خیبر پختونخوا میں طالبان اور کالعدم تنظیموں کو تحریک انصاف کی سرپرستی حاصل ہےرابطہ کمیٹی
عمران خان زہرہ شاہدکے قتل کو سیاسی مقاصد کیلئےاستعمال کررہےہیں درحقیقت وہ ان کے گھرتعزیت تک کیلئےنہیں گئے،رابطہ کمیٹی
متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے کہا ہےکہ عمران خان خود نہیں چاہتے کہ ملک سے دہشت گردی ختم ہو جب کہ خیبر پختونخوا میں طالبان اور کالعدم تنظیموں کو تحریک انصاف کی سرکاری سرپرستی حاصل ہے۔
ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو میں رابطہ کمیٹی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران حیدر عباس رضوی کا کہنا تھا کہ عام انتخابات کے بعد تحریک انصاف دہری عملیت اور غیر مقبولیت جیسی مشکلات کا شکار ہے، عمران خان انتخابات کے دوران کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے میں مکمل طور پر ناکام نظر آرہے ہیں، تحریک انصاف مشکلات کا اندازہ اس سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اپنی جماعت کے سربراہ کاحکم نہیں مان رہے۔
حیدر عباس رضوی کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے لندن میں الطاف حسین اور ایم کیو ایم کے خلاف جو بیانات دیئے وہ ان کے شایان شان نہیں، ایم کیو ایم یہ سمجھتی ہے کہ قومی رہنماؤں کو تحمل، صبر اور بردباری کا مظاہرہ کرنا چاہیے لیکن عمران خان الطاف حسین کے خلاف بیان بازی کر رہے ہیں، اس سے قبل بھی وہ ایم کیوایم کے خلاف لندن تشریف لے جاچکے ہیں لیکن اس مرتبہ بھی وہ ناکام ہی وطن لوٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان آج تک زہرہ شاہد کے قتل کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کررہے ہیں، وہ آج تک ان کے گھر تعزیت تک کے لئے نہیں گئے، حقیقت یہ ہے کہ زہرہ آپا نے پارٹی سطح پر کچھ لوگوں کی مخالفت کی تھی، جس کا خمیازہ انہیں جان کی قربانی دے کر ادا کرنا پڑا اور الزام ایم کیو ایم پر لگائے جارہے ہیں۔
رابطہ کمیٹی کے رکن کا کہنا تھا کہ عمران خان نے 11 مئی کے انتخابات کو تاریخ کی سب سے بڑی دھاندلی کہا لیکن دھاندلی کا الزام صرف قومی اسمبلی کے 4 حلقوں میں لگایا گیا، عمران خان یہ بات کرتے ہوئے بھول جاتے ہیں کہ خیبر پختونخوا میں ان کی حکومت بھی ان ہی انتخابات کے نتیجے میں تشکیل پائی ہے۔ اگر انتخابات دھاندلی کا نتیجہ تھے تو تحریک انصاف خیبر پختونخواہ حکومت چھوڑ کیوں نہیں دیتی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد ملک بھر میں معصوم لوگوں اور سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنا رہے ہیں، انتخابات سے قبل اور بعد میں ایم کیو ایم کے امیدواروں اور ارکان اسمبلی کو قتل کیا گیا، نو منتخب حکومت کی جانب سے دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے عوامی تعاون اور بنیاد بنانے کے لئے اے پی سی بلائی جا رہی تھی لیکن عمران خان اس میں شرکت کے بجائے بیرون ملک چلے گئے، درحقیقت عمران خان خود نہیں چاہتے کہ ملک سے دہشت گردی ختم ہو، خیبر پختونخوا میں طالبان اور کالعدم تنظیموں کو تحریک انصاف کی سرکاری سرپرستی حاصل ہے۔
ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو میں رابطہ کمیٹی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران حیدر عباس رضوی کا کہنا تھا کہ عام انتخابات کے بعد تحریک انصاف دہری عملیت اور غیر مقبولیت جیسی مشکلات کا شکار ہے، عمران خان انتخابات کے دوران کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے میں مکمل طور پر ناکام نظر آرہے ہیں، تحریک انصاف مشکلات کا اندازہ اس سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اپنی جماعت کے سربراہ کاحکم نہیں مان رہے۔
حیدر عباس رضوی کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے لندن میں الطاف حسین اور ایم کیو ایم کے خلاف جو بیانات دیئے وہ ان کے شایان شان نہیں، ایم کیو ایم یہ سمجھتی ہے کہ قومی رہنماؤں کو تحمل، صبر اور بردباری کا مظاہرہ کرنا چاہیے لیکن عمران خان الطاف حسین کے خلاف بیان بازی کر رہے ہیں، اس سے قبل بھی وہ ایم کیوایم کے خلاف لندن تشریف لے جاچکے ہیں لیکن اس مرتبہ بھی وہ ناکام ہی وطن لوٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان آج تک زہرہ شاہد کے قتل کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کررہے ہیں، وہ آج تک ان کے گھر تعزیت تک کے لئے نہیں گئے، حقیقت یہ ہے کہ زہرہ آپا نے پارٹی سطح پر کچھ لوگوں کی مخالفت کی تھی، جس کا خمیازہ انہیں جان کی قربانی دے کر ادا کرنا پڑا اور الزام ایم کیو ایم پر لگائے جارہے ہیں۔
رابطہ کمیٹی کے رکن کا کہنا تھا کہ عمران خان نے 11 مئی کے انتخابات کو تاریخ کی سب سے بڑی دھاندلی کہا لیکن دھاندلی کا الزام صرف قومی اسمبلی کے 4 حلقوں میں لگایا گیا، عمران خان یہ بات کرتے ہوئے بھول جاتے ہیں کہ خیبر پختونخوا میں ان کی حکومت بھی ان ہی انتخابات کے نتیجے میں تشکیل پائی ہے۔ اگر انتخابات دھاندلی کا نتیجہ تھے تو تحریک انصاف خیبر پختونخواہ حکومت چھوڑ کیوں نہیں دیتی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد ملک بھر میں معصوم لوگوں اور سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنا رہے ہیں، انتخابات سے قبل اور بعد میں ایم کیو ایم کے امیدواروں اور ارکان اسمبلی کو قتل کیا گیا، نو منتخب حکومت کی جانب سے دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے عوامی تعاون اور بنیاد بنانے کے لئے اے پی سی بلائی جا رہی تھی لیکن عمران خان اس میں شرکت کے بجائے بیرون ملک چلے گئے، درحقیقت عمران خان خود نہیں چاہتے کہ ملک سے دہشت گردی ختم ہو، خیبر پختونخوا میں طالبان اور کالعدم تنظیموں کو تحریک انصاف کی سرکاری سرپرستی حاصل ہے۔