صدارتی انتخاب کی تاریخ میں تبدیلی پرپیپلز پارٹی کے تحفظات انتخاب میں حصہ لینے یا نہ لینے پر غور
سپریم کورٹ دیگر اداروں کو اپنی حدود میں کام کرنے کا کہتی ہے کاش وہ بھی اپنی حدود میں کام کرتی، اعتزاز احسن
پاکستان پیپلز پارٹی نے صدارت انتخاب کی تاریخ میں تبدیلی کے عدالتی فیصلے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے انتخابات میں حصہ لیے یا نہ لینے پر غور شروع کردیا ہے۔
اسلام آباد میں سینیٹر اعتزاز احسن کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران پیپلز پارٹی کے صدارتی امیدوار رضا ربانی نے کہا کہ پیپلز پارٹی جمہوری نظام کا تسلسل چاہتی ہے، سپریم کورٹ نے صدارتی انتخاب کی تاریخ میں تبدیلی ایک ہی فریق کو سن کر دے دی، وہ بھی صدارتی انتخاب کے امیدوار ہیں لیکن انہیں نوٹس تک نہیں بھجوایا گیا، نئے شیڈول کے مطابق 26 جولائی کو کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال ہے اس وقت تک وہ اسلام آباد میں ہی رہنے پر مجبور ہیں جس کے بعد ان کے پاس انتخابی مہم چلانے کے لئے 2 دن بچیں گے جن میں بلوچستان، سندھ اور خیبر پختونخوا کے ارکان اسمبلی سے ملاقات نہیں کرسکیں گے، کیونکہ ان کے پاس مسلم لیگ (ن) کی طرح خصوصی طیارہ نہیں۔
اس موقع پر سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے بہت غور و خوص کے بعد رضا ربانی کو صدارتی امیداوار نامزد کیا کیونکہ جمہوریت کے لئے ان کی خدمات سب سے زیادہ ہیں، وہ 18ویں آئینی ترمیم کے مصنف ہیں، مسلم لیگ (ن) بھی اس کو تسلیم کرتی ہے کہ رضا ربانی سب سے بہترین انتخاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدارتی انتخاب کی تاریخ میں تبدیلی مسلم لیگ (ن) کی خواہش پر ہوئی، سپریم کورٹ کے فیصلے پر انہیں حیرت ہے کیونکہ اس فیصلے کی کوئی قانونی آئینی بنیاد نہیں، اس سے بہت سے شکوک وشبہات پیدا ہوتے ہیں کہ کچی پٹیشن پر رٹ پٹیشن کا فیصلہ کر دیا گیا اور الیکشن کمیشن سے بھی نہیں پوچھا گیا، سپریم کورٹ کے اس فیصلے کہ بعد اب پیپلز پارٹی اس بات پر غور کررہی ہے کہ انتخاب میں حصہ لیا جائے یا نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے رمضان المبارک کے آخری عشرے کو جواز بنا کر انتخابی تاریخ میں تبدیلی کی حالانکہ عمرہ اور اعتکاف نفلی عبادات ہیں،دنیا میں انتخابی عمل جنگ کے دوران بھی ہوتا ہے، پاکستان کا قیام 27 رمضان المبارک کو عمل میں آیا لیکن قائد اعظم نے نہیں کہا تھا کہ رمضان کے دو تین روزے رہ گئے ہیں یہ کام ابھی رہنے دیں۔
اعتزازاحسن کا کہنا تھا کہ ماضی کی طرح اب بھی پیپلزپارٹی کے راستے بند کئے جا رہے ہیں، 11 مئی کو سازش کے تحت پیپلز پارٹی کو ہرایا گیا۔ خواجہ آصف اور راجہ ظفرالحق ایک دن سپریم کورٹ میں درخواست دیتے ہیں اگلے دن درخواست قابل سماعت ہو جاتی ہے اور فیصلے بھی ہوجاتے ہیں ، نندی پور کے اسکینڈل پر نہ بنچ بنتا ہے اور نہ ہی اصغر خان کیس کے فیصلے پر عملدرآمد کا بنچ بنتا ہے، چیئرمین نیب کو ہٹانے کے لئے سپریم کورٹ نے جو ویٹو پاور چوہدری نثار کو دیا دیکھنا یہ ہے وہ یہ حق خورشید شاہ کو بھی دے گی،سپریم کورٹ دیگر ریاستی اداروں کو کہتی ہے کہ اپنی حدود میں کام کریں کاش سپریم کورٹ خود بھی اپنی حدود میں کام کرتی۔
