نیلم جہلم پاور پراجیکٹ سے بجلی کی پیداوار کا دوبارہ آغاز
نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کو 5 جنوری سے 29روز کے لئے تفصیلی انسپکشن کے لئے بند کیا گیا تھا
KARACHI:
نیلم جہلم پاور پراجیکٹ سے شیڈول کے مطابق بجلی کی پیداوار دوبارہ شروع ہوگئی ہے۔
نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سے بجلی کی پیداوار کا آغاز اپریل 2018ء میں ہواتھا اور تعمیراتی معاہدے کے تحت اسے 5 جنوری سے 29روز کے لئے تفصیلی انسپکشن کے لئے بند کیا گیا تھا۔ ٹیل ریس ٹنل سے پانی نکالنے کے بعد پلانٹ کا تفصیلی معائنہ کیا گیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ منصوبے کے سول ورکس اچھے معیار کے ہیں جبکہ الیکٹریکل اور مکنیکل آلات بھی مطلوبہ معیار کے حامل ہیں۔ زیر زمین ٹیل ریس ، ڈرافٹ ٹیوبز ، بونٹ گیٹس ، ایم آئی ویز ، پیداواری یونٹس اور متصل آلات میں معمولی نوعیت کی مرمت درکار تھی ، جسے کر لیا گیا ہے۔
ریزروائر میں پانی کی مکمل بھرائی کے بعد منصوبے کے سپل ویز اور ڈیم سٹرکچر میں گاد کے اخراج کے لئے نصب کئے گئے گیٹس کو بھی ٹیسٹ کیا گیا ۔ ٹیسٹ کے دوران سپل وے اور مذکورہ گیٹس کے آپریشن کو تسلی بخش پایا گیا۔
دریائے نیلم میں آج کل پانی کا بہاؤ تقریبا ً60کیوبک میٹر فی سیکنڈ (کیومکس) ہے ، جس سے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کا ایک پیداواری یونٹ چلایا جارہا ہے اور 242 میگاواٹ بجلی پیدا کی جارہی ہے۔ منصوبے کے چاروں پیداواری یونٹ کو چلانے کے لئے تقریباً 280 کیومکس پانی کی ضرورت ہے، جو مارچ اپریل سے دستیاب ہوگا۔ پانی کی دستیابی پر نیلم جہلم پراجیکٹ اپنی پوری صلاحیت کے مطابق 969 میگاواٹ بجلی پیدا کرے گا۔
نیلم جہلم پراجیکٹ ہر لحاظ سے مکمل ہوچکا ہے، منصوبے سے پوری صلاحیت کے مطابق 4 ارب 60کروڑ یونٹ سستی بجلی نیشنل گرڈ کو مہیا کی جائے گی۔ جس سے ہر سال تقریباً50 ارب روپے کی آمدنی ہوگی ۔
واضح رہے کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے پہلے پیداواری یونٹ سے بجلی کی پیداواراپریل 2018ء میں شروع ہوئی تھی جبکہ 14اگست 2018 تک اس کے تمام چار یونٹس مرحلہ وار مکمل کر لئے گئے تھے ۔نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ تفصیلی انسپکشن سے پہلے نیشنل گرڈ کو ایک ارب 80کروڑ یونٹ بجلی مہیا کرچکا ہے۔
نیلم جہلم پاور پراجیکٹ سے شیڈول کے مطابق بجلی کی پیداوار دوبارہ شروع ہوگئی ہے۔
نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سے بجلی کی پیداوار کا آغاز اپریل 2018ء میں ہواتھا اور تعمیراتی معاہدے کے تحت اسے 5 جنوری سے 29روز کے لئے تفصیلی انسپکشن کے لئے بند کیا گیا تھا۔ ٹیل ریس ٹنل سے پانی نکالنے کے بعد پلانٹ کا تفصیلی معائنہ کیا گیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ منصوبے کے سول ورکس اچھے معیار کے ہیں جبکہ الیکٹریکل اور مکنیکل آلات بھی مطلوبہ معیار کے حامل ہیں۔ زیر زمین ٹیل ریس ، ڈرافٹ ٹیوبز ، بونٹ گیٹس ، ایم آئی ویز ، پیداواری یونٹس اور متصل آلات میں معمولی نوعیت کی مرمت درکار تھی ، جسے کر لیا گیا ہے۔
ریزروائر میں پانی کی مکمل بھرائی کے بعد منصوبے کے سپل ویز اور ڈیم سٹرکچر میں گاد کے اخراج کے لئے نصب کئے گئے گیٹس کو بھی ٹیسٹ کیا گیا ۔ ٹیسٹ کے دوران سپل وے اور مذکورہ گیٹس کے آپریشن کو تسلی بخش پایا گیا۔
دریائے نیلم میں آج کل پانی کا بہاؤ تقریبا ً60کیوبک میٹر فی سیکنڈ (کیومکس) ہے ، جس سے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کا ایک پیداواری یونٹ چلایا جارہا ہے اور 242 میگاواٹ بجلی پیدا کی جارہی ہے۔ منصوبے کے چاروں پیداواری یونٹ کو چلانے کے لئے تقریباً 280 کیومکس پانی کی ضرورت ہے، جو مارچ اپریل سے دستیاب ہوگا۔ پانی کی دستیابی پر نیلم جہلم پراجیکٹ اپنی پوری صلاحیت کے مطابق 969 میگاواٹ بجلی پیدا کرے گا۔
نیلم جہلم پراجیکٹ ہر لحاظ سے مکمل ہوچکا ہے، منصوبے سے پوری صلاحیت کے مطابق 4 ارب 60کروڑ یونٹ سستی بجلی نیشنل گرڈ کو مہیا کی جائے گی۔ جس سے ہر سال تقریباً50 ارب روپے کی آمدنی ہوگی ۔
واضح رہے کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے پہلے پیداواری یونٹ سے بجلی کی پیداواراپریل 2018ء میں شروع ہوئی تھی جبکہ 14اگست 2018 تک اس کے تمام چار یونٹس مرحلہ وار مکمل کر لئے گئے تھے ۔نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ تفصیلی انسپکشن سے پہلے نیشنل گرڈ کو ایک ارب 80کروڑ یونٹ بجلی مہیا کرچکا ہے۔