عروسی اورپارٹی ملبوسات کرائے پر ملنے سے اخراجات میں کمی
ملبوسات ایک دوبارپہننے کےبعد وارڈ روب میں چلے جاتے تھے، نوجوانوں کے کاروباری آئیڈیے نے شہریوں کی مالی مشکلات کم کردیں
PARIS:
بڑھتی مہنگائی اور تیزی سے تبدیل ہوتے فیشن کی وجہ سے ملبوسات کی خریداری مشکل ہوگئی تاہم انٹرنیٹ کی سہولت نے اب یہ مشکل آسان بنادی،دلہن کے عروسی ملبوسات ہوں یا پارٹی ڈریسز اب گھر بیٹھے کرائے پر حاصل کیے جاسکتے ہیں۔
اسی طرح اگر آپ کے پاس فیشن کے مطابق ملبوسات موجود ہیں تو آپ بھی گھر بیٹھے انھیں کرائے پر دے کر اضافی آمدنی کماسکتے ہیں، شادی بیاہ کے ملبوسات کی تیاری محنت طلب کام ہے جس پر کافی رقم بھی خرچ ہوتی ہے ،ایک بار بنائے گئے ملبوسات بار بار پہنے بھی نہیں جاتے خواتین بھاری بھرکم ملبوسات کی تیاری پر زیادہ رقم خرچ کرتی ہیں اور چند بار پہننے کے بعد یہ ملبوسات وارڈ روب تک محدود ہوجاتے ہیں اور پڑے پڑے فیشن متروک ہوجاتا ہے۔
بھلا ہو سماجی رابطے کی ویب سائٹس کا جنھوں نے ملبوسات کرائے پر دینے کی سہولت عام کردی ہے انفرادی طور پر شروع ہونے والا یہ کاروبار اب منظم شکل اختیار کرچکا ہے اور بڑے پیمانے پر ویب سائٹس کے ذریعے یہ سہولت کراچی سمیت ملک کے دیگر بڑے شہروں میں مہیا کی جارہی ہے، CLOSET نامی نئے کاروباری آئیڈیے (اسٹارٹ اپ) نے استعمال شدہ اور نئے ملبوسات کرائے پر دینے کی سہولت چار ماہ قبل متعارف کرائی نوجوانوں پر مشتمل اس چھوٹی سی کمپنی کی خدمات کا دائرہ بہت جلد لاہور اور اسلام آباد تک پھیل چکا ہے۔
کمپنی کے شریک بانی احتشام مشکور نے ایکسپریس کو بتایا کہ 450ملبوسات ان کی ویب سائٹ پر کرائے کے لیے دستیاب ہیں کراچی میں رائڈ سروس بائیکیا کے ذریعے ملبوسات منگوائے اور ڈیلیور کیے جاتے ہیں چار ماہ کے دوران 200سے زائد ملبوسات کرائے پر دیے گئے جن سے ملبوسات کرائے پر دینے والوں کو ڈیڑھ لاکھ روپے تک کی آمدنی ہوچکی ہے ان ملبوسات میں عام پارٹی ڈریسز کے علاوہ معروف ڈیزائنرز کے تیار کردہ مہنگے عروسی ملبوسات بھی شامل ہیں عام ملبوسات کا کرایہ 650سے شروع ہوتا ہے فیشن کے مطابق پارٹی ڈریسز 3000سے 8000روپے تک کے کرائے پر دستیاب ہیں جبکہ مہنگے عروسی ملبوسات کا کرایہ ڈریس کی مالیت کے لحاظ سے وصول کیا جاتا ہے۔
