ننھے روزے دارتوجہ چاہتے ہیں

رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں ماں، باپ کی یہ خواہش تو ہوتی ہے کہ ان کے ننھے بچے بھی روزہ رکھیں۔۔۔

رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں ماں، باپ کی یہ خواہش تو ہوتی ہے کہ ان کے ننھے بچے بھی روزہ رکھیں فوٹو: فائل

رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں ماں، باپ کی یہ خواہش تو ہوتی ہے کہ ان کے ننھے بچے بھی روزہ رکھیں، لیکن وہ ان بچوں کے روزے کو بہتر اور خوش گوار بنانے پر توجہ نہیں دیتے۔

دراصل والدین کے معمولات بھی اس ماہ مبارک میں خاصے تبدیل ہو جاتے ہیں، لہٰذا ان کے روزہ رکھنے والے چھوٹے بچوں کی اکثریت روزے کے دوران اپنا وقت ٹی وی یا کمپیوٹر کے ساتھ یا پھر سو کر گزارتی ہے۔ پھر کوئی سرگرمی نہ ہونے کے سبب بچے خاصی بے زاری اور چڑچڑے پن کا بھی مظاہرہ کرنے لگتے ہیں۔ بعض اوقات ان سے نمازیں بھی چھوٹنے لگتی ہیں۔ مائوں کو ایسی صورت حال پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اگرچہ باورچی خانے کی مصروفیات خاصی بڑھ جاتی ہیں، لیکن اگر اس جانب توجہ نہ دی تو پھر بچوں میں ساری عمر کے لیے خرابی پیدا ہو سکتی ہے۔ اس کا حل ان کے لیے دل چسپ سرگرمیاں ہیں، تاکہ مستعد رہ کر ان کا روزہ بھی اچھا گزرے اور ان کی تربیت بھی ہو۔

سب سے پہلے تو ان ایام میں بچوں کے معمولات کو خاص طور پر درست کیجیے، جیسے آج کل اسکولوں کی چھٹیاں ہیں تو سحری کے بعد انہیں نیند پوری کرنے دیں۔ انہیں ہدایت کریں کہ وہ سحری کے بعد سو جائیں، تاکہ دن کے وقت پھر نیند نہ آتی رہے اور نمازیں بھی وقت پر ادا ہو جائیں۔ بچوں کو روزوں میں مصروف رکھنے کے لیے سب سے اہم چیز ان کی دل چسپی ہے اور ہر بچے کی دل چسپی اس کی عمر اور رجحانات کے حوالے سے بالکل جداگانہ ہو سکتی ہے۔ یہاں مقصد چوں کہ ان کی دل جوئی، مصروفیت اور بہلانا ہے، اس لیے زیادہ پابندیوں یا سختیوں کی کوئی گنجائش نہیں۔ سوائے فرض نمازوں اور کچھ تلاوت کے اگر انہیں باقی وقت ان کی مرضی سے گزارنے دیا جائے تو مناسب ہے۔ البتہ اچھی چیزوں کی تاکید اور نصیحت ضرور کی جا سکتی ہے کہ روزے میں یہ عمل کرنا اچھا ہے اور یہ عمل مناسب نہیں۔ مختلف دعائیں اور مفید چیزوں میں دل چسپی پیدا کرنے کے لیے ان کی پسند کے انعامات اور دیگر چیزیں دی جا سکتی ہیں۔ بچوں کو روزانہ فضائل رمضان اور عبادات کے متعلق بھی بتائیں، مثلاً تراویح، نوافل، شب قدر، اعتکاف، روزے، نماز، وضو کے فرائض وغیرہ بچوں کو عبادات کا پابند بنائیں۔


انہیں بتائیے کہ روزے کا مقصد اپنے رب کی خوشنودی حاصل کرنے کے ساتھ اپنے جیسے دوسرے لوگوں کی تکالیف کا احساس کرنا اور ان کے دکھ درد کوسمجھنا ہے۔ اس ماہ مبارک میں ہمیں غریب اور مستحق لوگوں کی ضروریات کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔ جذبہ ایثار کے تحت اپنی خواہشات کو محدود کر کے ان کی بنیادی ضروریات کی تکمیل کرنا بہت بڑی نیکی ہے۔ یہی نہیں روزے کی حالت میں ہمیں حقوق العباد کی ایک مکمل مشق کرائی جاتی ہے، جو باقی سال بھی ہماری اصلاح کا تقاضا کرتی ہے۔ ایک ماہ روزے رکھ کر ہم میں لازمی ایسی تبدیلی آنی چاہیے، جس سے ہمارے اخلاق اور کردار سنور سکیں۔

بچوں کے اندر جذبہ قربانی پیدا کرنے کے لیے ان سے غریب بچوں کے لیے افطار کے پیکٹ تیار کرائیں اور پھر انہیں ساتھ لے جا کر تقسیم کرائیں۔ محلے کے گھروں اور رشتہ داروں کے ہاں افطاری بھجوائیں۔ آخری روزوں میں ان سے غریب لوگوں کے لیے عید کے تحائف تیار کرائیں اور پھر ان مستحق لوگوں کی بستیوں میں جا کر ان کے ہاتھ سے یہ چیزیں تقسیم کرائیں، اس سے ان کے اندر دوسروں کے مسائل اور تکالیف سمجھنے کا احساس پیدا ہوگا۔ یہ چیزیں ان کی دینی تربیت کے ساتھ روزے کے دنوں میں ان کی بہترین مصروفیت ثابت ہوںگی۔

اس کے علاوہ کبھی کبھار انہیں افطار کے وقت باہر لے جا کر مسافروں کا روزہ افطار کرانے کا تجربہ کرائیں۔ روزے دار کے لیے وقت افطار سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہوتا ہے، اس وقت میں اپنے بھرے پُرے دسترخوان کو چھوڑ کر باہر ٹریفک میں پھنسے لوگوں کا روزہ کھلوانے سے ان کے اندر صبر کا احساس قوی ہوگا اور جذبہ ایثار بڑھے گا۔ یہ تمام چیزیں روزے کے دوران ان کو سرگرم اور مستعد رکھنے میں بھی مدد دیں گی اور ان کے روزے بھی اچھے گزریں گے۔
Load Next Story