لاپتہ افراد کیس آئی ایس آئی کے سابق ڈپٹی ڈی جی بریگیڈیئرر منصورسعید شیخ شامل تفتیش
بریگیڈیئر منصور سعید شیخ 2009 میں آئی ایس آئی میں سیکشن نوے کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر فائز تھے۔
پولیس نے مبینہ طور پر لاپتہ شخص کی بازیابی کے لئے آئی ایس آئی کے سابق ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل بریگیڈیئر ریٹائرڈ منصور سعید شیخ کو شامل تفتیش کرتے ہوئے ان سے پوچھ گچھ کے لئے نوٹس جاری کردیئے ہیں۔
بی بی سی کے مطابق کچھ عرصہ قبل بازیاب ہونے والے ایک شخص عمران منیر نے عدالت میں اپنے بیان میں کہا تھا کہ راولپنڈی چھاؤنی میں قائم ایک خفیہ سیل میں دوران حراست انہوں نے مسعود جنجوعہ کو بھی دیکھا تھا اس سیل کے سربراہ بریگیڈیئر منصور سعید شیخ تھے جو اس وقت آئی ایس آئی میں سیکشن نوے کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر فائز تھے۔ پولیس نے عمران کے بیان کی روشنی میں بریگیڈیئر ریٹائرڈ منصور کو نوٹس جاری کئے ہیں تاہم ان سے کی جانے والی پوچھ گچھ میں پولیس کے علاوہ سیکیورٹی اداروں کے اہلکار بھی شامل ہوں گے۔
بریگیڈیئر ریٹائرڈ منصور سعید شیخ آئی ایس آئی کے ہیڈکوارٹر میں ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل کے عہدے سے ریٹائر ہوئے ہیں اور وہ آئی ایس آئی کے پہلے اعلیٰ افسر ہیں جنہیں تفتیش کے لئے طلب کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ مسعود جنجوعہ کو مبینہ طور پر سیکیورٹی اہلکاروں نے حراست میں لیا تھا تاہم اس کے بعد لاپتہ افراد سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران سابق وفاقی حکومت یہ موقف اختیار کر چکی ہے کہ مسعود جنجوعہ افغانستان میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ لڑائی میں مارے جاچکے ہیں۔
بی بی سی کے مطابق کچھ عرصہ قبل بازیاب ہونے والے ایک شخص عمران منیر نے عدالت میں اپنے بیان میں کہا تھا کہ راولپنڈی چھاؤنی میں قائم ایک خفیہ سیل میں دوران حراست انہوں نے مسعود جنجوعہ کو بھی دیکھا تھا اس سیل کے سربراہ بریگیڈیئر منصور سعید شیخ تھے جو اس وقت آئی ایس آئی میں سیکشن نوے کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر فائز تھے۔ پولیس نے عمران کے بیان کی روشنی میں بریگیڈیئر ریٹائرڈ منصور کو نوٹس جاری کئے ہیں تاہم ان سے کی جانے والی پوچھ گچھ میں پولیس کے علاوہ سیکیورٹی اداروں کے اہلکار بھی شامل ہوں گے۔
بریگیڈیئر ریٹائرڈ منصور سعید شیخ آئی ایس آئی کے ہیڈکوارٹر میں ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل کے عہدے سے ریٹائر ہوئے ہیں اور وہ آئی ایس آئی کے پہلے اعلیٰ افسر ہیں جنہیں تفتیش کے لئے طلب کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ مسعود جنجوعہ کو مبینہ طور پر سیکیورٹی اہلکاروں نے حراست میں لیا تھا تاہم اس کے بعد لاپتہ افراد سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران سابق وفاقی حکومت یہ موقف اختیار کر چکی ہے کہ مسعود جنجوعہ افغانستان میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ لڑائی میں مارے جاچکے ہیں۔