کراچی کے طلبہ مزید ایک سرکاری کالج سے محروم

مرکزی داخلہ کمیٹی 132کے بجائے 131 سرکاری کالجوں میں داخلے دے گی

سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کی انتظامیہ ایس ایم سائنس کالج کی عمارت کے حصول کے لیے گزشتہ کئی ماہ سے کوشاں تھی۔ فوٹو: فائل

شہر کی بڑھتی ہوئی آبادی اور میٹرک کے بعدانٹرکرنے والے طلبا کی تعداد میں مسلسل اضافے کے باوجود حکومت سندھ کی جانب سے کراچی کے سرکاری کالجوں کی تعداد میں کمی کاسلسلہ جاری ہے۔

حکومت سندھ کی جانب سے ایس ایم سائنس کالج کوسندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کے حوالے کیے جانے سے گزشتہ 8 سال میں کراچی کا چوتھا بڑا سرکاری کالج بھی صوبائی حکومت کے دائرہ اختیارسے باہر ہوکرخود مختار ادارے کی ملکیت میں چلا گیا ہے، سینٹ پیٹرک کالج ، سینٹ جوزف کالج اورگورنمنٹ کالج برائے خواتین شیریں جناح کالج کی طرز پر اب ایس ایم سائنس کالج پر بھی حکومت سندھ کا انتظامی اختیار ختم کردیا گیا ہے جس کے سبب کراچی کے طلبا مزیدایک انٹرمیڈیٹ کالج سے محروم ہوگئے ہیں اور سرکاری کالجوں میں انٹرسال اول میں داخلوں کی ذمے دار مرکزی داخلہ کمیٹی اس سال 132کے بجائے 131سرکاری کالجوں میں فرسٹ ایئر کے داخلے دے گی۔




واضح رہے کہ سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی کی انتظامیہ ایس ایم سائنس کالج کی عمارت کے حصول کے لیے گزشتہ کئی ماہ سے کوشاں تھی، حکومت سندھ نے دریادلی کامظاہرہ کرتے ہوئے ایس ایم سائنس کالج کی عمارت ''ایس این ای'' سمیت سندھ مدرسہ یونیورسٹی کے حوالے کردی، سندھ مدرسۃ الاسلام یونیورسٹی اب اس کالج میں ڈگری کلاسز کاآغاز کرے گی اورانتہائی محدود پیمانے پر صرف ان طلبہ کوانٹرمیں داخلے دیے جانے کی تجویز ہے جوسندھ مدرسہ اسکول سے میٹرک کے بعد انٹرمیں داخلوں کے خواہشمند ہونگے تاہم اس کافیصلہ بھی یونیورسٹی کی اکیڈمک کونسل عید کے بعد کرے گی جبکہ محکمہ تعلیم شہرکے دیگراسکولوں سے میٹرک کرنے والے عام طلبہ کوایس ایم سائنس کالج میں داخلے نہیں دے سکے گا، یاد رہے کہ سندھ کی وزیرتعلیم حمیدہ کھوڑونے سینٹ پیٹرک کالج اورسینٹ جوزف کالج کونجی ملکیت میں دے دیاتھاجبکہ گورنمنٹ ڈگری کالج شریں جناح کالج کوآغاز سے قبل ہی ترکی کی ایک نجی این جی اوکے حوالے کردیاگیاجس کے سبب کراچی کے طلبا 3کالجوں سے محروم ہو گئے۔
Load Next Story