سوئس مقدمات سے متعلق گمشدہ خط کی ذمے داری یاسمین عباسی پرعائد

سابق سیکریٹری قانون نے سوئس اٹارنی کا مقدمات بندکرنیکا 4 فروری کولکھا مراسلہ چھپائے رکھا

سابق سیکریٹری قانون نے سوئس اٹارنی کا مقدمات بندکرنیکا 4 فروری کولکھا مراسلہ چھپائے رکھا فوٹو: فائل

انکوائری کمیٹی نے صدر آصف علی زرداری سے متعلق سوئس مقدمات کے بارے میں گمشدہ خط کی تمام تر ذمے داری سابق وفاقی سیکریٹری قانون و انصاف جسٹس (ر) یاسمین عباسی پر عائدکردی۔

ایکسپریس کو دستیاب رپورٹ میں دو رکنی انکوائری کمیٹی نے تمام تر ذمہ داری سابق سیکریٹری قانون پر عائدکرتے ہوئے قراردیاہے کہ یاسمین عباسی نے سوئس اٹارنی کی طرف سے لکھے گئے چار فروری 2013 کے خط کو چھپا کررکھااورفائل نمبر F.3(156)/2007 SOL IIکوجان بوجھ کر سرکاری ریکارڈکا حصہ نہ بنایا ،اس حوالے سے سوئس اٹارنی اور سوئٹزرلینڈ میں پاکستان کے وکیل نکولس جنڈن کے درمیان جس قدر خط و کتابت ہوئی وہ سیکریٹری لاء اینڈ جسٹس یاسمین عباسی تک محدود رہی۔وزیر اعظم نواز شریف کی ہدایت پر بنائی گئی دو رکنی کمیٹی جو سیکریٹری کابینہ ڈویژن سمیع سعید اور ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس بیوروپر مشتمل تھی نے35صفحات پر مشتمل انکوائری رپورٹ عدالت عظمٰی میں جمع کرا دی ہے۔




رپورٹ میںکہا گیا ہے کہ24ستمبر 2012 سے 12مارچ 2013 تک سوئس مقدمات کے بارے میں جو بھی خط وکتابت ہوئی وہ سیکرٹری قانون یاسمین عباسی کے دفتر تک محدود تھی اور اسے سرکاری ریکارڈکا حصہ نہیں بنا یا گیا۔سوئس اٹارنی نے مقدمات بندکرنے کے بارے میں مراسلہ چار فروری 2013کو لکھا جو سوئٹزرلینڈ میں پاکستان کے سفیر کو 13جون 2013کو ملا اور اگلے روز وزارت قانون کو موصول ہوا۔رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ اس خط کے بارے میں اس سے پہلے حکومت پاکستان ، سوئس اٹارنی اور سوئٹزرلینڈ میں پاکستان کے وکیل کے درمیان کیا خط وکتابت ہوئی اس کی تفتیش کی ضرورت ہے کیونکہ نکولس کے مطابق انہوں نے ان مقدمات کے بارے میں وزیر قانون فاروق نائک اور سیکرٹری قانون کو لمحہ لمحہ کی پیشرفت سے بروقت آگاہ کیے رکھا اور اس بارے میں وہ ہر وقت ان کے ساتھ رابطے میں ہوتے تھے۔

رپورٹ میںکہا گیا ہے کہ سوئٹزر لینڈ میں پاکستان کے وکیل اور سوئس اٹارنی نے انکوائری کمیٹی کے سوالات کا مبہم جواب دیا ہے لیکن انھوں نے خط وکتا بت کے بارے میں جو مواد فراہم کیا ہے اس میں نکولس نے ایک خط کے بارے میںکوئی ہدایت نہ دینے پر تشویش کا اظہارکیا ہے ۔انکوائری کمیٹی نے نتائج اخذکرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکریٹری قانون جسٹس(ر) یاسمین عباسی کے پاس اپنی بے گناہی ثابت کرنے کیلئے کچھ نہیں ہے اس لیے انھوں نے کمیٹی کے کسی سوال کا جواب نہیں دیا۔انھیں دومرتبہ 10جولائی 2013 اور 13جولائی کوکمیٹی کے سامنے پیش ہونے کیلیے کہا گیا لیکن وہ پیش نہیں ہوئیں اور کمیٹی کی قانونی حیثیت کے بارے میں سوالات اٹھائے۔کمیٹی نے سیکریٹری قانون جسٹس (ر) محمد رضا خان اور وزارت قانون کے دیگر افسران سے تفتیش اور سوئس اٹارنی اور نکولس کو جنیوا میں بھیجے گئے سوالنامے کے جوابات کی روشنی میں یہ نتیجہ اخذکیا ہے ۔

Recommended Stories

Load Next Story