کسی کو این آر او ملے گا نہ ہی ڈیل یا ڈھیل وزیر اعظم کی زیرصدارت اجلاس میں فیصلہ
PACکرپشن مقدمات کیلیے ڈھال کے طورپراستعمال ہورہی ہے،سینئر قیادت کا اظہار تشویش
BAHAWALPUR:
وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت پی ٹی آئی کی سینئر قیادت کا اہم اجلاس ہوا جس میں این آر او کے امکان کو ایک بار پھر ردکر دیاگیا۔
خبر ایجنسی کے مطابق اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال اوراین آر او کی بازگشت پر تبادلہ خیال ہوا۔ اجلاس کے بعد جاری ویڈیو بیان میں وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان کی حکومت میں کسی کو این آراو نہیں ملے گا، اجلاس میں متفقہ فیصلہ ہوا ہے کہ نہ توکسی سے ڈیل ہوگی، نہ ڈھیل دی جائے گی۔
وزیراطلاعات نے کہا کہ سینئر ارکان نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں شہباز شریف کے کردار پرشدید اظہار تشویش کیا، شہباز شریف نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں نیب کے لوگوںکو طلب کرکے دباؤڈالا، شہباز شریف، مسلم لیگ ن پی اے سی کو بدعنوانی مقدمات کیلئے ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ سعد رفیق کو اسی ڈھال کے لیے پی اے سی میں آنے کا کہا جا رہا ہے۔انھوں نے کہا بدعنوانی کیسز کا سامنا کرنے والے عناصر کو انجام تک پہنچایا جائیگا۔
فواد چوہدری نے کہاکہ اجلاس میں علیم خان کی گرفتاری کے معاملے پر بھی مشاورت ہوئی، علیم خان کی جانب سے فوری مستعفی ہونا قابل تعریف تھا، علیم خان نے استعفی دیکر شاندار روایت قائم کی،علیم خان جانتے ہیں انہوں نے اپنے عہدے کا استعمال کیے بغیر نیب مقدمات کا سامنا کرنا ہے۔ شہبازشریف کوبھی علیم خان کی طرح اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھاکہ شہبازشریف چیئرمین پی اے سی کاعہدہ چھوڑکر کیسز کا سامنا کریں، احتساب وقت کی ضرورت ہے، ہم اداروںکے پیچھے کھڑے ہیں، ایسا تاثر نہیں دینا چاہتے کہ کوئی بیلنسنگ ایکٹ ہو رہا ہے۔
علاوہ ازیں وزیراطلاعات چوہدری فواد حسین نے ایک تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جیسے ہی علیم خان کی گرفتاری کاکہا گیا، انھوں نے وزیراعلی پنجاب کواپنا استعفی بھیج دیا، جس طرح علیم خان نے فوری استعفی دیا اس سے کلچر کا واضح فرق نظر آتا ہے۔ پتہ چلتا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف میں کیا کلچر ہے اور باقی جماعتوں میں کیا ہے۔؟ علیم خان کی گرفتاری کے بعد سمجھ نہیں آتا اپوزیشن اب کیا بہانہ بنائیگی۔؟
وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت پی ٹی آئی کی سینئر قیادت کا اہم اجلاس ہوا جس میں این آر او کے امکان کو ایک بار پھر ردکر دیاگیا۔
خبر ایجنسی کے مطابق اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال اوراین آر او کی بازگشت پر تبادلہ خیال ہوا۔ اجلاس کے بعد جاری ویڈیو بیان میں وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان کی حکومت میں کسی کو این آراو نہیں ملے گا، اجلاس میں متفقہ فیصلہ ہوا ہے کہ نہ توکسی سے ڈیل ہوگی، نہ ڈھیل دی جائے گی۔
وزیراطلاعات نے کہا کہ سینئر ارکان نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں شہباز شریف کے کردار پرشدید اظہار تشویش کیا، شہباز شریف نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں نیب کے لوگوںکو طلب کرکے دباؤڈالا، شہباز شریف، مسلم لیگ ن پی اے سی کو بدعنوانی مقدمات کیلئے ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ سعد رفیق کو اسی ڈھال کے لیے پی اے سی میں آنے کا کہا جا رہا ہے۔انھوں نے کہا بدعنوانی کیسز کا سامنا کرنے والے عناصر کو انجام تک پہنچایا جائیگا۔
فواد چوہدری نے کہاکہ اجلاس میں علیم خان کی گرفتاری کے معاملے پر بھی مشاورت ہوئی، علیم خان کی جانب سے فوری مستعفی ہونا قابل تعریف تھا، علیم خان نے استعفی دیکر شاندار روایت قائم کی،علیم خان جانتے ہیں انہوں نے اپنے عہدے کا استعمال کیے بغیر نیب مقدمات کا سامنا کرنا ہے۔ شہبازشریف کوبھی علیم خان کی طرح اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھاکہ شہبازشریف چیئرمین پی اے سی کاعہدہ چھوڑکر کیسز کا سامنا کریں، احتساب وقت کی ضرورت ہے، ہم اداروںکے پیچھے کھڑے ہیں، ایسا تاثر نہیں دینا چاہتے کہ کوئی بیلنسنگ ایکٹ ہو رہا ہے۔
علاوہ ازیں وزیراطلاعات چوہدری فواد حسین نے ایک تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جیسے ہی علیم خان کی گرفتاری کاکہا گیا، انھوں نے وزیراعلی پنجاب کواپنا استعفی بھیج دیا، جس طرح علیم خان نے فوری استعفی دیا اس سے کلچر کا واضح فرق نظر آتا ہے۔ پتہ چلتا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف میں کیا کلچر ہے اور باقی جماعتوں میں کیا ہے۔؟ علیم خان کی گرفتاری کے بعد سمجھ نہیں آتا اپوزیشن اب کیا بہانہ بنائیگی۔؟