ڈیزائنر کے تیار کردہ نئے عروسی ملبوسات چالیس سے پینتالیس ہزار روپے کرائے پر بھی جاتے ہیں جبکہ استعمال شدہ ڈیزائنر ڈریسز کا کرایہ اس کے مقابلے میں نصف ہوتا ہے، احتشام مشکور کے مطابق 80فیصد آرڈر کراچی سے ملتے ہیں لاہور اور اسلام آباد کو کوریئر سروس یا نجی رائڈر سے ملبوسات بھجوائے جاتے ہیں کراچی میں شروعات ڈیفنس سے ہوئی جہاں کرائے پر دینے اور لینے والے طبقے کا تعلق ڈیفنس سے تھا، اب کراچی کے مڈل کلاس علاقوں گلشن اقبال، فیڈرل بی ایریا، نارتھ ناظم آباد اور نارتھ کراچی سے بھی آرڈر مل رہے ہیں،انھوں نے بتایا کہ جلد ہی مردانہ ملبوسات اور خواتین کی ایکسی سریز بھی کرائے پر دی اور حاصل کی جاسکیں گی جن میں کلچ، مصنوعی زیورات، ہیڈ بیگز وغیرہ شامل ہیں۔
عروسی ملبوسات کے ساتھ میچنگ کی جیولری اور کلچ بھی دیا جاتا ہے
صفورہ چورنگی کے قریب رہائش پذیر خاتون خانہ مہناز ساجد نے چار سال قبل عروسی ملبوسات کرائے پر دینے کے کام کا گھر سے آغاز کیا، شہر کے تمام بڑے بوتیک اور سیلونز ان کے مستقل گاہکوں میں شامل ہیں جو فوٹو شوٹ اور پبلسٹی کے لیے ان سے عروسی ملبوسات کرائے پر لیتے ہیں، مہناز ساجد نے 80ہزار روپے کی سرمایہ کاری سے اپنے اس کاروبار کا آغاز کیا اور تمام ملبوسات خود خریدے ان کے کلیکشن میں اس وقت 25ہزا ر سے 80ہزار روپے تک کے عروسی ملبوسات موجود ہیں جو فیشن کے عین مطابق ہونے کی وجہ سے ہاتھوں ہاتھ کرائے پر لیے جاتے ہیں۔
ان ملبوسات کا کرایہ تین سے چار روز کے لیے 6000سے 8000 روپے تک وصول کیا جاتا ہے ،عروسی ملبوسات کے ساتھ میچنگ کی جیولری اور کلچ بھی دیا جاتا ہے، مہناز ساجد نے اپنے گھر کا ایک حصہ کلیکشن کومحفو ظ رکھنے کے لیے مخصوص کر رکھا ہے اور اب تک یہ تمام کاروبار خود اکیلے سنبھال رہی ہیں مہناز ساجد کو گھر بیٹھے محدود سرمایہ کاری پر 20سے 30 ہزار روپے کی آمدن ہوجاتی ہے انھوں نے بتایا کہ عروسی ملبوسات کی صرف سلائی پانچ ہزار روپے میں پڑتی ہے بغیر سلے عروسی ملبوسات کم سے کم 15سے 20ہزار روپے کے خریدے جاتے ہیں ان کے کسٹمرز میں مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والے گھرانے شامل ہیں جو عروسی ملبوسات پر پیسہ خرچ کرنے کے بجائے کرائے پر لینے کو ترجیح دیتے ہیں اور انھیں 50 ہزار روپے مالیت کا عروسی ڈریس 7ہزار سے 8 ہزار روپے کرائے پر مل جاتا ہے۔
مہناز کا کہنا ہے کہ وہ اپنے کاروبار کو وسعت دینا چاہتی ہیں جس کے لیے اضافی سرمائے کی ضرورت ہے اور گھر میں جگہ بھی کم پڑرہی ہے،انھوں نے بتایا کہ پارٹی ڈریسز کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور ان کے مستقل گاہک پارٹی ڈریسز کا بھی تقاضہ کررہے ہیں جس کے پیش نظر جلد ہی پارٹی ڈریسز بھی مہیا کریں گی،مہناز ساجد اپنا کاروبار فیس بک کے ذریعے چلارہی ہیں اور ان کے گاہک ان کی خدمات کے معیار اور ملبوسات کے بارے میں اچھی رائے رکھتے ہیں اور ایک بار ان سے ملبوسات کرائے پر لینے والے ہی ان کی پبلسٹی کا ذریعہ بنتے ہیں۔
