پانی سے محروم ٹیل کے آبادگار عدالت پہنچ گئے متعلقہ حکام اور ضلعی انتظامیہ کی طلبی
متاثرہ کسانوں کی احتجاجی بھوک ہڑتال 51 دن سے جاری، حکومتی وعدوں کے باوجود نہروں کے آخری سرے پر پانی نہ پہنچ سکا
نہروں کی ٹیل میں پانی کی قلت کے خلاف ملکانی شریف اور خیر پور گمبوہ کے آبادگاروں کی احتجاجی بھوک ہڑتال 51 دن سے جاری ہے۔
آبادگار حکومتی وعدوں اور دلاسوں سے مایوس ہو کر انصاف کے لیے عدالت پہنچ گئے۔ بدین کی مقامی عدالت نے تمام متعلقہ حکام اورضلعی انتظامیہ کو 30 جولائی کو طلب کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق بدین ضلع کے دور دراز اور ضلع تھرپار سے ملحقہ علاقوں ملکانی شریف اور خیر پور گمبوہ کے آبادگاروں نے سکھر بیراج سے نکلنے والی نہر نصیر کینال کی ٹیل میں مسلسل کئی سال سے پانی کی قلت اور بڑے آبادگاروں کی جانب سے نہری پانی چوری کرنے کے خلاف ڈسٹرکٹ جیل بدین کے سامنے مین بدین ٹنڈوباگو روڈ پر گزشتہ 51 روز سے احتجاجی بھوک ہڑتال کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
ماہ رمضان میں بھی مظاہرین احتجاجی کیمپ میں ہی سحر و افطار اور نمازوں کا اہتمام کر رہے ہیں۔ اس دوران آبادگاروں نے بدین شہر میں احتجاجی ریلیاں نکالیں اور ڈپٹی کمشنر آفس کے سامنے مظاہرے کیے۔
جب کہ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، صوبائی وزیر قانون ڈاکٹر سکندر علی میندھرو، صوبائی سیکریٹری ایریگیشن، کمشنر حیدرآباد سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے احتجاجی بھوک ہڑتالی آبادگاروں سے ملاقات کر کے پانی کی فراہمی اور پانی چوروں کے خلاف فوری کارروائی کے وعدے کیے لیکن ان یقین دہانیوں کے باوجود نہروں کے ٹیل میں پانی کی فراہمی ممکن نہ ہو سکی۔
حکومتی وعدوں اور یقین دہانیوں سے مایوس ہو کر ملکانی شریف اور خیرپور گمبوہ کے آبادگاروں نے انصاف کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ سیشن جج بدین محمد سلیم لاڑک کی عدالت میں پٹیشن داخل کی گئی ہے جس پر عدالت نے 30 جولائی کو چیف انجینئر سکھر بیراج جنید احمد میمن، اے سی روہڑی کینال سعید احمد جگرانی، ایکس ای این نصیر کینال غلام مرتضیٰ جلبانی، ڈپٹی کمشنر بدین رفیق قریشی اور ایس پی بدین شوکت کھٹیان کو طلب کر لیا ہے۔
آبادگار حکومتی وعدوں اور دلاسوں سے مایوس ہو کر انصاف کے لیے عدالت پہنچ گئے۔ بدین کی مقامی عدالت نے تمام متعلقہ حکام اورضلعی انتظامیہ کو 30 جولائی کو طلب کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق بدین ضلع کے دور دراز اور ضلع تھرپار سے ملحقہ علاقوں ملکانی شریف اور خیر پور گمبوہ کے آبادگاروں نے سکھر بیراج سے نکلنے والی نہر نصیر کینال کی ٹیل میں مسلسل کئی سال سے پانی کی قلت اور بڑے آبادگاروں کی جانب سے نہری پانی چوری کرنے کے خلاف ڈسٹرکٹ جیل بدین کے سامنے مین بدین ٹنڈوباگو روڈ پر گزشتہ 51 روز سے احتجاجی بھوک ہڑتال کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
ماہ رمضان میں بھی مظاہرین احتجاجی کیمپ میں ہی سحر و افطار اور نمازوں کا اہتمام کر رہے ہیں۔ اس دوران آبادگاروں نے بدین شہر میں احتجاجی ریلیاں نکالیں اور ڈپٹی کمشنر آفس کے سامنے مظاہرے کیے۔
جب کہ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، صوبائی وزیر قانون ڈاکٹر سکندر علی میندھرو، صوبائی سیکریٹری ایریگیشن، کمشنر حیدرآباد سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے احتجاجی بھوک ہڑتالی آبادگاروں سے ملاقات کر کے پانی کی فراہمی اور پانی چوروں کے خلاف فوری کارروائی کے وعدے کیے لیکن ان یقین دہانیوں کے باوجود نہروں کے ٹیل میں پانی کی فراہمی ممکن نہ ہو سکی۔
حکومتی وعدوں اور یقین دہانیوں سے مایوس ہو کر ملکانی شریف اور خیرپور گمبوہ کے آبادگاروں نے انصاف کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ سیشن جج بدین محمد سلیم لاڑک کی عدالت میں پٹیشن داخل کی گئی ہے جس پر عدالت نے 30 جولائی کو چیف انجینئر سکھر بیراج جنید احمد میمن، اے سی روہڑی کینال سعید احمد جگرانی، ایکس ای این نصیر کینال غلام مرتضیٰ جلبانی، ڈپٹی کمشنر بدین رفیق قریشی اور ایس پی بدین شوکت کھٹیان کو طلب کر لیا ہے۔