قومی اسمبلی كی 36 قائمہ كمیٹیاں تشكیل دے دی گئیں
اسپیكر قومی اسمبلی نے وفاقی كابینہ كے اركان كو قائمہ كمیٹیوں كا ركن نہ بنانے كی روایت قائم ركھی
كم و بیش 6 ماہ بعد قومی اسمبلی كی 36 قائمہ كمیٹیاں تشكیل دے دی گئیں جس میں کسی وفاقی وزرا کو رکن نہیں بنایا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی اسمبلی كی قائمہ كمیٹیاں تشكیل دے دی گئیں ہیں، اسپیكر قومی اسمبلی نے وفاقی كابینہ كے اركان كو قائمہ كمیٹیوں كا ركن نہ بنانے كی روایت قائم ركھی ہے، 36 قائمہ كمیٹیوں كی تشكیل كے جاری كردہ نوٹی فكیشن كے مطابق كسی كمیٹی میں وفاقی وزراء كو ركن نہیں بنایا گیا، وزراء صرف اپنی اپنی وزارتوں سے متعلق كمیٹیوں میں بحیثیت عہدہ اجلاسوں میں شریک ہوں گے اور اپنی وزارتوں كی كاركردگی سے متعلق قائمہ كمیٹیوں میں جواب دہ ہوں گے۔
موجودہ قومی اسمبلی كی قائمہ كمیٹیوں كی خاص بات ان میں اپوزیشن كی مركزی قیادت كی شمولیت ہے، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری قائمہ كمیٹیوں كے ركن بن گئے ہیں، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف پبلک اكاؤنٹس كمیٹی كے چیئرمین تو ہیں ہی اس كے ساتھ انہوں نے قائمہ كمیٹی برائے اطلاعات و نشریات كا ركن بننے كو ترجیح دی ہے۔
اسی طرح چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری انسانی حقوق كمیٹی میں شامل ہوئے ہیں جس كے وہ سربراہ بھی ہوں گے، بی این پی مینگل كے سربراہ سردار اختر مینگل وزارت داخلہ كی قائمہ كمیٹی كے ركن بن گئے ہیں، پیپلز پارٹی كے آصف زرداری، خورشید شاہ، راجہ پرویز اشرف كسی قائمہ كمیٹی میں شامل نہیں ہوئے، پیپلز پارٹی نے زیادہ تر كمیٹیوں میں نوید قمر، شازیہ مری، حنا ربانی كھر، نفیسہ شاہ كو نمائندگی دی ہے۔
(ن) لیگ كی طرف سے خواجہ آصف، سعد رفیق، مریم اورنگزیب، احسن اقبال اپنی اپنی سابقہ وزارتوں كی قائمہ كمیٹیوں میں شامل ہوئے ہیں، پی ٹی ایم سے منسلک 2 آزاد اركان علی وزیر قائمہ كمیٹی خارجہ امور اور محسن داوڑ ناركوٹكس كنٹرول كے ركن بن گئے ہیں۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی كسی قائمہ كمیٹی میں شامل نہیں ہوئے، تحریک انصاف كی طرف سے سلیم الرحمان، عثمان خان تركئی قائمہ كمیٹیوں میں فعال نظر آئیں گے جب كہ پہلی مرتبہ قائمہ كمیٹیوں كا ركن بننے میں پی ٹی آئی كے اركان آگے ہیں جن میں خواتین كی تعداد نمایاں ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی اسمبلی كی قائمہ كمیٹیاں تشكیل دے دی گئیں ہیں، اسپیكر قومی اسمبلی نے وفاقی كابینہ كے اركان كو قائمہ كمیٹیوں كا ركن نہ بنانے كی روایت قائم ركھی ہے، 36 قائمہ كمیٹیوں كی تشكیل كے جاری كردہ نوٹی فكیشن كے مطابق كسی كمیٹی میں وفاقی وزراء كو ركن نہیں بنایا گیا، وزراء صرف اپنی اپنی وزارتوں سے متعلق كمیٹیوں میں بحیثیت عہدہ اجلاسوں میں شریک ہوں گے اور اپنی وزارتوں كی كاركردگی سے متعلق قائمہ كمیٹیوں میں جواب دہ ہوں گے۔
موجودہ قومی اسمبلی كی قائمہ كمیٹیوں كی خاص بات ان میں اپوزیشن كی مركزی قیادت كی شمولیت ہے، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری قائمہ كمیٹیوں كے ركن بن گئے ہیں، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف پبلک اكاؤنٹس كمیٹی كے چیئرمین تو ہیں ہی اس كے ساتھ انہوں نے قائمہ كمیٹی برائے اطلاعات و نشریات كا ركن بننے كو ترجیح دی ہے۔
اسی طرح چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری انسانی حقوق كمیٹی میں شامل ہوئے ہیں جس كے وہ سربراہ بھی ہوں گے، بی این پی مینگل كے سربراہ سردار اختر مینگل وزارت داخلہ كی قائمہ كمیٹی كے ركن بن گئے ہیں، پیپلز پارٹی كے آصف زرداری، خورشید شاہ، راجہ پرویز اشرف كسی قائمہ كمیٹی میں شامل نہیں ہوئے، پیپلز پارٹی نے زیادہ تر كمیٹیوں میں نوید قمر، شازیہ مری، حنا ربانی كھر، نفیسہ شاہ كو نمائندگی دی ہے۔
(ن) لیگ كی طرف سے خواجہ آصف، سعد رفیق، مریم اورنگزیب، احسن اقبال اپنی اپنی سابقہ وزارتوں كی قائمہ كمیٹیوں میں شامل ہوئے ہیں، پی ٹی ایم سے منسلک 2 آزاد اركان علی وزیر قائمہ كمیٹی خارجہ امور اور محسن داوڑ ناركوٹكس كنٹرول كے ركن بن گئے ہیں۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی كسی قائمہ كمیٹی میں شامل نہیں ہوئے، تحریک انصاف كی طرف سے سلیم الرحمان، عثمان خان تركئی قائمہ كمیٹیوں میں فعال نظر آئیں گے جب كہ پہلی مرتبہ قائمہ كمیٹیوں كا ركن بننے میں پی ٹی آئی كے اركان آگے ہیں جن میں خواتین كی تعداد نمایاں ہے۔