ملبوسات کی قیمت کے 10 فیصد کے مساوی پر کپڑے کرایے پر دیے جاتے ہیں
کلوزیٹ ملبوسات کی قیمت کے 10 فیصد کے مساوی پر معیاری ملبوسات کرائے پر فراہم کرتی ہے، ملبوسات استعمال کے بعد دوسرے کسٹمر کو دینے سے قبل احتیاط کے ساتھ ڈرائی کلین کیے جاتے ہیں اور تقریب سے ایک روز قبل ہوم ڈیلیوری کی جاتی ہے۔
ویب سائٹ کے ذریعے ملبوسات کرائے پر حاصل کرنے کے ساتھ ملبوسات کرائے پر دینے کا عمل بہت آسان ہے، ملبوسات کی واضح تصاویر فیس بک یا فارم کے ذریعے ویب سائٹ کمپنی کو ارسال کی جاتی ہیں کمپنی ڈریس کے بنیادی کرائے (بیس پرائس) کا تعین کرتی ہے اور معیار پر پورا اترنے کی صورت میں ملبوسات منگوالیے جاتے ہیں کم سے کم تین ماہ کے لیے ملبوسات کمپنی کے پاس رہتے ہیں اور مہینے کے آخری میں طے شدہ بیس پرائس کے مطابق کرایہ ملبوسات کرائے پر دینے والوں کوادا کردیا جاتا ہے۔
کرایے پر لینے والے فرد کو اپنا بینک اکائونٹ نمبر بھی بتانا پڑتا ہے
گھریلو استعمال کی اشیا کرائے پر دینے کی سہولت فراہم کرنے والی ایک اور منفرد ویب سائٹ اپ رینٹنگ ڈاٹ کام کے ذریعے بھی ملبوسات کرائے پر دیے یا حاصل کیے جاسکتے ہیں، یہ ویب سائٹ ملبوسات کرائے پر لینے اور دینے والوں کے درمیان براہ راست رابطے کی سہولت فراہم کرتی ہے، ویب سائٹ پر ملبوسات کی تصاویر دستیاب ہیں جن پر کلک کرنے کی صورت میں ملبوسات کرائے پر دینے والے کے کوائف اور لنک سامنے آتا ہے، ملبوسات کرائے پر حاصل کرنے کے لیے چار مراحل سے گزرنا پڑتا ہے ڈریس منتخب کرنے کے بعد کرائے پر لینے کی مدت کا تعین کرنا پڑتا ہے۔
اس ویب سائٹ پر یومیہ کرائے پر ملبوسات دیے جاتے ہیں منتخب ڈریس کی کرائے کی مدت کے تعین کے بعد ویب سائٹ کرائے کی رقم اور ڈپازٹ کی رقم کا تعین کرتا ہے یہ رقم ویب سائٹ کمپنی کے اسکریو اکائونٹ میں جمع کرانا پڑتی ہے کرائے پر لینے والے فرد کو اپنا بینک اکائونٹ نمبر بھی بتانا پڑتا ہے تاکہ ملبوسات کی باحفاظت واپسی کے بعد ڈپازٹ کی رقم ان کے اکائونٹ میں واپس لوٹائی جاسکے۔
آرڈر کنفرم ہونے پر کرائے پر لینے اور دینے والوں کے ایڈریسز کا تبادلہ ہوتا ہے تاکہ کم سے کم وقت میں ملبوسات کی براہ راست ڈیلیوری عمل میں آسکے مقررہ مدت کے بعد اسی طر ح ڈریس واپس لوٹانا پڑتا ہے اور ڈریس لوٹانے کے بعد کرائے کی رقم ڈریس کرائے پر دینے والے کے اکائونٹ میں منتقل کردی جاتی ہے جبکہ ڈپازٹ کی رقم کرائے پر لینے والے کے اکائونٹ میں لوٹادی جاتی ہے اس ویب سائٹ پر کرائے پر ملبوسات دینے اور حاصل کرنے والے ایک دوسرے کی ریٹنگ کرتے ہیں جس سے دیگر کسٹمرز کو معیاری خدمات حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔
