امریکا نے شام میں فوجی مداخلت کی منصوبہ بندی مکمل کرلی

امریکا کو عراق اور افغانستان میں اپنی فوجی مداخلت سے سبق سیکھنا چاہیے، جنرل مارٹن ڈمپسی.

شام میں طاقت کا استعمال جنگ کرنے سے کم نہیں ہوگا, جنرل ڈمپسی۔ فوٹو: رائٹرز

KARACHI:

امریکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارٹن ڈمپسی نے شام میں فوجی مداخلت کے لئے جامع منصوبہ بندی مکمل کرلی۔



غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے اراکین کے سوالات کے جواب میں لکھے گئے خط میں جنرل ڈمپسی نے شام میں مداخلت کے حوالے سے پانچ عسکری طریقہ کار وضع کئے ہیں جن میں شامی حزبِ اختلاف کی تربیت اور ان کی مدد، شامی فوج اور اہم سرکاری تنصیبات پرمحدود پیمانے پر فضائی حملے، شام کی فضائی حدود کو نو فلائی زون قرار دینا، شام کے اندر غیر جانبدار محفوظ مقامات کے قیام اور شامی حکومت کے مبینہ کیمیائی ہتھیاروں پر قابو پانا شامل ہیں۔


جنرل ڈمپسی کی جانب سے تیار کردہ 5 نکاتی طریقہ کار کے پہلے مرحلے پر 50 کروڑ ڈالر کی لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ دیگر چار آپشنز پر ہر ماہ کم از کم ایک ارب امریکی ڈالر درکار ہوں گے۔ جنرل ڈمپسی کا کہنا ہےکہ شام میں جنگ سے بشار الااسد حکومت کی جانب سے طاقت کا استعمال کم نہیں ہوگا تاہم امریکی حکمت عملی سے باغی مضبوط اور بشارالاسد پر دباؤ بڑھے گا۔


دوسری جانب جنرل ڈیمپسی نے امریکی حکام کو خبردار بھی کیا ہے کہ امریکا کو عراق اور افغانستان میں اپنی فوجی مداخلت سے سبق سیکھنا چاہیے کیونکہ امریکا نے گزشتہ دس برسوں میں کی گئی فوجی کارروائیوں سے یہ سیکھا ہے کہ کسی بھی ملک میں فوجی توازن کی تبدیلی اس وقت تک کافی نہیں ہوتی جب تک ریاستی امور کو چلانے والے نظام کی حفاظت کے لیے ضروری اقدامات نہ کئے جائیں۔

Load Next Story