قتیل شفائی نے نغمہ نگاری فلم ’’تیری یاد‘‘سے شروع کی

24 دسمبر 1919ء کو ہری پور ہزارہ میں پیدا ہوئے،اصل نام اورنگزیب خان تھا

24 دسمبر 1919ء کو ہری پور ہزارہ میں پیدا ہوئے،اصل نام اورنگزیب خان تھا۔ فوٹو: فائل

قتیل شفائی پاکستانی فلم انڈسٹری کے وہ عظیم شاعر ہیں جنہوں نے نہ صرف فلمی شاعری کی توقیر میں اضافہ کیا بلکہ ادبی حلقوں کو بھی داد دینے پر مجبور کردیا تھا۔

قتیل شفائی 24دسمبر 1919ء میں ہری پور ہزارہ میں محمد فیروزخان کے گھر پیدا ہوئے ۔ ان کا اصل نام اورنگزیب خان تھا ،انھوں نے بطور نغمہ نگار 1948ء میں فلم ''تیری یاد'' کے گانوں سے کیا ،جس کے بعد انھوں نے ''انار کلی''، ''انتظار''، ''کوئل''، ''جھومر''، ''نائلہ''، ''انتظار''،''گلنار'' اور''گمنام '' سمیت ان گنت فلموں کے لیے یادگار نغمے لکھے جو آج بھی مقبول عام ہیں۔ قتیل شفائی نے بطور فلمساز ایک پشتو فلم عجب خان آفریدی (1971)ئبنائی تھی جس میں یاسمین خان اور آصف خان نے مرکزی کردار ادا کیے تھے ۔ انھوں نے 1980ء میں پاکستان کی واحد ہندکو فلم ''قصہ خوانی'' بھی بنائی تھی جو ان کی مادری زبان تھی۔ اس کی کاسٹ میں یاسمین خان ، سلطان راہی اور رنگیلا وغیرہ تھے۔انھوں نے ایک اردو فلم ''اک لڑکی میرے گاؤں '' کی بنانے کا آغاز کیا تھا لیکن یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکا۔




پاکستانی فلموں کے علاوہ بھارتی فلموں کے لیے بھی گانے لکھے جن میں ''بڑے دل والا''، ''یہ ہے ممبئی میری جاں''، اوزار''، ''ناجائز''، ''سر''، ''پھر تیری کہانی یاد آئی''، ''تحقیقات''، ''پینٹر بابو'' اور ''شیریں فریاد'' قابل ذکر ہیں۔بالی وڈ کے معروف نغمہ نگار آنند بخشی انھیں اپنا روحانی استاد مانتے تھے جب کہ دلیپ کمار، مہیش بھٹ سمیت دیگر بالی وڈ ڈائریکٹر ،پروڈیوسر ان کے قریبی دوستوں میں شمار ہوتے تھے۔ اس کے بعد ان کے شعری مجموعوں میں ''گجر '' ، ''جل ترنگ''، ''روزن''، ''گھنگرو''، ''جھومر'' ، ''مطربہ''، ''چھتنار''، ''پیراہن''، ''برگد'' ، ''آموختہ'' ، ''گفتگو'' ، ''آوازوں کے سائے '' اور ''سمندر میں سیڑھی'' شامل ہیں۔ بعداز انتقال ان کی آپ بیتی ''گھنگرو ٹوٹ گئے'' شائع ہوئی تھی۔ ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر حکومت نے انھیں تمغہ حسن کارکردگی بھی دیا تھا ۔ انھوں نے کیرئیر کی آخری فلم ''حیاء'' کے لیے گیت لکھا تھا۔ 11جولائی 2001میںچل بسے۔
Load Next Story