بڑھتی مہنگائی اور تیزی سے تبدیل ہوتے فیشن کی وجہ سے ملبوسات کی خریداری مشکل ہوگئی تاہم انٹرنیٹ کی سہولت نے اب یہ مشکل آسان بنادی،دلہن کے عروسی ملبوسات ہوں یا پارٹی ڈریسز اب گھر بیٹھے کرائے پر حاصل کیے جاسکتے ہیں۔
اسی طرح اگر آپ کے پاس فیشن کے مطابق ملبوسات موجود ہیں تو آپ بھی گھر بیٹھے انھیں کرائے پر دے کر اضافی آمدنی کماسکتے ہیں، شادی بیاہ کے ملبوسات کی تیاری محنت طلب کام ہے جس پر کافی رقم بھی خرچ ہوتی ہے ،ایک بار بنائے گئے ملبوسات بار بار پہنے بھی نہیں جاتے خواتین بھاری بھرکم ملبوسات کی تیاری پر زیادہ رقم خرچ کرتی ہیں اور چند بار پہننے کے بعد یہ ملبوسات وارڈ روب تک محدود ہوجاتے ہیں اور پڑے پڑے فیشن متروک ہوجاتا ہے۔
بھلا ہو سماجی رابطے کی ویب سائٹس کا جنھوں نے ملبوسات کرائے پر دینے کی سہولت عام کردی ہے انفرادی طور پر شروع ہونے والا یہ کاروبار اب منظم شکل اختیار کرچکا ہے اور بڑے پیمانے پر ویب سائٹس کے ذریعے یہ سہولت کراچی سمیت ملک کے دیگر بڑے شہروں میں مہیا کی جارہی ہے، CLOSET نامی نئے کاروباری آئیڈیے (اسٹارٹ اپ) نے استعمال شدہ اور نئے ملبوسات کرائے پر دینے کی سہولت چار ماہ قبل متعارف کرائی نوجوانوں پر مشتمل اس چھوٹی سی کمپنی کی خدمات کا دائرہ بہت جلد لاہور اور اسلام آباد تک پھیل چکا ہے۔
کمپنی کے شریک بانی احتشام مشکور نے ایکسپریس کو بتایا کہ 450ملبوسات ان کی ویب سائٹ پر کرائے کے لیے دستیاب ہیں کراچی میں رائڈ سروس بائیکیا کے ذریعے ملبوسات منگوائے اور ڈیلیور کیے جاتے ہیں چار ماہ کے دوران 200سے زائد ملبوسات کرائے پر دیے گئے جن سے ملبوسات کرائے پر دینے والوں کو ڈیڑھ لاکھ روپے تک کی آمدنی ہوچکی ہے ان ملبوسات میں عام پارٹی ڈریسز کے علاوہ معروف ڈیزائنرز کے تیار کردہ مہنگے عروسی ملبوسات بھی شامل ہیں عام ملبوسات کا کرایہ 650سے شروع ہوتا ہے فیشن کے مطابق پارٹی ڈریسز 3000سے 8000روپے تک کے کرائے پر دستیاب ہیں جبکہ مہنگے عروسی ملبوسات کا کرایہ ڈریس کی مالیت کے لحاظ سے وصول کیا جاتا ہے۔
ڈیزائنر کے تیار کردہ نئے عروسی ملبوسات چالیس سے پینتالیس ہزار روپے کرائے پر بھی جاتے ہیں جبکہ استعمال شدہ ڈیزائنر ڈریسز کا کرایہ اس کے مقابلے میں نصف ہوتا ہے، احتشام مشکور کے مطابق 80فیصد آرڈر کراچی سے ملتے ہیں لاہور اور اسلام آباد کو کوریئر سروس یا نجی رائڈر سے ملبوسات بھجوائے جاتے ہیں کراچی میں شروعات ڈیفنس سے ہوئی جہاں کرائے پر دینے اور لینے والے طبقے کا تعلق ڈیفنس سے تھا، اب کراچی کے مڈل کلاس علاقوں گلشن اقبال، فیڈرل بی ایریا، نارتھ ناظم آباد اور نارتھ کراچی سے بھی آرڈر مل رہے ہیں،انھوں نے بتایا کہ جلد ہی مردانہ ملبوسات اور خواتین کی ایکسی سریز بھی کرائے پر دی اور حاصل کی جاسکیں گی جن میں کلچ، مصنوعی زیورات، ہیڈ بیگز وغیرہ شامل ہیں۔
