صحت کارڈ کا اجراء خوش آئند اقدام 

صحت کارڈ کے اجراء کے لیے ایک صاف، شفاف نظام بنانے کی ازحد ضرورت ہے۔

صحت کارڈ کے اجراء کے لیے ایک صاف، شفاف نظام بنانے کی ازحد ضرورت ہے۔ فوٹو:سوشل میڈیا

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں کئی خاندان صرف بیماری کی وجہ سے غریب ہو جاتے ہیں،کیونکہ کینسر سمیت بہت سی بیماریوں کا علاج طویل اور صبرآزما ہوتا ہے، غریب خاندان کے گھر اور زیورات تک فروخت ہوجاتے ہیں۔

وزیراعظم نے جو دردناک منظرنامہ بیان کیا ہے وہ حقیقت پر مبنی ہے۔حکومت نے صحت انصاف کارڈ ہولڈرزکو سالانہ سات لاکھ بیس ہزار روپے تک مفت علاج کی سہولت مہیا کرنے کا اعلان کرکے انتہائی اہم اقدام اٹھایا ہے، اس کی جتنی ستائش کی جائے وہ کم ہے۔کارڈ ہولڈرزکو اسپتال آنے جانے کے ایک ہزار روپے سفری اخراجات بھی ملیں گے، اگرکسی مریض کی موت ہو جائے تومیت کی گھر منتقلی اورتجہیزوتدفین کے لیے 10ہزار روپے دیے جائیں گے۔


فنکاروں اور میڈیا ورکرزکے لیے خصوصی صحت کارڈ کا اجرا کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے، گوکہ اس پروگرام کا بنیادی مقصد غریب طبقے کو صحت کی مفت سہولیات فراہم کرنا ہے لیکن اس کا دائرہ کار وفاقی حکومت کو مزید بڑھانا ہوگا،کیونکہ ملک میں صحت کا شعبہ ایک منافع بخش کاروبارکی صورت اختیارکرچکا ہے۔ پرائیویٹ سیکٹرز میں چلنے والے اسپتالوں میں غریب، لوئرمڈل اور مڈل کلاس کے افراد انتہائی مہنگا علاج کروانے کی سکت نہیں رکھتے۔

عوام کی معاشی صورتحال انتہائی خراب ہے مہنگائی نے ویسی ہی ادھ موا کردیا ہے ۔ عوامی مسائل حل نہ ہونے کی ایک بڑی وجہ ملکی کی بڑھتی ہوئی آبادی جس پر قابو پانے کے لیے بھی ہمیں جنگی بنیادوں پرکام کرنا چاہیے کیونکہ ہمارے وسائل محدود اورآبادی بے تحاشا ہے۔ یقینا وزیراعظم اور ان کے رفقا کار ملک کو فلاحی ریاست بنانے کا عزم کا اعادہ کرتے ہیں اور ہمیں فلاحی کاموں پر حکومت کی حوصلہ افزائی بھی کرنی چاہیے۔

صحت انصاف کارڈ کا اجراء مرحلہ وار بنیادوں پرکیا جائے، اس سلسلے میں حکومت کو چاہیے کہ وہ انفرا اسٹرکچر بہترکرے کیونکہ مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ عوامی اور فلاحی اقدامات کے ثمرات سسٹم کی خرابیوں کے باعث عوام تک نہیں پہنچ پاتے، صحت کارڈ کے اجراء کے لیے ایک صاف، شفاف نظام بنانے کی ازحد ضرورت ہے تاکہ عوام کو علاج معالجے کی بہتر سہولتیں میسر آسکیں۔
Load Next Story