں لانڈھی اسپورٹس کمپلیکس کا دورہ کیا تھا اور اس موقع پر انھوں نے ہدایت جاری کی کہ اسپورٹس کمپلیکس کی اوپننگ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرکے اسے اگلے ماہ عوام کے لیے کھول دیا جائے تاہم ان ہدایات کو چار ماہ کا عرصہ گزرجانے کے باوجود ابھی تک یہ کمپلیکس عوام کے لیے نہیں کھولا جاسکا ہے۔
بلدیہ عظمیٰ کے پاس نئی بھرتیوں کے اختیارات نہیں، ریحان خان
سینئر ڈائریکٹر اسپورٹس اینڈ کلچر ریحان خان نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے پاس نئی ملازمتوں کے حوالے سے بھرتیوں کے اختیارات نہیں ، اس لیے لانڈھی اسپورٹس کمپلیکس کوآپریشنل کرنے کیلیے نجی کمپنی سے معاہدہ کا آپشن موجود ہے جس کے لیے 3ماہ قبل اخبارات میں اشتہار دیا تھا تاہم کسی کمپنی نے اس آفر پر حصہ نہیں لیا، اب دوبارہ اشتہار دیا گیا ہے اور مختلف کمپنیوں سے بات چیت کرکے منصوبہ کی افادیت سے آگاہ کیا گیا ہے۔
امید ہے اس بار کسی نجی کمپنی سے معاہدہ ہوجائے گا جس کے بعد اسپورٹس کمپلیکس کو آپریشنل کردیا جائے گا، ڈائریکٹر اسپورٹس اینٖڈکلچر خورشید احمد نے کہا اسٹاف کی تقرری کے ساتھ ساتھ بلڈنگ میںمرمت کا کچھ کام باقی ہے جس کے لیے ٹینڈر فائنل کیا جارہا ، یہ کام معمولی نوعیت کے ہیں اور جلد مکمل کرلیے جائیں گے، بلڈنگ 8 سے 10 سال بند رہی ہے اس لیے یہاںکچھ مرمت کے کام کیے جانے ہیں۔
خورشید احمد کے مطابق لانڈھی اسپورٹس کمپلیکس میں ضلعی ، بین الاصوبائی اور قومی سطح کے ٹورنامنٹس کا انعقاد کیا جائے گا اور اس مقصد کے لیے کھلاڑیوں کی رہائش گاہ کا خصوصی انتظام کیا گیا ہے، مرکزی عمارت میں انڈور گیمز کی سہولتیں فراہم کی گئی ہیں، گرائونڈ فلور پر بیڈمنٹن کورٹ ، جوڈو کراٹے ہال، پہلی منزل پر ٹیبل ٹینس، کیرم، اسنوکر، چیس ہال، اسکواش کورٹ ، دفاتراور کیفے ٹیریا تعمیر کیا گیا ہے جبکہ دوسری منزل پر کھلاڑیوں کی رہائش کے لیے ہوسٹل تعمیر کیا گیا ہے۔
اطراف میں سوئمنگ پول ، ڈائیور، والی بال، باسکٹ بال اور ٹینس کورٹس تعمیر کیے گئے ہیں جبکہ انڈور ٹارگٹ پریکٹس کورٹ بھی تعمیر کیا گیا ہے، تمام کورٹس کے اطراف جدید طرز کی فلڈ لائٹس کی تنصیب اور تماشائیوں کے بیٹھنے کے لیے شیڈز کے ساتھ نشستیں بھی تعمیر کی گئی ہیں ، کھلاڑیوں کے لیے کمرے و واش رومز، جنریٹر کی تنصیب اور کارپارکنگ کیلیے بھی خصوصی طور پر جگہ فراہم کی گئی ہے۔