عروسی ملبوسات کے ساتھ میچنگ کی جیولری اور کلچ بھی دیا جاتا ہے
صفورہ چورنگی کے قریب رہائش پذیر خاتون خانہ مہناز ساجد نے چار سال قبل عروسی ملبوسات کرائے پر دینے کے کام کا گھر سے آغاز کیا، شہر کے تمام بڑے بوتیک اور سیلونز ان کے مستقل گاہکوں میں شامل ہیں جو فوٹو شوٹ اور پبلسٹی کے لیے ان سے عروسی ملبوسات کرائے پر لیتے ہیں، مہناز ساجد نے 80ہزار روپے کی سرمایہ کاری سے اپنے اس کاروبار کا آغاز کیا اور تمام ملبوسات خود خریدے ان کے کلیکشن میں اس وقت 25ہزا ر سے 80ہزار روپے تک کے عروسی ملبوسات موجود ہیں جو فیشن کے عین مطابق ہونے کی وجہ سے ہاتھوں ہاتھ کرائے پر لیے جاتے ہیں۔
ان ملبوسات کا کرایہ تین سے چار روز کے لیے 6000سے 8000 روپے تک وصول کیا جاتا ہے ،عروسی ملبوسات کے ساتھ میچنگ کی جیولری اور کلچ بھی دیا جاتا ہے، مہناز ساجد نے اپنے گھر کا ایک حصہ کلیکشن کومحفو ظ رکھنے کے لیے مخصوص کر رکھا ہے اور اب تک یہ تمام کاروبار خود اکیلے سنبھال رہی ہیں مہناز ساجد کو گھر بیٹھے محدود سرمایہ کاری پر 20سے 30 ہزار روپے کی آمدن ہوجاتی ہے انھوں نے بتایا کہ عروسی ملبوسات کی صرف سلائی پانچ ہزار روپے میں پڑتی ہے بغیر سلے عروسی ملبوسات کم سے کم 15سے 20ہزار روپے کے خریدے جاتے ہیں ان کے کسٹمرز میں مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والے گھرانے شامل ہیں جو عروسی ملبوسات پر پیسہ خرچ کرنے کے بجائے کرائے پر لینے کو ترجیح دیتے ہیں اور انھیں 50 ہزار روپے مالیت کا عروسی ڈریس 7ہزار سے 8 ہزار روپے کرائے پر مل جاتا ہے۔
مہناز کا کہنا ہے کہ وہ اپنے کاروبار کو وسعت دینا چاہتی ہیں جس کے لیے اضافی سرمائے کی ضرورت ہے اور گھر میں جگہ بھی کم پڑرہی ہے،انھوں نے بتایا کہ پارٹی ڈریسز کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور ان کے مستقل گاہک پارٹی ڈریسز کا بھی تقاضہ کررہے ہیں جس کے پیش نظر جلد ہی پارٹی ڈریسز بھی مہیا کریں گی،مہناز ساجد اپنا کاروبار فیس بک کے ذریعے چلارہی ہیں اور ان کے گاہک ان کی خدمات کے معیار اور ملبوسات کے بارے میں اچھی رائے رکھتے ہیں اور ایک بار ان سے ملبوسات کرائے پر لینے والے ہی ان کی پبلسٹی کا ذریعہ بنتے ہیں۔
ملبوسات کی قیمت کے 10 فیصد کے مساوی پر کپڑے کرایے پر دیے جاتے ہیں
