سرکاری کلرک نے سندھ ہائیکورٹ کی 7 ویں منزل سے چھلانگ لگا کر خود کشی کرلی
آصف خان نے خود کشی سے قبل اپنا سامان بیٹے کے حوالے کیا
سندھ ہائی کورٹ کی عمارت کی 7 ویں منزل سے چھلانگ لگا کرایک شخص نے خود کشی کرلی۔
سندھ ہائیکورٹ کے احاطے میں قائم نیو انیکسی بلڈنگ کی 7 ویں منزل سے ایک شخص نے چھلانگ لگا دی جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔
متوفی کی شناخت 51 سالہ محمد آصف خان ولد محمد باسط خان کے نام سے کرلی گئی۔ متوفی لیاقت آباد ایف سی ایریا کا رہائشی اور اٹارنی جنرل آف پاکستان کے دفترمیں بطور کلرک ملازمت کرتا تھا۔
ایس ایچ او پریڈی انسپکٹر لیاقت حیات نے ایکسپریس کو بتایا کہ آصف خان نے خود کشی کرنے سے قبل اپنے بیٹے کو سندھ ہائیکورٹ بلا کر اپنی گھڑی، موبائل فون اور موٹر سائیکل کی چابی دی تھی، بیٹا ابھی سندھ ہائی کورٹ کے احاطے میں ہی موجود تھا کہ متوفی نے خود کشی کرلی، فوری طور پر اس کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی۔
اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم آصف خان نیک، ایماندار اور فرض شناس تھا، جسے ملازمت کرتے ہوئے 27 سال ہو گئے تھے، ان سے کسی کو بھی شکایات نہیں تھی، وہ لوگوں کی عزت کرتے تھے اور اسٹاف و افسران کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آتے تھے۔
سندھ ہائیکورٹ کے احاطے میں قائم نیو انیکسی بلڈنگ کی 7 ویں منزل سے ایک شخص نے چھلانگ لگا دی جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔
متوفی کی شناخت 51 سالہ محمد آصف خان ولد محمد باسط خان کے نام سے کرلی گئی۔ متوفی لیاقت آباد ایف سی ایریا کا رہائشی اور اٹارنی جنرل آف پاکستان کے دفترمیں بطور کلرک ملازمت کرتا تھا۔
ایس ایچ او پریڈی انسپکٹر لیاقت حیات نے ایکسپریس کو بتایا کہ آصف خان نے خود کشی کرنے سے قبل اپنے بیٹے کو سندھ ہائیکورٹ بلا کر اپنی گھڑی، موبائل فون اور موٹر سائیکل کی چابی دی تھی، بیٹا ابھی سندھ ہائی کورٹ کے احاطے میں ہی موجود تھا کہ متوفی نے خود کشی کرلی، فوری طور پر اس کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی۔
اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم آصف خان نیک، ایماندار اور فرض شناس تھا، جسے ملازمت کرتے ہوئے 27 سال ہو گئے تھے، ان سے کسی کو بھی شکایات نہیں تھی، وہ لوگوں کی عزت کرتے تھے اور اسٹاف و افسران کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آتے تھے۔