اسلام آباد میں سینیٹر اعتزاز احسن کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران پیپلز پارٹی کے صدارتی امیدوار رضا ربانی نے کہا کہ پیپلز پارٹی جمہوری نظام کا تسلسل چاہتی ہے، سپریم کورٹ نے صدارتی انتخاب کی تاریخ میں تبدیلی ایک ہی فریق کو سن کر دے دی، وہ بھی صدارتی انتخاب کے امیدوار ہیں لیکن انہیں نوٹس تک نہیں بھجوایا گیا، نئے شیڈول کے مطابق 26 جولائی کو کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال ہے اس وقت تک وہ اسلام آباد میں ہی رہنے پر مجبور ہیں جس کے بعد ان کے پاس انتخابی مہم چلانے کے لئے 2 دن بچیں گے جن میں بلوچستان، سندھ اور خیبر پختونخوا کے ارکان اسمبلی سے ملاقات نہیں کرسکیں گے، کیونکہ ان کے پاس مسلم لیگ (ن) کی طرح خصوصی طیارہ نہیں۔
اس موقع پر سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے بہت غور و خوص کے بعد رضا ربانی کو صدارتی امیداوار نامزد کیا کیونکہ جمہوریت کے لئے ان کی خدمات سب سے زیادہ ہیں، وہ 18ویں آئینی ترمیم کے مصنف ہیں، مسلم لیگ (ن) بھی اس کو تسلیم کرتی ہے کہ رضا ربانی سب سے بہترین انتخاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدارتی انتخاب کی تاریخ میں تبدیلی مسلم لیگ (ن) کی خواہش پر ہوئی، سپریم کورٹ کے فیصلے پر انہیں حیرت ہے کیونکہ اس فیصلے کی کوئی قانونی آئینی بنیاد نہیں، اس سے بہت سے شکوک وشبہات پیدا ہوتے ہیں کہ کچی پٹیشن پر رٹ پٹیشن کا فیصلہ کر دیا گیا اور الیکشن کمیشن سے بھی نہیں پوچھا گیا، سپریم کورٹ کے اس فیصلے کہ بعد اب پیپلز پارٹی اس بات پر غور کررہی ہے کہ انتخاب میں حصہ لیا جائے یا نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے رمضان المبارک کے آخری عشرے کو جواز بنا کر انتخابی تاریخ میں تبدیلی کی حالانکہ عمرہ اور اعتکاف نفلی عبادات ہیں،دنیا میں انتخابی عمل جنگ کے دوران بھی ہوتا ہے، پاکستان کا قیام 27 رمضان المبارک کو عمل میں آیا لیکن قائد اعظم نے نہیں کہا تھا کہ رمضان کے دو تین روزے رہ گئے ہیں یہ کام ابھی رہنے دیں۔
اعتزازاحسن کا کہنا تھا کہ ماضی کی طرح اب بھی پیپلزپارٹی کے راستے بند کئے جا رہے ہیں، 11 مئی کو سازش کے تحت پیپلز پارٹی کو ہرایا گیا۔ خواجہ آصف اور راجہ ظفرالحق ایک دن سپریم کورٹ میں درخواست دیتے ہیں اگلے دن درخواست قابل سماعت ہو جاتی ہے اور فیصلے بھی ہوجاتے ہیں ، نندی پور کے اسکینڈل پر نہ بنچ بنتا ہے اور نہ ہی اصغر خان کیس کے فیصلے پر عملدرآمد کا بنچ بنتا ہے، چیئرمین نیب کو ہٹانے کے لئے سپریم کورٹ نے جو ویٹو پاور چوہدری نثار کو دیا دیکھنا یہ ہے وہ یہ حق خورشید شاہ کو بھی دے گی،سپریم کورٹ دیگر ریاستی اداروں کو کہتی ہے کہ اپنی حدود میں کام کریں کاش سپریم کورٹ خود بھی اپنی حدود میں کام کرتی۔