کلوزیٹ ملبوسات کی قیمت کے 10 فیصد کے مساوی پر معیاری ملبوسات کرائے پر فراہم کرتی ہے، ملبوسات استعمال کے بعد دوسرے کسٹمر کو دینے سے قبل احتیاط کے ساتھ ڈرائی کلین کیے جاتے ہیں اور تقریب سے ایک روز قبل ہوم ڈیلیوری کی جاتی ہے۔
ویب سائٹ کے ذریعے ملبوسات کرائے پر حاصل کرنے کے ساتھ ملبوسات کرائے پر دینے کا عمل بہت آسان ہے، ملبوسات کی واضح تصاویر فیس بک یا فارم کے ذریعے ویب سائٹ کمپنی کو ارسال کی جاتی ہیں کمپنی ڈریس کے بنیادی کرائے (بیس پرائس) کا تعین کرتی ہے اور معیار پر پورا اترنے کی صورت میں ملبوسات منگوالیے جاتے ہیں کم سے کم تین ماہ کے لیے ملبوسات کمپنی کے پاس رہتے ہیں اور مہینے کے آخری میں طے شدہ بیس پرائس کے مطابق کرایہ ملبوسات کرائے پر دینے والوں کوادا کردیا جاتا ہے۔
کرایے پر لینے والے فرد کو اپنا بینک اکائونٹ نمبر بھی بتانا پڑتا ہے
گھریلو استعمال کی اشیا کرائے پر دینے کی سہولت فراہم کرنے والی ایک اور منفرد ویب سائٹ اپ رینٹنگ ڈاٹ کام کے ذریعے بھی ملبوسات کرائے پر دیے یا حاصل کیے جاسکتے ہیں، یہ ویب سائٹ ملبوسات کرائے پر لینے اور دینے والوں کے درمیان براہ راست رابطے کی سہولت فراہم کرتی ہے، ویب سائٹ پر ملبوسات کی تصاویر دستیاب ہیں جن پر کلک کرنے کی صورت میں ملبوسات کرائے پر دینے والے کے کوائف اور لنک سامنے آتا ہے، ملبوسات کرائے پر حاصل کرنے کے لیے چار مراحل سے گزرنا پڑتا ہے ڈریس منتخب کرنے کے بعد کرائے پر لینے کی مدت کا تعین کرنا پڑتا ہے۔
اس ویب سائٹ پر یومیہ کرائے پر ملبوسات دیے جاتے ہیں منتخب ڈریس کی کرائے کی مدت کے تعین کے بعد ویب سائٹ کرائے کی رقم اور ڈپازٹ کی رقم کا تعین کرتا ہے یہ رقم ویب سائٹ کمپنی کے اسکریو اکائونٹ میں جمع کرانا پڑتی ہے کرائے پر لینے والے فرد کو اپنا بینک اکائونٹ نمبر بھی بتانا پڑتا ہے تاکہ ملبوسات کی باحفاظت واپسی کے بعد ڈپازٹ کی رقم ان کے اکائونٹ میں واپس لوٹائی جاسکے۔
آرڈر کنفرم ہونے پر کرائے پر لینے اور دینے والوں کے ایڈریسز کا تبادلہ ہوتا ہے تاکہ کم سے کم وقت میں ملبوسات کی براہ راست ڈیلیوری عمل میں آسکے مقررہ مدت کے بعد اسی طر ح ڈریس واپس لوٹانا پڑتا ہے اور ڈریس لوٹانے کے بعد کرائے کی رقم ڈریس کرائے پر دینے والے کے اکائونٹ میں منتقل کردی جاتی ہے جبکہ ڈپازٹ کی رقم کرائے پر لینے والے کے اکائونٹ میں لوٹادی جاتی ہے اس ویب سائٹ پر کرائے پر ملبوسات دینے اور حاصل کرنے والے ایک دوسرے کی ریٹنگ کرتے ہیں جس سے دیگر کسٹمرز کو معیاری خدمات حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