رپورٹ آنے تک نوازشریف کو اسپتال منتقل نہ کرنے کا فیصلہ
نوازشریف کے ذاتی معالج نے سوشل میڈیا پر نوازشریف کی خرابی صحت اور موثر حکومتی اقدامات نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کردیا
محکمہ داخلہ پنجاب نے نوازشریف کو میڈیکل بورڈ کی رپورٹ تک علاج کیلیے کسی اسپتال میں منتقل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ادھر مسلم لیگ (ن) کے قائد و سابق وزیراعظم نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے کہا ہے کہ کوئی بھی غیر معمولی تاخیر انکی صحت کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ داخلہ پنجاب نے مسلم لیگ (ن) کے قائد و سابق وزیراعظم نواز شریف کو میڈیکل بورڈ کی رپورٹ تک علاج کیلیے کسی اسپتال میں منتقل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایڈیشنل چیف سیکرٹری محکمہ داخلہ پنجاب کیپٹن (ر) فضیل اصغر کا کہنا ہے کہ اسپیشل میڈیکل بورڈ نے نوازشریف کی صحت کے متعلق تاحال رپورٹ نہیں دی، نواز شریف کے علاج کا فیصلہ میڈیکل بورڈ کی رپورٹ پر کیا جائیگا جبکہ نوازشریف کا چیک اپ معمول کے مطابق کیا جا رہا ہے، ادھرسابق وزیراعظم نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے سوشل میڈیا پر نوازشریف کی خرابی صحت اور موثر حکومتی اقدامات نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کردیا ہے۔
ٹویٹر پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا نوازشریف کی طبی تشخیص کے لیے اقدامات نامکمل ہیں اور مزید طبی انتظام کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ نوازشریف اسپتال میں داخل ہوئے ہیں اور نہ ہی انکو علاج کی بہتر سہولتیں دی جا رہی ہیں۔
ادھر مسلم لیگ (ن) کے قائد و سابق وزیراعظم نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے کہا ہے کہ کوئی بھی غیر معمولی تاخیر انکی صحت کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ داخلہ پنجاب نے مسلم لیگ (ن) کے قائد و سابق وزیراعظم نواز شریف کو میڈیکل بورڈ کی رپورٹ تک علاج کیلیے کسی اسپتال میں منتقل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایڈیشنل چیف سیکرٹری محکمہ داخلہ پنجاب کیپٹن (ر) فضیل اصغر کا کہنا ہے کہ اسپیشل میڈیکل بورڈ نے نوازشریف کی صحت کے متعلق تاحال رپورٹ نہیں دی، نواز شریف کے علاج کا فیصلہ میڈیکل بورڈ کی رپورٹ پر کیا جائیگا جبکہ نوازشریف کا چیک اپ معمول کے مطابق کیا جا رہا ہے، ادھرسابق وزیراعظم نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے سوشل میڈیا پر نوازشریف کی خرابی صحت اور موثر حکومتی اقدامات نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کردیا ہے۔
ٹویٹر پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا نوازشریف کی طبی تشخیص کے لیے اقدامات نامکمل ہیں اور مزید طبی انتظام کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ نوازشریف اسپتال میں داخل ہوئے ہیں اور نہ ہی انکو علاج کی بہتر سہولتیں دی جا رہی ہیں۔