ٹیم میں تمام خرابیوں کی جڑ مصباح ہیں عبدالرزاق کا الزام
دفاعی حکمت عملی اور بیحد سست بیٹنگ سے دیگر بیٹسمینوں پر منفی اثر پڑتا ہے، آل راؤنڈر
آل راؤنڈر عبدالرزاق نے ٹیم میں تمام خرابیوں کی جڑ مصباح الحق کو قرار دے دیا، ان کا کہنا ہے کہ کپتان کی دفاعی حکمت عملی اور حد سے زیادہ سست بیٹنگ سے دیگر بیٹسمینوں پر منفی اثر پڑتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق آل راؤنڈر عبدالرزاق گذشتہ برس ستمبر میں سری لنکا میں کھیلے جانے والے ورلڈ ٹوئنٹی 20 کے بعد سے ٹیم سے باہر ہیں، وہ اس کی وجہ کپتان مصباح الحق اور ان کے نائب محمد حفیظ کو قرار دیتے ہیں، غیرملکی خبر رساں ایجنسی کو انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ اب بھی پاکستان کے لیے کھیلنے کی امید برقرار ہے، مجھ میں ابھی دو برس کی کرکٹ باقی اور پورا یقین ہے کہ میرا وقت جلد آئے گا۔
33 سالہ عبدالرزاق نے مصباح الحق کے بارے میں کہا کہ وہ بیحد سست بیٹنگ کرتے اور بہت زیادہ گیندیں ضائع کرتے ہیں، اس سے ان کے ساتھ کھیلنے والے اور بعد میں آنے والے بیٹسمینوں پر دباؤ بڑھ جاتا ہے، اگر کپتان دفاعی انداز میں بیٹنگ کرے تو اس سے ڈریسنگ روم کے ماحول پر بُرااثر پڑتا ہے۔
میں کسی پلیئر کی برائی نہیں کررہا مگر آج کل کے دور میں کھلاڑیوں کو زیادہ جارحانہ اور مثبت انداز میں کھیلنے کی ضرورت ہوتی ہے، اگر ہم کھلے دل و دماغ کے ساتھ کھیلیں گے تو مجھے یقین ہے کہ ٹیم زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرسکتی ہے۔ عبدالرزاق نے شاہد آفریدی کی واپسی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب مجھے بھی واپسی کی امید ہوئی ہے، لوگ کہتے ہیں کہ میں ڈومیسٹک کرکٹ نہیں کھیلتا اس لیے سلیکٹرز میری پرفارمنس کو پرکھ نہیں سکتے، مگر میں یہ کہتا ہوں کہ جب کسی سینئر کھلاڑی کے ساتھ اچھا برتاؤ نہیں ہوتا تو اس کا دل ٹوٹ جاتا ہے اور یہی میرے ساتھ ہوا۔
انھوں نے مزید کہا کہ سابق سربراہ پی سی بی ذکا اشرف کو چند لوگوں نے ٹیم سے سینئرز کی چھٹی کا مشورہ دیا تھا اس لیے مجھے نشانہ بنایا گیا مگر اب چیئرمین تبدیل ہوچکے دیکھتے ہیں کہ کیا ہوتا ہے، میں اب ڈومیسٹک سیزن کھیل کر ٹیم میں دوبارہ جگہ بنانے کی کوشش کروں گا۔
تفصیلات کے مطابق آل راؤنڈر عبدالرزاق گذشتہ برس ستمبر میں سری لنکا میں کھیلے جانے والے ورلڈ ٹوئنٹی 20 کے بعد سے ٹیم سے باہر ہیں، وہ اس کی وجہ کپتان مصباح الحق اور ان کے نائب محمد حفیظ کو قرار دیتے ہیں، غیرملکی خبر رساں ایجنسی کو انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ اب بھی پاکستان کے لیے کھیلنے کی امید برقرار ہے، مجھ میں ابھی دو برس کی کرکٹ باقی اور پورا یقین ہے کہ میرا وقت جلد آئے گا۔
33 سالہ عبدالرزاق نے مصباح الحق کے بارے میں کہا کہ وہ بیحد سست بیٹنگ کرتے اور بہت زیادہ گیندیں ضائع کرتے ہیں، اس سے ان کے ساتھ کھیلنے والے اور بعد میں آنے والے بیٹسمینوں پر دباؤ بڑھ جاتا ہے، اگر کپتان دفاعی انداز میں بیٹنگ کرے تو اس سے ڈریسنگ روم کے ماحول پر بُرااثر پڑتا ہے۔
میں کسی پلیئر کی برائی نہیں کررہا مگر آج کل کے دور میں کھلاڑیوں کو زیادہ جارحانہ اور مثبت انداز میں کھیلنے کی ضرورت ہوتی ہے، اگر ہم کھلے دل و دماغ کے ساتھ کھیلیں گے تو مجھے یقین ہے کہ ٹیم زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرسکتی ہے۔ عبدالرزاق نے شاہد آفریدی کی واپسی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب مجھے بھی واپسی کی امید ہوئی ہے، لوگ کہتے ہیں کہ میں ڈومیسٹک کرکٹ نہیں کھیلتا اس لیے سلیکٹرز میری پرفارمنس کو پرکھ نہیں سکتے، مگر میں یہ کہتا ہوں کہ جب کسی سینئر کھلاڑی کے ساتھ اچھا برتاؤ نہیں ہوتا تو اس کا دل ٹوٹ جاتا ہے اور یہی میرے ساتھ ہوا۔
انھوں نے مزید کہا کہ سابق سربراہ پی سی بی ذکا اشرف کو چند لوگوں نے ٹیم سے سینئرز کی چھٹی کا مشورہ دیا تھا اس لیے مجھے نشانہ بنایا گیا مگر اب چیئرمین تبدیل ہوچکے دیکھتے ہیں کہ کیا ہوتا ہے، میں اب ڈومیسٹک سیزن کھیل کر ٹیم میں دوبارہ جگہ بنانے کی کوشش کروں گا۔