اسٹیٹ آف آرٹ طرز پر تعمیر ہونے والے نئے اسپورٹس کمپلیکس میں انڈور کھیلوں کی تمام سہولتیں میسر ہیں تاہم بلدیہ عظمیٰ کراچی کے پاس اسٹاف کی تقرری کے اختیارات نہ ہونے کے باعث یہ اسپورٹس کمپلیکس عوام کے لیے نہیں کھولاجارہا، بلدیہ عظمیٰ کراچی نے نجی کمپنی سے معاہدہ کے لیے تین ماہ قبل اشتہار دیا تھا کہ اسپورٹس کمپلیکس کو آپریشنل کرنے کے لیے اسٹاف مہیا کریں تاہم کسی کمپنی نے آنے کی زحمت نہیں کی، لانڈھی کورنگی اور مضافات کے دیگر علاقوں کے لاکھوں نوجوان انڈور گیمز کی سرگرمیوں سے محروم ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق لانڈھی اسپورٹس کمپلیکس جو صوبائی حکومت اور بلدیہ عظمیٰ کراچی کی غفلت، فنڈز کے فقدان ، علاقے میں سیاسی حالات کی خرابی اور دیگر وجوہ کے باعث 27 سال سے زائد عرصے تک التواکا شکار رہا ہے، متعلقہ افسران کے مطابق اسپورٹس کمپلیکس میں سوئمنگ، ڈائیور، ٹینس، باسکٹ بال، والی بال اور انڈور کھیلوں میں بیڈمینٹن، ٹارگٹ پریکٹس ، اسکوائش، اسنوکر، ٹیبل ٹینس، جوڈو کراٹے، شطرنج اور کیرم کھیلنے کی سہولتیں فراہم کی جائیںگی سوئمنگ پول بین الاقوامی اصولوں پر تعمیر کیا گیا ہے جس میں قابل ذکر بات پانی کی صفائی کیلیے ایک کروڑ روپے کی لاگت سے فلٹر پلانٹ کی تنصیب ہے، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے متعلقہ افسران نے نمائندہ ایکسپریس کو بتایا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے زیرانتظام لانڈھی نمبر ایک میں اسپورٹس کمپلیکس کے لیے پہلی بار تعمیرات کا آغاز 1991 میں کیا گیا تاہم بعدازاں شہرکے سیاسی حالات خراب ہونے کے باعث یہ منصوبہ سرخ فیتے کا شکار ہوگیا۔
اس دوران مرکزی عمارت کا انفرااسٹرکچر تعمیر کردیا گیا تھا لیکن تعمیراتی کام 16سال بند ہونے کی وجہ سے خالی عمارت میں نشئی افراد کا بسیرا ہونے لگا، 2007 میں سابق سٹی ناظم مصطفیٰ کمال نے اس منصوبے کو دوبارہ زندہ کرکے تعمیراتی کام کا آغاز کیا، منصوبے پر آنے والی لاگت 6کروڑ روپے 51لاکھ صوبائی حکومت کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں مختص کرائی گئی۔
سابقہ شہری حکومت کراچی کے دور میں منصوبہ کا بیشتر حصہ مکمل کرلیا گیا تھا، بعدازاں صوبائی حکومت کی جانب سے فنڈز کی بروقت ادائیگی نہ ہونے کے باعث منصوبہ کئی بار سست روی کا شکار ہوا، متعلقہ افسران نے کہا کہ مختلف کھیلوں کی ایسویشی ایشنزکے عہدیداروں اور قومی سطح کے کھلاڑیوں کی مشاورت سے انڈور اور آؤٹ ڈور کورٹس میں کچھ ترامیم کی گئیں، سوئمنگ پول کیلیے فلٹر پلانٹ و جدید طرزکی فلڈ لائٹس اور دیگر سہولتوں میں اضافے کے باعث منصوبے کی لاگت میں اضافہ ہوا اور مجموعی لاگت 10کروڑ روپے تک پہنچ گئی، لانڈھی اسپورٹس کمپلیکس کا تعمیراتی کام 2013میںمکمل کرلیا گیا تھا تاہم بجلی کی پی ایم ٹی کی تنصیب اور عملے کی بھرتی نہ ہونے کی وجہ سے اس پروجیکٹ کی افادیت سے عوام محروم رہے۔
