محمود الرشید کے بیٹے کو گرفتار کرنے والے پولیس اہلکار برطرف
بغیر کسی شوکاز نوٹس کے نوکری سے نکالا گیا، پولیس اہلکاروں کا دعویٰ
DUBAI:
تحریک انصاف پنجاب کے سینئر صوبائی وزیر محمود الرشید کے بیٹے کے خلاف مقدمہ کے مدعی سمیت 3 پولیس اہلکاروں کو نوکری سے نکال دیا گیا۔
نکالے جانے والے تین اہلکاروں میں سے ایک اہلکار صوبائی وزیر کے بیٹے کے خلاف درج ہونے والے مقدمہ کا مدعی جبکہ دو عینی شاہد تھے۔ اہلکاروں کا دعویٰ ہے کہ ان کو بغیر کسی شوکاز نوٹس کے نوکری سے نکالا گیا۔
صوبائی وزیر کے بیٹے میاں حسن اور اس کے دیگر ساتھیوں کے خلاف پولیس اہلکاروں کے اغواءکا مقدمہ درج ہوا تھا۔ واقعہ کا مقدمہ اہلکار ندیم کے بیان پر تھانہ غالب مارکیٹ میں درج ہوا۔
ایف آئی آر کے مطابق ملزمان نے تین اہلکاروں ندیم، عثمان اور عثمان مشتاق کو اغوا کیا تھا۔ مگر گزشتہ روز تینوں اہلکاروں کو نوکری سے برخواست کردیا گیا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: محمود الرشید کے بیٹے نے مبینہ طور پر پولیس اہلکاروں کو اغوا کرلیا
اہلکاروں نے "ایکسپریس" سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میاں حسن کے خلاف مقدمہ کے اندارج کے بعد الٹا ہم پر رشوت لینے کا ایک مقدمہ درج کرکے ہمیں گرفتار کرلیا گیا اور پھر معطل کردیا گیا، اس کے بعد ہم پر دباؤ ڈالا گیا کہ ہم اپنے اس بیان سے مکر جائیں کہ ہمیں اغواء کیا گیا تھا۔ یہ بیان دینے کے عوض ہمیں دوبارہ بحال کرنے کا بھی کہا گیا، جس پر ہم نے اپنے بیانات واپس لے لیے کہ ہمیں کسی نے اغوا نہیں کیا، مرضی کے بیانات لینے کے بعد اب ہمیں نوکری سے برخواست کردیا گیا۔
اہلکاروں نے دعویٰ کیا کہ ان کو اس حوالے سے کوئی شوکاز نوٹس جاری نہیں کیا گیا اور نہ ہی کسی فورم پر شنوائی ہوئی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما کی پولیس افسر سے بدتمیزی کی ویڈیو وائرل
واضح رہے کہ گزشتہ سال 4 اکتوبر کو لاہور میں پولیس اہلکاروں نے مشکوک گاڑی کو روکا تو کار میں سوار میاں حسن نے طیش میں آکر پولیس اہلکاروں کو گالیاں دیں اور اپنے ساتھیوں کو بلا لیا۔ کار میں اس کے ساتھ مبینہ طور پر ایک لڑکی بھی تھی اور دونوں قابل اعتراض حالت میں تھے۔ میاں احسن اور ساتھیوں نے گاڑی روکنے پر مبینہ طور پر پولیس اہل کاروں کو سرکاری اسلحے سمیت اغوا کرلیا تھا۔
تحریک انصاف پنجاب کے سینئر صوبائی وزیر محمود الرشید کے بیٹے کے خلاف مقدمہ کے مدعی سمیت 3 پولیس اہلکاروں کو نوکری سے نکال دیا گیا۔
نکالے جانے والے تین اہلکاروں میں سے ایک اہلکار صوبائی وزیر کے بیٹے کے خلاف درج ہونے والے مقدمہ کا مدعی جبکہ دو عینی شاہد تھے۔ اہلکاروں کا دعویٰ ہے کہ ان کو بغیر کسی شوکاز نوٹس کے نوکری سے نکالا گیا۔
صوبائی وزیر کے بیٹے میاں حسن اور اس کے دیگر ساتھیوں کے خلاف پولیس اہلکاروں کے اغواءکا مقدمہ درج ہوا تھا۔ واقعہ کا مقدمہ اہلکار ندیم کے بیان پر تھانہ غالب مارکیٹ میں درج ہوا۔
ایف آئی آر کے مطابق ملزمان نے تین اہلکاروں ندیم، عثمان اور عثمان مشتاق کو اغوا کیا تھا۔ مگر گزشتہ روز تینوں اہلکاروں کو نوکری سے برخواست کردیا گیا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: محمود الرشید کے بیٹے نے مبینہ طور پر پولیس اہلکاروں کو اغوا کرلیا
اہلکاروں نے "ایکسپریس" سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میاں حسن کے خلاف مقدمہ کے اندارج کے بعد الٹا ہم پر رشوت لینے کا ایک مقدمہ درج کرکے ہمیں گرفتار کرلیا گیا اور پھر معطل کردیا گیا، اس کے بعد ہم پر دباؤ ڈالا گیا کہ ہم اپنے اس بیان سے مکر جائیں کہ ہمیں اغواء کیا گیا تھا۔ یہ بیان دینے کے عوض ہمیں دوبارہ بحال کرنے کا بھی کہا گیا، جس پر ہم نے اپنے بیانات واپس لے لیے کہ ہمیں کسی نے اغوا نہیں کیا، مرضی کے بیانات لینے کے بعد اب ہمیں نوکری سے برخواست کردیا گیا۔
اہلکاروں نے دعویٰ کیا کہ ان کو اس حوالے سے کوئی شوکاز نوٹس جاری نہیں کیا گیا اور نہ ہی کسی فورم پر شنوائی ہوئی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما کی پولیس افسر سے بدتمیزی کی ویڈیو وائرل
واضح رہے کہ گزشتہ سال 4 اکتوبر کو لاہور میں پولیس اہلکاروں نے مشکوک گاڑی کو روکا تو کار میں سوار میاں حسن نے طیش میں آکر پولیس اہلکاروں کو گالیاں دیں اور اپنے ساتھیوں کو بلا لیا۔ کار میں اس کے ساتھ مبینہ طور پر ایک لڑکی بھی تھی اور دونوں قابل اعتراض حالت میں تھے۔ میاں احسن اور ساتھیوں نے گاڑی روکنے پر مبینہ طور پر پولیس اہل کاروں کو سرکاری اسلحے سمیت اغوا کرلیا تھا۔