سانحہ ساہیوال آئندہ ایسے واقعات کے ذمہ داران سے سختی سے نمٹا جائے گا مراسلہ جاری
اگرآئندہ ساہیوال جیسے لیپس پائے گئے توبرداشت نہیں کیا جائے گا، آئی جی پنجاب
سانحہ ساہیوال جیسے واقعے سے بچنے کے لیے آئی جی پنجاب نے مراسلہ جاری کردیا۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق سانحہ ساہیوال جیسے واقعے سے بچنے کے لیے آئی جی پنجاب نے مراسلہ جاری کردیا۔ مراسلے میں پنجاب بھرکے فیلڈ پولیس افسران کو آپریشنز کے دوران ایس اوپیزکی سختی سے پابندی کا حکم دیا گیا ہے اور سی ٹی ڈی، ایلیٹ فورس اورہائی ویزپیڑولنگ پولیس کے ایڈیشنل آئی جیزکوعملدرآمد کی ہدایات کی گئی ہے۔
آئی جی پنجاب کا کہنا ہے کہ چھاپوں اورآپریشنز کے دوران مناسب دیکھ بھال اوراحتیاط یقینی بنائی جائے، جب کہ ایسے واقعات کے ذمہ داران سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: سانحہ ساہیوال؛ سی ٹی ڈی کی فائرنگ سے جاں بحق افراد کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آگئی
دوسری جانب مقتول ذیشان کے بھائی کا کہنا ہے کہ اس کیس میں جے آئی ٹی سے بہترتھا کہ جوڈیشل کمیشن بنایا جاتا، جے آئی ٹی کی تحقیقات سے مطمئن نہیں ہیں، خلیل کیس کی حساسیت کے مطابق تحقیقات فوجی عدالت میں ہونی چاہیے، پولیس کی تحقیقات پولیس والوں کے خلاف حقائق پر مبنی نہیں ہوگی۔
بھائی کا کہنا ہے کہ دھمکیوں سے متعلق وکیل کا دعوی خود ساختہ تھا، آئندہ قانونی کارروائی کے لیے نئے قانُونی ماہرسے رابطہ کیا گیا ہے۔ مقتول ذیشان کی والدہ کا کہنا ہے کہ کی کوٹ لکھپت پولیس کی جھوٹی ملاقات کروانے سے متعلق بات سے بہت تکلیف ہوئی، اسلام آباد میں کسی سے ملاقات نہیں کروائی گئی، حکومتی عہدیداروں کے متحرک ہونے سے انصاف کی امید پیدا ہوئی ہے۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق سانحہ ساہیوال جیسے واقعے سے بچنے کے لیے آئی جی پنجاب نے مراسلہ جاری کردیا۔ مراسلے میں پنجاب بھرکے فیلڈ پولیس افسران کو آپریشنز کے دوران ایس اوپیزکی سختی سے پابندی کا حکم دیا گیا ہے اور سی ٹی ڈی، ایلیٹ فورس اورہائی ویزپیڑولنگ پولیس کے ایڈیشنل آئی جیزکوعملدرآمد کی ہدایات کی گئی ہے۔
آئی جی پنجاب کا کہنا ہے کہ چھاپوں اورآپریشنز کے دوران مناسب دیکھ بھال اوراحتیاط یقینی بنائی جائے، جب کہ ایسے واقعات کے ذمہ داران سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: سانحہ ساہیوال؛ سی ٹی ڈی کی فائرنگ سے جاں بحق افراد کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آگئی
دوسری جانب مقتول ذیشان کے بھائی کا کہنا ہے کہ اس کیس میں جے آئی ٹی سے بہترتھا کہ جوڈیشل کمیشن بنایا جاتا، جے آئی ٹی کی تحقیقات سے مطمئن نہیں ہیں، خلیل کیس کی حساسیت کے مطابق تحقیقات فوجی عدالت میں ہونی چاہیے، پولیس کی تحقیقات پولیس والوں کے خلاف حقائق پر مبنی نہیں ہوگی۔
بھائی کا کہنا ہے کہ دھمکیوں سے متعلق وکیل کا دعوی خود ساختہ تھا، آئندہ قانونی کارروائی کے لیے نئے قانُونی ماہرسے رابطہ کیا گیا ہے۔ مقتول ذیشان کی والدہ کا کہنا ہے کہ کی کوٹ لکھپت پولیس کی جھوٹی ملاقات کروانے سے متعلق بات سے بہت تکلیف ہوئی، اسلام آباد میں کسی سے ملاقات نہیں کروائی گئی، حکومتی عہدیداروں کے متحرک ہونے سے انصاف کی امید پیدا ہوئی ہے۔