سندھ کا تعلیمی نظام تباہ اسکول وڈیروں کی اوطاق بن گئے

ای ڈی اوز نے وزیر تعلیم کے احکام نظر انداز کر دیے، اکثر اسکول بنیادی سہولتوں سے محروم

سندھ کے نونہال بغیر دیوار اور چھتوں پر مشتمل اسکولوں میں ہی کھلے آسمان کے نیچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔فوٹو: ایکسپریس/ فائل

سندھ کا تعلیمی نظام مکمل تباہی کی جانب گامزن، اکثراسکول بند، وڈیروں کے اوطاق بن گئے۔

سینئر وزیر تعلیم کی جانب سے اسکول کو سدھارنے کا اعلان صرف اعلان ہی رہ گیا، سرکاری اداروں میں تدریسی عمل کی صورت حال بہتر نہ ہوسکی، بدعنوانی، سیاسی مداخلت اور بدانتظامی کی وجہ سے سندھ میں تعلیم تباہی کے دھانے پر کھڑی ہے۔ ہزاروں سرکاری اسکولوں میں اس وقت طلبہ و طالبات کو بنیادی سہولیات میسر نہیں، اکثر اسکولوں کے بچوں کے لیے پینے کے پانی کی بھی سہولت موجود نہیں، سندھ کے نونہال بغیر دیوار اور چھتوں پر مشتمل اسکولوں میں ہی کھلے آسمان کے نیچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔




واضح رہے کہ سندھ کے وزیر تعلیم نثار کھوڑو نے یکم جولائی کو اعلان میں سندھ بھر میں اے ڈی اوز ڈی او کو تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کا موقعہ دیا تھا، ان کو 10دنوں کے اندر آنے والے 6ماہ میں 6ماہ کے فنڈز کی تفصیل بتانے کی ہدایات کی تھیں، 2ہفتے سے زائد گزرنے کے باوجود اس متعلق ای ڈی او کی جانب سے کوئی بھی معلومات اور تفصیلات نہیں دی گئی، واضح رہے کہ سندھ کے27 ہزار اسکولز میں بجلی کی سہولت میسر نہیں، 19 ہزار اسکولز میں صاف پانی اور 8 ہزار سے زائد اسکول بغیر چھت کے چل رہے ہیں۔ ہر اسکول کو خصوصی طور پر سوا 3 لاکھ روپے سے زائد ملتے ہیں۔
Load Next Story