پاکستان کیلیے سب سے بڑا خطرہ پانی کی قلت ہے دہشت گردی نہیں امریکی جریدہ
آبی ذخائر میں کمی خطے کو مزید عدم استحکام کا شکار کرے گی، دریائے سندھ میں پانی کا بہاؤ کم ہورہا ہے، اٹلانٹک کی رپورٹ
پاکستان کے لیے سب سے بڑا خطرہ دہشت گردی نہیں بلکہ پانی ہے۔
آبی ذخائر میں کمی خطے کو مزید عدم استحکام کا شکار کرے گی، پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو پانی کی شدید قلت کا شکار ہیں، ایمرجنسی کی صورت میں پاکستان کے پاس صرف30 دن پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ہے،جب کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے حامل ایسے ممالک کے لیے 100دن کی سفارش کی گئی ہے۔ توانائی کا بحران اس کی بڑی وجہ ہے۔ یہ باتیں امریکی جریدے ''دی اٹلاٹنک'' نے اپنی رپورٹ میں کہیں۔ امریکی جریدے نے ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کی رپورٹ کے حوالے سے کہا کہ عالمی ثالثی عدالت میں پاک بھارت آبی تنازع بھی مستقبل کے تعلقات پر اثر انداز ہوگا، پاکستان کو کاشت کاری کے جدید طریقوں پر جانا ہوگا، آبادی کے بے پناہ اضافے سے ملکی ہیئت تبدیل ہو رہی ہے، پانی کی طلب رسد سے زیادہ ہے۔
دریائے سندھ میں پانی کا بہائو کم ہورہا ہے۔امریکی جریدے نے پاکستان کو دنیا کے ان ممالک کی درجہ بندی میں رکھا ہے جو سب سے زیادہ پانی کی کمی کے شکار ہیں۔کسی بامقصد اقدام کے بغیر پانی کا بحران ملک کو مزید افراتفری کا شکار کرسکتا ہے۔ پانی کی کمی کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ گزشتہ کئی سالوں سے پاکستان میں توانائی کا بحران ہے۔ رپورٹ کے مطابق توانائی کا بحران نہ صرف معیشت بلکہ پاکستانیوں کے مفادات کو بھی نقصان دے رہا ہے۔ اکثر شہری اس کے لیے احتجاج کرتے ہیں اور اپنی حکومتوں سے اس کا حل مانگتے ہیں اور یہ احتجاج اکثر پرتشدد واقعا ت میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔جریدے کی رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ تشویشناک صورت حال سے بچنے کیلیے پاکستان کو متبادل طریقہ کار کے طور پر کاشت کاری کے جدید طور طریقوں پر جانا پڑے گا۔
آبی ذخائر میں کمی خطے کو مزید عدم استحکام کا شکار کرے گی، پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو پانی کی شدید قلت کا شکار ہیں، ایمرجنسی کی صورت میں پاکستان کے پاس صرف30 دن پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ہے،جب کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے حامل ایسے ممالک کے لیے 100دن کی سفارش کی گئی ہے۔ توانائی کا بحران اس کی بڑی وجہ ہے۔ یہ باتیں امریکی جریدے ''دی اٹلاٹنک'' نے اپنی رپورٹ میں کہیں۔ امریکی جریدے نے ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کی رپورٹ کے حوالے سے کہا کہ عالمی ثالثی عدالت میں پاک بھارت آبی تنازع بھی مستقبل کے تعلقات پر اثر انداز ہوگا، پاکستان کو کاشت کاری کے جدید طریقوں پر جانا ہوگا، آبادی کے بے پناہ اضافے سے ملکی ہیئت تبدیل ہو رہی ہے، پانی کی طلب رسد سے زیادہ ہے۔
دریائے سندھ میں پانی کا بہائو کم ہورہا ہے۔امریکی جریدے نے پاکستان کو دنیا کے ان ممالک کی درجہ بندی میں رکھا ہے جو سب سے زیادہ پانی کی کمی کے شکار ہیں۔کسی بامقصد اقدام کے بغیر پانی کا بحران ملک کو مزید افراتفری کا شکار کرسکتا ہے۔ پانی کی کمی کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ گزشتہ کئی سالوں سے پاکستان میں توانائی کا بحران ہے۔ رپورٹ کے مطابق توانائی کا بحران نہ صرف معیشت بلکہ پاکستانیوں کے مفادات کو بھی نقصان دے رہا ہے۔ اکثر شہری اس کے لیے احتجاج کرتے ہیں اور اپنی حکومتوں سے اس کا حل مانگتے ہیں اور یہ احتجاج اکثر پرتشدد واقعا ت میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔جریدے کی رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ تشویشناک صورت حال سے بچنے کیلیے پاکستان کو متبادل طریقہ کار کے طور پر کاشت کاری کے جدید طور طریقوں پر جانا پڑے گا۔