سردی میں اضافے سے موسمی بیماریاں پھیلنے لگیں
طبی ماہرین کے مطابق وائرس سے متاثرہ مریض کا بخار کم و بیش 4 سے 5 روز برقرار رہتا ہے
کراچی میں موسمی بیماریاں پھوٹ پڑیں، انفلوائنز وائرس فعال ہونے سے اسپتالوں میں نزلہ، کھانسی، زکام، گلے کی خراش اور وائرل انفیکشن کے مریضوں کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔
سرد موسم میں انفلوائنزا وائرس زور پکڑتا ہے، مریض سے مرض کی منتقلی اور وائرس سے بچنے کا واحد طریقہ قوت مدافعت میں اضافہ ہے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں موسم تبدیل ہوتے ہی سردی کی آمد کے ساتھ ہی موسمی بیماریاں شروع ہوگئی تھیں مگر سرد ہواؤں اور بارشوں کے بعد ان بیماریوں میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ اسپتالوں میں علاج کے لیے آنیوالے مریضوں کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی ہے، ڈاکٹروں کے مطابق زیادہ تر شہری نزلہ، کھانسی اور زکام سمیت انفلوئنزا نامی وائرل انفیکشن میں مبتلا ہورہے ہیں۔
ناک، کان اور حلق کے امراض کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ان بیماریوں کی وجہ موسمی تبدیلی ہیں، درجہ حرارت گرنے سے انفلوئنزا وائرس ہر عمر کے افراد کو متاثر کر رہا ہے، یہ وائرس ویسے تو پورا سال موجود رہتا ہے مگر سرد موسم میں اس کی فعالیت بڑھ جاتی ہے اور یہ ان افراد پر فوری اور زیادہ اثر کرتا ہے جن کی قوت مدافعت کم ہوتی ہے جن میں بچے اور بزرگ سرفہرست ہیں اسی لیے اسپتالوں اور کلینکس میں آنے والے مریضوں میں بچوں اور بزرگوں کی تعداد زیادہ ہے جو موسم کی شدت کی وجہ سے کسی نہ کسی بیماری کا شکار ہورہے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق وائرس سے متاثرہ مریض کا بخار کم و بیش 4 سے 5 روز برقرار رہتا ہے، ابتدائی علاج بنیادی ادویات کے ذریعے کیا جاتا ہے مگر بخار بگڑنے کی صورت میں اینٹی بائیوٹک ادویات استعمال کرائی جاتی ہیں، طبی ماہرین کے مطابق بارش ہونے کے بعد اب ان امراض میں کمی آئے گی لیکن پھر بھی شہریوں کو ابھی احتیاط سے کام لینا ہوگا، سرد ہواؤں سے بچنے کے ساتھ گرم مشروبات کا استعمال اہم ہے، مریض سے ان جراثیم کی منتقلی اور براہ راست وائرس سے محفوظ رہنے کے لیے شہریوں کو اپنی قوت مدافعت بڑھانا ہوگی۔
قوت مدافعت بڑھانے کے لیے پانی کے زیادہ استعمال کے ساتھ مچھلی، سبزی، دال اور انڈوںکو اپنی غذا میں لازمی شامل کیا جائے ، طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ قوت مدافعت کو بہتر کرنے میں 6 سے 8 گھنٹے کی نیند کا بھی بڑا کردار ہے ڈاکٹر احتیاطی تدابیر کے طور پر وائرل انفیکشن سے متاثرہ مریض کے تولیے اور برتن الگ کرنے کا مشورہ دیتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ وائرل انفیکشن گلے ملنے، انفیکشن میں مبتلا مریض کی اشیا استعمال کرنے یا پھر ایک ہی موبائل فون استعمال کرلینے سے دوسرے کو متاثر کرسکتا ہے، عوام میں جتنی آگہی ہوگی اتنا ہی بیماریوں سے محفوظ رہنا آسان ہوگا، احتیاطی تدابیر اپنائی جائیں تو نزلہ، کھانسی، زکام، گلے کی خراش اور انفیکشن کو شکست دی جاسکتی ہے۔
سرد موسم میں انفلوائنزا وائرس زور پکڑتا ہے، مریض سے مرض کی منتقلی اور وائرس سے بچنے کا واحد طریقہ قوت مدافعت میں اضافہ ہے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں موسم تبدیل ہوتے ہی سردی کی آمد کے ساتھ ہی موسمی بیماریاں شروع ہوگئی تھیں مگر سرد ہواؤں اور بارشوں کے بعد ان بیماریوں میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ اسپتالوں میں علاج کے لیے آنیوالے مریضوں کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی ہے، ڈاکٹروں کے مطابق زیادہ تر شہری نزلہ، کھانسی اور زکام سمیت انفلوئنزا نامی وائرل انفیکشن میں مبتلا ہورہے ہیں۔
ناک، کان اور حلق کے امراض کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ان بیماریوں کی وجہ موسمی تبدیلی ہیں، درجہ حرارت گرنے سے انفلوئنزا وائرس ہر عمر کے افراد کو متاثر کر رہا ہے، یہ وائرس ویسے تو پورا سال موجود رہتا ہے مگر سرد موسم میں اس کی فعالیت بڑھ جاتی ہے اور یہ ان افراد پر فوری اور زیادہ اثر کرتا ہے جن کی قوت مدافعت کم ہوتی ہے جن میں بچے اور بزرگ سرفہرست ہیں اسی لیے اسپتالوں اور کلینکس میں آنے والے مریضوں میں بچوں اور بزرگوں کی تعداد زیادہ ہے جو موسم کی شدت کی وجہ سے کسی نہ کسی بیماری کا شکار ہورہے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق وائرس سے متاثرہ مریض کا بخار کم و بیش 4 سے 5 روز برقرار رہتا ہے، ابتدائی علاج بنیادی ادویات کے ذریعے کیا جاتا ہے مگر بخار بگڑنے کی صورت میں اینٹی بائیوٹک ادویات استعمال کرائی جاتی ہیں، طبی ماہرین کے مطابق بارش ہونے کے بعد اب ان امراض میں کمی آئے گی لیکن پھر بھی شہریوں کو ابھی احتیاط سے کام لینا ہوگا، سرد ہواؤں سے بچنے کے ساتھ گرم مشروبات کا استعمال اہم ہے، مریض سے ان جراثیم کی منتقلی اور براہ راست وائرس سے محفوظ رہنے کے لیے شہریوں کو اپنی قوت مدافعت بڑھانا ہوگی۔
قوت مدافعت بڑھانے کے لیے پانی کے زیادہ استعمال کے ساتھ مچھلی، سبزی، دال اور انڈوںکو اپنی غذا میں لازمی شامل کیا جائے ، طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ قوت مدافعت کو بہتر کرنے میں 6 سے 8 گھنٹے کی نیند کا بھی بڑا کردار ہے ڈاکٹر احتیاطی تدابیر کے طور پر وائرل انفیکشن سے متاثرہ مریض کے تولیے اور برتن الگ کرنے کا مشورہ دیتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ وائرل انفیکشن گلے ملنے، انفیکشن میں مبتلا مریض کی اشیا استعمال کرنے یا پھر ایک ہی موبائل فون استعمال کرلینے سے دوسرے کو متاثر کرسکتا ہے، عوام میں جتنی آگہی ہوگی اتنا ہی بیماریوں سے محفوظ رہنا آسان ہوگا، احتیاطی تدابیر اپنائی جائیں تو نزلہ، کھانسی، زکام، گلے کی خراش اور انفیکشن کو شکست دی جاسکتی ہے۔