2015 میں بجلی کی پی ایم ٹی بھی نصب کردی گئی لیکن اب اسپورٹس کمپلیکس کو کھولنے کیلیے انچارج ، کوچز سمیت 19 دیگر آفیشل کی بھرتی کا مسئلہ ہے جس کی وجہ سے یہاں کھیلوں کی سرگرمیاں شروع نہیں ہورہی ہیں، واضح رہے کہ میئر کراچی وسیم اختر نے ماہ ستمبر 2018 میں لانڈھی اسپورٹس کمپلیکس کا دورہ کیا تھا اور اس موقع پر انھوں نے ہدایت جاری کی کہ اسپورٹس کمپلیکس کی اوپننگ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرکے اسے اگلے ماہ عوام کے لیے کھول دیا جائے تاہم ان ہدایات کو چار ماہ کا عرصہ گزرجانے کے باوجود ابھی تک یہ کمپلیکس عوام کے لیے نہیں کھولا جاسکا ہے۔
بلدیہ عظمیٰ کے پاس نئی بھرتیوں کے اختیارات نہیں، ریحان خان
سینئر ڈائریکٹر اسپورٹس اینڈ کلچر ریحان خان نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے پاس نئی ملازمتوں کے حوالے سے بھرتیوں کے اختیارات نہیں ، اس لیے لانڈھی اسپورٹس کمپلیکس کوآپریشنل کرنے کیلیے نجی کمپنی سے معاہدہ کا آپشن موجود ہے جس کے لیے 3ماہ قبل اخبارات میں اشتہار دیا تھا تاہم کسی کمپنی نے اس آفر پر حصہ نہیں لیا، اب دوبارہ اشتہار دیا گیا ہے اور مختلف کمپنیوں سے بات چیت کرکے منصوبہ کی افادیت سے آگاہ کیا گیا ہے۔
امید ہے اس بار کسی نجی کمپنی سے معاہدہ ہوجائے گا جس کے بعد اسپورٹس کمپلیکس کو آپریشنل کردیا جائے گا، ڈائریکٹر اسپورٹس اینٖڈکلچر خورشید احمد نے کہا اسٹاف کی تقرری کے ساتھ ساتھ بلڈنگ میںمرمت کا کچھ کام باقی ہے جس کے لیے ٹینڈر فائنل کیا جارہا ، یہ کام معمولی نوعیت کے ہیں اور جلد مکمل کرلیے جائیں گے، بلڈنگ 8 سے 10 سال بند رہی ہے اس لیے یہاںکچھ مرمت کے کام کیے جانے ہیں۔
خورشید احمد کے مطابق لانڈھی اسپورٹس کمپلیکس میں ضلعی ، بین الاصوبائی اور قومی سطح کے ٹورنامنٹس کا انعقاد کیا جائے گا اور اس مقصد کے لیے کھلاڑیوں کی رہائش گاہ کا خصوصی انتظام کیا گیا ہے، مرکزی عمارت میں انڈور گیمز کی سہولتیں فراہم کی گئی ہیں، گرائونڈ فلور پر بیڈمنٹن کورٹ ، جوڈو کراٹے ہال، پہلی منزل پر ٹیبل ٹینس، کیرم، اسنوکر، چیس ہال، اسکواش کورٹ ، دفاتراور کیفے ٹیریا تعمیر کیا گیا ہے جبکہ دوسری منزل پر کھلاڑیوں کی رہائش کے لیے ہوسٹل تعمیر کیا گیا ہے۔
اطراف میں سوئمنگ پول ، ڈائیور، والی بال، باسکٹ بال اور ٹینس کورٹس تعمیر کیے گئے ہیں جبکہ انڈور ٹارگٹ پریکٹس کورٹ بھی تعمیر کیا گیا ہے، تمام کورٹس کے اطراف جدید طرز کی فلڈ لائٹس کی تنصیب اور تماشائیوں کے بیٹھنے کے لیے شیڈز کے ساتھ نشستیں بھی تعمیر کی گئی ہیں ، کھلاڑیوں کے لیے کمرے و واش رومز، جنریٹر کی تنصیب اور کارپارکنگ کیلیے بھی خصوصی طور پر جگہ فراہم کی گئی ہے۔